اسلام آباد ہائی کورٹ نے پشتون تحفظ موومنٹ اور گلالئی اسماعیل کی میڈیا کوریج اور سوشل میڈیا پر پابندی کی درخواستوں پرڈی جی آپریشنز پیمرا کو30 جون کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ہے۔ عدالت عالیہ اسلام آباد کے جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دئیے کہ پیمرا اور نیب جیسے اداروں سے تحریری جواب طلب کرنے کا مطلب ہے کہ دو تین مہینے تو گئے ، کرنل (ر) جاوید اقبال کی جانب سے دائر درخواستوں کی سماعت عدالت عالیہ کے جسٹس عامر فاروق نے کی۔ اس موقع پر ڈی جی انٹرنیٹ پروٹوکول پی ٹی اے انصار احمد عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ بیرون ممالک کے سوشل میڈیا ٹولز پر سیکیور سائٹس کو پاکستان سے بند نہیں کیا جا سکتا۔ فاضل جسٹس نے کہاکہ پیمرا کا کوئی افسر پیش کیوں نہیں ہوا؟ وہ بھی اسی طرح عدالت کو آگاہ کریں جیسے پی ٹی اے کے نمائندہ نے کیا۔ جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ اگر پیمراکوڈ آف کنڈکٹ پر عملدرآمد کو یقینی بنائے تو اس طرح کے مسائل پیدا ہی نہ ہوں ، انہوں نے مزید کہا کہ کم و بیش تمام ٹی وی چینلز رات کے آٹھ بجے سے بارہ بجے تک جو دکھاتے ہیں وہ کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی ہے۔
چینلز پر کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزیاں جاری۔۔
Facebook Comments