چیف جسٹس نے کہا کہ عامر لیاقت پروگرام کی ریٹنگ بڑھانے کے لیے کس طرح کی زبان استعمال کرتے ہیں ؟ ایک زمانے میں یہ گھبرائے ہوئے تھے، اورکہتے پھرتے تھے کہ میں مارا جائوں گا، جیو کے لیے ماں باپ کی قسمیں کھاتے تھے کہ مجھے جو کچھ ملا ہے جیو چینل کی وساطت سے ملا ہے ، اس وقت ان کے کالم چھپتے تھے، یہ وہی جیو ہے جہاں بیٹھ کر یہ کہا کرتے تھے کہ جیو ،جنگ میرے لیے مائی باپ ہیں، پہلے ان کے آرٹیکل چھپے کہ میری والدہ کے میر شکیل الرحمان کے خاندان کیساتھ بہت ہی اچھے تعلقات ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم یہ سارا ریکارڈ منگوالیتے ہیں ، ادارہ چھوڑنے کے بعد اسی چینل ہی کے خلاف مہم شروع کر دی ہے، کیا یہ ہے کردار؟ بھارت کا باپ اور بھارت کا بیٹا ، پروگرام میں ریٹنگ کے لیے یہ کیا کہا جارہاہے؟ ہم پہلے ہی مشکلات میں گھرے ہوئے ہیں، ہم اس ملک میں امن چاہتے ہیں لیکن یہاں پر صرف ریٹنگ کے لیے ایسے پروگرام نشرکئے جاتے ہیں۔۔عدالت کے حکم پر ملٹی میڈیا سسٹم پر ایک اور ویڈیو چلائی گئی توجنگ،جیو گروپ کے سربراہ میر شکیل الرحمان اور اینکر پرسن نجم سیٹھی کو بھارت ایجنٹ قرار دینے کی انگریزی سلائیڈز اسکرین پر چل رہی تھیں اور پس منظر میں موسیقی چل رہی تھی ، چیف جسٹس نے پوچھا کہ یہ پروگرام کس چینل پر نشر ہوئے تھے؟ تو فاضل وکیل نے جواب دیا کہ ایگزیکٹ کے چینل پر ، جس پر فاضل چیف جسٹس نے ایگزیکٹ کے چینل کے ڈائریکٹر نیوز، سمیع ابراہیم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں کو یہ دکھاتے ہیں، جس پرسمیع ابراہیم نے روسٹرم پر آکر کہا کہ یہ سب دیکھنے کے بعد بہت شرمندگی ہوئی ہے، میں اس پر معافی مانگتا ہوں، اب میں ایگزیکٹ کے چینل کا کانٹینٹ ہیڈ ہوں، چیف جسٹس نے ان سے استفسار کیا کہ کیا کسی پڑھے لکھے آدمی کو اس طرح کی گفتگو زیب دیتی ہے؟ سمیع ابراہیم نے کہا کہ میں عدالت کو یقین دلاتا ہوں کہ ہمارے چینل پر آئندہ ایسا کوئی پروگرام نشر نہیں ہوگا۔۔
جب چیف جسٹس نے عوامی اینکر کو کھری کھری سنائی
Facebook Comments