chohti international media conference ka ineqaad

چوتھی انٹرنیشنل میڈیا کانفرنس کا انعقاد۔۔

سینئر صحافی اور تجزیہ کار مظہرعباس نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پرمثاثرین سے متعلق غیر ضروری بشمول ان کی ذاتی معلومات دینے کا چلن مایوس کن اور خطرناک ہے، سوشل میڈیا لوگوں کی نجی زندگی میں مداخلت کا باعث بن رہا ہے جبکہ افسوسناک صورتحال یہ ہے کہ مثبت خبروں کے بجائے منفی معلومات اب زیادہ برائے فروخت ہیں۔علما یونیورسٹی کے زیر اہتمام چوتھی انٹرنیشنل میڈیا کانفرنس بعنوان ’ڈیجیٹل میڈیا اینڈ موبائل جرنلزم‘ سے خطاب کے دوران مظہرعباس نے پاکستان اور بھارت کے تناظر میں مزید کہا کہ سوشل میڈیا پر کمرشل اور کارپریٹ مفاد پیشہ ورانہ صحافت پر سبقت لے چکے ہیں اگرچہ یہ عالمی مسئلہ ہے لیکن اسلام آباد اور نئی دہلی میں بہت زیادہ ہے۔علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کے باعث معلومات کا بہاؤ غیرمعمولی ہوچکا ہے اور ایسے میں مصدقہ معلومات کا رہنے والے والوں کی تعداد انتہائی محدود ہے اس لیے ایسے حالات میں فیک نیوز کا اثر حقائق پرمبنی خبروں کے مقابلے میں کئی گنا ہوتا ہے۔سینئر صحافی نے سوشل میڈیا کے دور میں صحافی کی ذمہ داریوں سے متعلق کہا کہ آن لائن صحافت کے موجودہ دور میں صحافیوں کے چیلنجز دوگنے ہوچکے ہیں، معلومات کے غیرمعمولی بہاؤ میں ایک صحافی کے لیے انتہائی محدود وقت میں ادارتی فیصلہ لینا دشوار ترین ہوچکا ہے اور اسی وجہ سے کی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں بھی بڑھ چکی ہیں۔مظہر عباس نے کہا کہ آج کا میڈیا پہلے سے کہیں زیادہ کمرشل اور کارپوریٹو ہوچکا ہے، عام انسان خود کو ماضی کے مقابلے میں خود کو زیادہ غیرمحفوظ سمجھتا ہے کیونکہ کسی تقریب میں آپ کی گفتگو یا ویڈیو کون ریکارڈ کررہا ہے آپ کو نہیں معلوم، اور اپنے مذموم مقاصد کے لیے آپ کی آڈیو  یا ویڈیو کلپ چلا کر مسائل پیدا کرسکتا ہے۔مظہرعباس نے برطانوی سرکاری ادارے ’آف کام‘ کی رپورٹ کا حوالہ دیا جس میں اس امر کی نشاندہی دی کی کہ کس طرح اخبارات کی جگہ موبائل فون خبروں یا معلومات کا اولین ذریعہ بن چکے ہیں جو سوشل میڈیا مائنڈ سیٹ کے لیے سنگین خطرہ ہے۔  انہوں نے کہا کہ لوگوں کی بڑی تعداد سوشل میڈیا پر چلنے والے مواد بشمول اشتہارات، خبریں، سوشل کانٹیٹ اور انٹرٹینمنٹ کے فرق کو سمجھنے سے قاصر ہیں۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں