سٹی 42 کا لاک ڈاؤن کیوں نہیں کیا گیا؟؟

لاہور کی میڈیا انڈسٹری میں صحافی برادری کی اکثریت اس بات پر حیرت زدہ  اور شکوک و شبہات کا شکار ہے کہ دنیا نیوز کے تین ستمبر کو لاک ڈاؤن کے بعد چھ ستمبر کو سٹی فورٹی ٹو چینل  کا لاک ڈاؤن کیوں نہیں کیا۔۔ پپو کا کہنا ہے کہ دنیا نیوز کے لاک ڈاؤن میں بھی اصل میں لاہور پریس کلب کا فیصلہ تھا لیکن لاک ڈاؤن والے دن اچانک سب کچھ ہائی چیک کرلیا گیا اور جب احتجاج اپنے عروج پر تھا تو اچانک سب کچھ جلدی جلدی لپیٹ دیا گیا۔۔ پپو کے مطابق اسی روز چند باخبر صحافیوں کے زبانوں پر تھا کہ چھ ستمبر کو سٹی فورٹی ٹو کا لاک ڈاؤن ٹال دیا جائے گا۔۔ دوسری جانب چیئرمین پروگریسیو گروپ معین اظہر کی جانب سے بیان میں کہاگیا ہے کہ ۔۔ماضی قریب میں بھی جنگ،نوائے وقت، اےآر وائی، اب تک نیوزاوردیگراداروں سے نکالے جانے والےمیڈیا ورکرز کی جانب سے چلائی جانے والی تحریک کو پریس کلب کے بعض عہدیداروں اور مالکان کے حقوق کے تحفظ کی یونین نے مل کرسبوتاژ کیا تھا جس پر پروگریسو گروپ کو پہلے ہی  شدید تحفظات تھے تاہم دنیا نیوز اور سٹی 42 سے سینکڑوں کی تعداد میں میڈیا ورکرز کی برطرفیوں کے بعد پیداشدہ صورتحال کے تناظر میں ہم نے اپنے تحفظات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے بھرپورتعاون کیا اور دنیا گروپ کے مظاہرے میں بھرپور شرکت کی لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ چند روز قبل نوجوان صحافیوں نے پریس کلب کے مشترکہ اجلاس میں سینکڑوں صحافیوں کے سامنے اس بات کی نشاندہی پہلے ہی کردی تھی کہ سٹی 42 گروپ کےمعاملات ایک نام نہاد یونین کےساتھ طے ہیں اور انہوں نے اس خدشے کا اظہارکیاتھا کہ سٹی 42 کے باہر ورکرز کی برطرفی پر کوئی احتجاج نہیں کیا جائے گا لہذا موجودہ صورتحال میں پروگریسوگروپ یہ سمجھتا ہے کہ کوئی بھی تحریک اس وقت تک کامیاب نہیں ہو سکتی جب تک صحافیوں کی صفوں میں سے کالی بھیڑوں کا احتساب نہ کیا جائے۔۔

How to Write for Imran Junior website
How to Write for Imran Junior website
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں