وفاقی حکومت کی طرف سے پیمرا ترمیمی بل 2023ایک متنازعہ شق کی آڑ میں واپس لینے کے خلاف پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن نے دوسرے روز بھی قومی اسمبلی کی پریس گیلری سے واک آوٹ کیا صحافیوں نے بطور احتجاج بازوئوں پر سیاہ پٹیاں باندھ رکھی تھیں صحافی پریس گیلری سے واک آوٹ کرکے پارلیمنٹ ہائوس کے گیٹ نمبر ایک پر پہنچے اور وہاں پر پیمرا ترمیمی بل متنازعہ شق کو واپس لیکر منظور کرو کی شدید نعرے بازی کی، نیشنل پریس کلب،آر آئی یوجے ،ایسوسی ایشن آف بیوروچیفس کے نمائندوں نے پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن کے احتجاج کی مکمل حمایت کا اعلان کیا مظاہرے سے خطاب میں صدر پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن صدیق ساجد نے کہا پی آر اے نے سینیٹ قومی اسمبلی اور قائمہ کمیٹیوں میں مسلسل آواز اٹھائی جس کے نتیجے میں پیمرا ترمیمی بل 2023تیار ہوا قومی اسمبلی نے اسے منظور کرلیا مگر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں چار اینکرز کے دباو پر وزیر اطلاعات نے بل میں مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن والی متنازعہ شق کو واپس لینے کی بجائے پورا بل ہی واپس لے لیا،سابق صدر پی آر اے بہزاد سلیمی نے کہااگر پیمرا ایکٹ کی صورت میں الیکٹرانک میڈیا کارکنان کو پیمرا کی کونسل آف شکایات میں دوماہ تک تنخواہ نہ ملنے پر درخواست دائر کرنے کا حق مل رہا تھا تو اس سے کارکنان کو کیوں محروم کیا جارہا ہے چیئرمین واک آوٹ کمیٹی اصغر چوہدری نے کہا صحافیوں کی آواز سنی جائے ورنہ یہ احتجاج مزید پھیلا دیا جائے گا ۔سینئر صحافی افتخار احمد شیرازی نے کہا اگر پیمرا کی کسی شق پر کسی کو کوئی اعتراض ہے تو اسے واپس لیکر بقیہ بل تو منظور کرایا جائے۔
چاراینکرزکے دباؤپرپیمرا بل واپس لیا گیا، پی آر اے۔۔
Facebook Comments