shartiya meetha | Imran Junior

چیخنے کی ضرورت ہے

عمران یات

علی عمران جونیئر

دوستو،ایک پہاڑی سلسلے کے اوپر رن وے بنا ہوا تھا۔ ایک طیارہ مسافروں سے بھر چکا تھا۔ ابھی تک پائلٹ نہیں آیا تھا۔ کہ اچانک مسافروں نے دیکھا کہ دو افراد ہاتھوں میں سفید چھڑی لئے، آنکھوں پر سیاہ چشمے پہنے آئے۔ اور کاک پٹ میں چلے گئے۔مسافروں میں چہ مگوئیاں شروع ہوئیں کہ پائلٹ تو دونوں نابینا ہیں۔ا سپیکر پر آواز آئی کہ۔۔ میں پائلٹ فلاں صاحب جہاز کا کیپٹن بول رہا ہوں اور میرے ساتھ فلاں صاحب میرے معاون پائلٹ ہیں۔ یہ درست ہے کہ ہم دونوں نابینا ہیں۔ لیکن جہاز کے جدید آلات اور ہمارے وسیع تجربے کو دیکھتے ہوئے فکر کی کوئی ضرورت نہیں۔ ہم باآسانی جہاز چلا لیتے ہیں۔بے شمار پروازیں کر چکے ہیں۔ مسافروں میں بے چینی کچھ کم ہوئی لیکن ان کی تشویش کم نہ ہوئی۔ انجن اسٹارٹ ہوا۔ جہاز نے رن وے پر دوڑنا شروع کیا۔ دونوں اطراف میں کھائیاں تھیں۔ مسافر سانس روک کر بیٹھے ہوئے تھے۔ جہاز دوڑتا گیا۔ سامنے بھی کھائی تھی۔ لیکن جہاز دوڑ رہا تھا۔ کھائی کے بالکل قریب جاکر مسافروں کی چیخیں نکل گئیں کہ جہاز نے فلائنگ گیئر لگایا اور ہوا میں بلند ہوگیا۔کاک پٹ کا مائیک کھلا رہ گیا تھا۔ معاون پائلٹ کی آواز آئی۔ پائلٹ سے کہہ رہا تھا۔۔۔استاد جی کسی دن مسافروں کو چیخنے میں دیر ہوگئی تو پھر کیا بنے گا؟۔۔

اس واقعہ کو کسی سیاست یا حالات حاضرہ سے تشبیہ نہ دی جائے، لیکن مشورہ یہی ہے کہ قوم کو چیخنے کی ضرورت ہے تاکہ پائیلٹ فلائینگ گئیر لگا لیں اور جہاز اڑایا جا سکے۔۔ہمارے ملک میں ”اچانک“ ہی کچھ ہوجاتا ہے، جیسے اچانک عید ہوجاتی ہے۔۔، اچانک پتہ چلتا ہے کہ ”مسلم لیگ ن“ الیکشن جیت گئی۔۔اچانک پتہ چلتا ہے کہ ملک بھر میں بجلی کا بریک ڈاؤن ہوگیا۔۔اچانک ہی پتہ چلتا ہے کہ ملک میں گندم کا شدید بحران ہے پھر وہی گندم کسان بیچارہ آدھی قیمت پر بیچنے پر مجبور ہوتا ہے۔۔آپ گھر کی دہلیز پر ہیں کہ اچانک آپ کو گن پوائنٹ پر لوٹ لیا جاتا ہے۔۔ جیسے اچانک ہی کایاپلٹی تو جہاں پہلے والدین بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگوانے لے جاتے تھے،کورونا آیا تو بچے اپنے والدین کو ”ٹیکے“ لگوانے لے گئے۔۔۔ اچانک پتہ چلتا ہے کہ نوازشریف چور ہے، کرپٹ ہے، نااہل ہے، پھر اچانک پتہ چلتا ہے کہ ایسا کچھ نہیں ہے۔۔بھٹو کو پھانسی دیئے جانے کے پچاس سال بعد اچانک احساس ہوتا ہے کہ پھانسی کا فیصلہ غلط تھا۔۔ دوہزار اٹھارہ کے الیکشن میں پی ٹی آئی کو جتوایاجاتا ہے، پھر اچانک پتہ چلتا ہے کہ دوہزار چوبیس کے الیکشن میں پی ٹی آئی حصہ نہیں لے سکتی۔۔ہمارا خیال ہے کہ پوری قوم ذہنی و جسمانی طور پر ”اچانک“ کے لئے تیار رہتی ہے۔کہتے ہیں کہ ایک میراثی نے بس تلے بارات کے پچاس بندے کچل کر مارڈالے۔۔پولیس نے گرفتار کرلیا، دوران تفتیش پوچھا کہ اتنے سارے بندے کیسے کچلے؟میراثی نے ڈرتے ہوئے کہا۔۔ میں گاڑی چلا رہا تھا تو بریک فیل ہوگئے، ایک طرف بارات تھی تو دوسرے طرف دو بھائی تھے۔۔بتائیں میں گاڑی کس طرف موڑتا؟پولیس افسر نے کہا، ظاہر ہے دوبھائیوں کی طرف موڑنا تھا۔۔میراثی نے مسکرا کر کہا۔۔ بادشاہو میں بھی یہی کیا تھا لیکن۔۔۔ تفتیشی افسر نے فوری سوال داغا، لیکن کیا؟؟۔۔میراثی نے ٹھنڈی آہ بھر کر کہا۔۔وہ دونوں بھائی بارات میں گھس گئے تھے۔۔واقعہ کی دُم:حالات و واقعات سے بھی یہی لگتا ہے کہ دو بھائیوں کے چکر میں پوری قوم پر گاڑی چڑھا دی گئی ہے۔۔

کہتے ہیں کہ ہرجانے والی حکومت ہمیشہ نئی حکومت سے زیادہ اچھی لگتی ہے۔۔ اسی طرح شادی کے بعد دنیا کی دوسری عورتیں خوبصورت لگنے لگتی ہے۔۔کسی صاحب نے ایک تجربہ کارعالم دین سے مسئلہ دریافت کرلیا۔۔کہنے لگا،شروع شروع میں جب میری بیوی مجھے پسند آئی تھی تو اس وقت وہ میری نگاہ میں ایسی تھی جیسے اللہ تعالی نے اس دنیا کے اندر اس جیسا کسی کو بنایا ہی نہیں۔ جب میں نے اسے شادی کا پیغام دیا تو اس وقت میری نگاہ میں اس جیسی کئی ساری لڑکیاں تھیں۔پھر جب میں نے اس سے شادی کر لی تو اس وقت اس سے زیادہ خوبصورت خوبصورت کئی لڑکیاں میری نظر سے گزریں۔ شادی کے چند سال گزرنے کے بعد مجھے ایسا لگنے لگا کہ دنیا کی تمام عورتیں میری بیوی سے زیادہ خوبصورت ہیں۔۔عالم دین نے تسلی سے مسئلہ سنا اور کہا۔۔ کیا میں تمہیں اس سے بھی زیادہ عجیب و غریب چیز نہ بتاؤں؟ اس آدمی نے جواب دیا: ہاں کیوں نہیں!حضرت نے کہا۔۔ اگر تم دنیا کی ساری عورتوں سے شادی کر لو پھر بھی تمہیں ایسا لگے گا کہ گلی کوچوں میں پھرنے والے آوارہ کتے دنیا کی تمام عورتوں سے زیادہ خوبصورت ہیں۔ آدمی ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ کہنے لگا۔۔ حضرت! آپ ایسا کیوں کہہ رہے ہیں؟حضرت نے جواب دیا۔۔ اصل پریشانی تمہاری بیوی میں نہیں بلکہ اصل پریشانی یہ ہے کہ جب انسان کا دل لالچی ہو جائے، اس کی نگاہیں ادھر ادھر بھٹکنے لگیں اور انسان شرم و حیا سے عاری ہو جائے تو قبر کی مٹی کے سوا اور کوئی بھی چیز اس کی آنکھوں کو نہیں بھر سکتی۔سنو! تمہاری پریشانی یہ ہے کہ تم نگاہیں نیچے نہیں رکھ سکتے۔کیا تم اپنی بیوی کو دوبارہ دنیا کی سب سے زیادہ خوبصورت عورت بنانا چاہتے ہو؟ اس آدمی نے جواب دیا۔۔ جی ہاں!۔۔عالم دین نے کہا۔۔ پھر تم اپنی نگاہیں نیچی رکھو۔

ان دنوں کراچی سمیت سندھ بھر میں نویں، دسویں کے سالانہ امتحانات ہورہے ہیں۔ گزشتہ سال ہمارے پیارے دوست بھی ممتحن تھے۔۔ ایک روز انہوں نے ایک دلچسپ قصہ سنایا۔۔ کہنے لگے۔۔ایک دفعہ کا ذکر ہے،امتحانی مرکز میں میری ڈیوٹی لگی ہوئی تھی، میرے ایک دوست نے مجھے بتایا کہ اس کا بیٹا بھی اسی سنٹر میں امتحان دے رہا ہے اس کا خیال رکھنا۔۔ایک دن موقع پا کر اس کے پاس گیا اور پوچھا کوئی مسئلہ تو نہیں؟ اس دن اسلامیات کا پرچہ تھا، اس نے ایک سوال دکھایا کہ”کوئی سے تین اولوالعزم پیغمبروں کے نام لکھیئے” کا جواب چاہیئے۔میں نے کوشش کی کہ کسی طرح رازداری سے اسے ایسے جواب لکھوا دوں کہ کسی کو پتہ نہ چلے اور کام بھی ہو جائے، ورنہ اچھی خاصی بدنامی ہو جانی تھی او روہ بھی اسلامیات میں۔۔میں نے لڑکے سے کہا کہ جواب میں اپنے تینوں ماموؤں کے نام لکھ دے۔ کیونکہ میں جانتا تھا کہ اس کے تین ماموں ہیں جن کے نام ابراہیم، موسیٰ اور عیسیٰ ہیں۔اگلی راؤنڈ میں جب میں نے پیپر دیکھا تو لڑکے نے جواب میں لکھا تھا۔۔ ماموں ابراہیم، ماموں موسیٰ اور ماموں عیسیٰ۔۔اس واقعہ سے اب وطن عزیز کے تعلیمی معیار کا اندازہ کرسکتے ہیں۔۔

اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔یہ بات سوفیصد حقیقت ہے کہ ہمیں خدا ہمیں صرف اس وقت یاد آتا ہے، جب ہم غرض کے مارے ہوں یا پھر مرض کے مارے۔۔۔ خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں