تحریر: عاجز جمالی، سیکرٹری کے یوجے۔۔
جب انڈس چینل کے مالک براہ راست چلنے والے پروگرام کو بند کروانے کیلئے دوڑتے آئے اور کہا ابھی یہ پروگرام بند کروائیں۔۔ یہ دوہزار پانچ کی بات ہے جب انڈس نیوز پاکستان کا ٹاپ چینل تھا۔ مجاہد بریلوی ہفتے میں چار سے پانچ دن براہ راست پروگرام کرتے تھے۔ میں نیوز چینل کا چیف رپورٹر تھا۔ حسب معمول مجاہد بریلوی شام کو سٹوڈیو آئے۔ اور کہا کہ جمالی آج مجھے پروگرام کے لئے کوئی مہمان چاہئے؟ پلیز رسول بخش پلیجو کو چیک کریں کہ وہ آج دستیاب ہیں ؟ .میں نے جواب دیا کہ میں ان سے رابطہ کر کے اپ کو بتاتا ہوں ۔ ان دنوں پلیجو صاحب کبھی حیدرآباد یا پھر کراچی گلشن حدید میں قیام کرتے تھے۔ میں نے پلیجو صاحب سے فون پر ساری حقیقت گوش گذار کی اور انہوں نے پروگرام میں شرکت پر آمادگی کا اظہار کیا۔ لیکن پھر بھی میں نے مجاہد بریلوی کو دوبارہ فون کال کرکے پلیجو صاحب سے خود بات کروائی ۔ پروگرام کے شروع ہونے سے پندرہ منٹ قبل پلیجو صاحب اسٹوڈیو پہنچ گئے ۔ میں انہیں پروگرام میں بٹھا کر نیوز روم میں اپنے کام میں مصروف ہوگیا۔ پروگرام جاری تھا لیکن کام کی وجہ سے اسے دیکھنے کا موقع نہیں مل سکا ۔ نیوز روم کے ساتھ پہلی منزل پر ایم سی آر تھی جہاں پروگرام کے پروڈیوسر براہ راست پروگرام کررہے تھے۔ اس چینل کے مالک غضنفر علی تھے اور انکا کا افس نچلے فلور پر تھا ۔ وہ تقریبا آدھے گھنٹے کے بعد چیختے چلاتے اوپر آئے گالیوں کی بوچھاڑ میں مجھے کہا پروگرام کو بند کرواؤ ۔تم لوگ مجھے خوار کرواؤ گے ۔ میں نے کہا سائیں ابھی پروڈیوسر سے کہتا ہوں ۔ مگر وہ خود ایم سی آر کے اندر چلے گئے۔ شیشے سے مجاہد بریلوی کو پروگرام کے پروڈیوسر بریک لینے کے اشارے کر رہے تھے۔ اس وقت پلیجو صاحب جرنیلوں کے خلاف خوب زور اور شور سے گفتگو کر رہے تھے۔ فوراً بریلوی صاحب نے پروگرام میں وقفہ لیا۔ مگر تب تک پلیجو صاحب بہت کچھ کہہ چکے تھے اور پانی سر سے گذر چکا تھا ۔ انہوں نے پلیجو صاحب سے گذارش کی قبلا اب بس ھاتھ تھوڑا ہلکا رکھئیے گا۔ اسکے بعد یہ پروگرام خوش اسلوبی سے اپنے اختتام تک پہنچا۔۔
یہ پروگرام بریلوی صاحب کا آخری براہ راست شو ثابت ہوا۔ اگلے پروگراموں کیلیے ایک گھنٹہ پہلے ریکارڈ کرنے کا حکم جاری کیا گیا۔ یاد رہے کہ اس وقت انڈس ٹی وی سیٹلائٹ پر براہ راست شو کرنے والا واحد چینل تھا۔(عاجز جمالی،سیکرٹری کراچی یونین آف جرنلٹس)۔۔