مکمل رپورٹ
تحریر: شمعون عرشمان
چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے معروف کالم نگار جاوید چودھری سے جس قسم کی باتیں کی تھیں اور جس طرح کے انکشافات کئے تھے اس سے اندازہ ہوگیا تھا کہ بہت جلد کچھ بریکنگ سننے کو ملنے والی ہے۔۔لیکن معاملہ الٹا ہی ہوگیا اور اس سے پہلے کہ چیئرمین نیب کسی بڑی مچھلی پر ہاتھ ڈالتے وہ خود اسکینڈل کی زد میں آگئے۔۔ یہ ایک آڈیو اور وڈیو تھی۔۔جسے نیوزون نے بریک کی۔۔
نیب نے نیوزون کی جانب سے چیئر مین نیب پر لگائے جانیوالے الزامات کی تردید کردی ہے ، جھوٹی اورمن گھڑت خبر کا مقصد نیب کی ساکھ کو متاثر کرنا ہے ۔ ترجمان نیب کی جانب سے کہا گیاہے کہ چیئر مین نیب کے حوالے سے نجی ٹی وی پر چلنے والی خبر حقائق کے منافی ، بے بنیاد ، من گھڑت اور جھوٹ پر مبنی ہے ۔ نجی ٹی وی چینل نے اس خبر کی تردیدکرتے ہوئے چیئر مین نیب سے معذرت طلب کرلی ہے، اس چینل کا سی ای او نیب کی حراست میں ہے، نیب نے سی ای اوفاروق کو کرپشن کے الزام میں گرفتار کیا تھا ۔ ترجمان نے کہا کہ اس خبر کا مقصد چیئر مین نیب کی ساکھ کو مجروح کرنا تھا ۔ نیب نے دباﺅ کے باوجود بلیک میلر گروہ کے دو ارکان کوگرفتار کیا ہے اور ریفرنس کی منظوری دی ہے ، اس گروہ کیخلاف مقدمات میں بلیک میلنگ اور اغواءبرائے تاوان کے الزاما ت ہیں۔ترجمان نے کہا کہ بلیک میلر گروپ کاسرغنہ فاروق کوٹ لکھپت جیل میں قید ہے ، نیب نے دباؤ اور بلیک میلنگ کوپس پشت پر ڈال کر اپنا کام کیااور اس بلیک میلر گروپ کے دو افراد کو گرفتار کیا ۔ انہوں نے کہا کہ اس بلیک میلر گروپ کے خلاف ملک بھر میں42ایف آئی آرز درج ہیں اور ان کیخلاف نیب اور ایف آئی اے کے جعلی افسربن کر لوگوں کولوٹنے کے ثبوت موجود ہیں، چینل کی خبر بھی نیب کو بلیک میل کرکے ریفرنس سے فرار کاراستہ تھی ۔
وزیر اعظم عمران خان نے چیئرمین نیب کے خلاف خبر نشر کرنے والے چینل کے مالک کو اپنے مشیر کے عہدے سے ہٹادیا ہے۔ نیوز ون نے چیئرمین نیب کے خلاف خبر دی تھی جس میں ان پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ وہ انتہائی رنگین مزاج آدمی ہیں ۔ چینل نے چیئرمین نیب کی ویڈیو اور آڈیو بھی نشر کی تھی تاہم نیب نے اس خبر کی تردید کی جس کے بعد چینل نے اپنی خبر پر معافی مانگی۔وزیر اعظم عمران خان نے خبر پر ایکشن لیتے ہوئے چیئرمین نیب کے خلاف غیر ذمہ دارانہ خبر نشر کرنے والے چینل کے مالک اور اپنے مشیر برائے سپیشل انیشیٹو طاہر اے خان کو عہدے سے برطرف کردیا۔ وزیر اعظم نے خصوصی ہدایات دی ہیں کہ اس معاملے کی تحقیقات کی جائیں۔۔
حیرت انگیز بات تو یہ ہے کہ اکیس مئی کو سینئر صحافی چوہدری غلام حسین نے اپنے پروگرام میں اس اسکینڈل کی پیشگوئی کی تھی جس کی 23 مئی کو نیوز ون نے خبر بریک کی تھی۔ چوہدری غلام حسین نے کہا تھا کہ چیئرمین نیب کے خلاف ویڈیوبنانے والی خاتون نے ابھی پانچویں شادی کی ہے اور اس پر 39 مقدمات ہیں۔چوہدری غلام حسین نے کہا تھا کہ چیئرمین جاوید اقبال اور ڈی جی نیب لاہور سلیم شہزاد کے خلاف عورتوں کو انہیں بلیک میل کرنے کیلئے استعمال کیا جارہا ہے۔
وڈیو میں جس خاتون کااسکینڈل چیئرمین نیب کے ساتھ دکھایاگیا، ان محترمہ کا نام طیبہ فاروق ہے۔۔ ان خاتون کو نیب نے پندرہ جنوری کو نیب کے نام پر دھوکہ دہی اور فراڈ کے الزام میں گرفتار کیا گیا.. ان کا تعلق چنیوٹ کے علاقے سے بتایا جاتا ہے۔۔گرفتاری کے بعد انہوں نے نیب تفتیشی کے خلاف جنسی زیادتی کی درخواست بھی احتساب عدالت میں دائر کی تھی۔۔ بعد میں فراڈ کیس میں لاہور ہائی کورٹ سے ضمانت پر رہا ہوئیں۔۔ان کے چھ بچے ہیں.۔۔معروف ویب سائیٹ ہم سب کے مطابق چیرمین نیب جسٹس (ریٹائرڈ) جاوید اقبال کے خلاف مبینہ اسکینڈل کی خاتون کردار طیبہ فاروق اپنے بیان پر قائم ہیں۔ طیبہ فاروق کا کہنا ہے کہ جسٹس (ریٹائرڈ) جاوید اقبال سے پہلی ملاقات لاپتہ افراد کمیشن میں اپنے شوہر کے ساتھ ہوئی۔ طیبہ فاروق کے مطابق ان کے شوہر بزنس مین ہیں اور وہ خود قانون کی طالبہ ہیں۔ ان کے شوہر کی چچی گم شدہ افراد میں شامل ہیں۔ طیبہ فاروق کا موقف ہے کہ وہ اپنے شوہر کے ہمراہ ان کی چچی کی بازیابی کے لئے مسنگ پرسن کمیشن کے سربراہ جسٹس جاوید اقبال سے ملنے گئی تھیں۔
طیبہ فاروق نے الزام لگایا ہے کہ ملاقات کے دوران جسٹس (ر) جاوید اقبال نے ان کے شوہر کی موجودگی میں مجھ سے میرا فون نمبر لیا۔ اس کے بعد چیرمین نیب مجھے ہراساں کرتے رہے۔ چیرمین نیب مجھے اپنے گھر اور اسلام آباد کلب میں ملنے کا کہتے رہے۔ میں نے چیرمین نیب کے غیر اخلاقی مطالبات نہیں مانے تو ہم پر مقدمات قائم کیے گئے۔ میں نے یا میرے شوہر نے کبھی کرپشن کی اور نہ دھوکہ دیا۔ مجھے شوہر سمیت من مانے طور پر گرفتار کیا گیا۔پندرہ جنوری 2019 کی صبح میرے شوہر کو نیب نے اسلام آباد سے اٹھا لیا۔ اسی رات نیب نے رات ساڑھے 12 بجے مجھے بھی اٹھا لیا گیا۔ ہمیں موٹر وے کے ذریعے نیب لاہور لے جایا گیا۔ نیب لاہور میں میرے کپڑے اتار کر تلاشی لی گئی۔ اگلے دن سہ پہر چار بجے ہمیں عدالت میں پیش کیا گیا۔ مجھے نیب عدالت نے جیل بھجوا دیا۔ 2 مئی کو ضمانت پر میری رہائی ہوئی۔طیبہ فاروق کا کہنا ہے کہ میرا شوہر جیل میں ہے۔ ہمارے خلاف 56 جھوٹی درخواستیں فائل کروائی گئی ہیں۔ میرے بینک اکاونٹ میں صرف پانچ لاکھ روپے تھے۔ میرے شوہر کے اکاونٹ میں ایک کروڑ 30 لاکھ روپے کی رقم ایک سال تک موجود رہی ہے۔طیبہ فاروق کا کہنا ہے کہ میرا شوہر بزنس مین ہے۔ میں نے اپنے شوہر کی رہائی کے لیے تنگ آ کر زبان کھولی ہے۔ تاہم آج میرے خلاف اسلام آباد میں مقدمات درج کرا دیے گئے ہیں۔(شمعون عرشمان)۔۔
بلاگر کی تحریر سے عمران جونیئر ڈاٹ کام اور اس کی پالیسی کا متفق ہونا ضروری نہیں۔(علی عمران جونیئر)