camerman par police ka tashaddud

کیمرہ مین پر پولیس کا تشدد،تھانے میں بند کردیا۔۔

عیدالفطر کے روزپولیس کے موٹر سائیکل اسکواڈ نے ڈان نیوز کے کیمرہ مین ریحان سبحان کو تھانے لے جاکر بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔۔اطلاعات کے مطابق کیمرہ مین عید کے روز کراچی کے علاقے راشد منہاس روڈ پر اپنے رہائشی فلیٹ کے باہر کھڑا تھا، موٹر  سائیکلوں پر سوار 4پولیس اہلکاروں نے نیوز کیمرہ مین ریحان سبحان سے بد کلامی کی،پھر کیمرہ مین کو شارع فیصل تھانے لے گئے اور کمرے میں بند کرکے سفاکانہ تشدد کانشانہ بنایا۔۔پولیس تشدد کے دوران ایک اہلکار موبائل فون سے وڈیو بھی بناتا رہا۔۔ایسوسی ایشن آف کیمرہ جرنلسٹ نے کیمرہ مین پر تشددکی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس اپنے  فرائض تو پورے کرتی نہیں پر آئے دن صحافیوں پر تشدد کے بہانے تلاش کرتی ہے پولیس کی یہ غنڈہ گردی بند کی جائے ،اے سی جے نے آئی جی سندھ سے مطالبہ کیا ہے کیمرہ مین پر تشدد کے ذمہ دار اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔۔دریں اثنا کراچی یونین آف جرنلسٹس نے عید کے موقع پر ڈان نیوز کے ویڈیو جرنلسٹ ریحان سبحان پر پولیس تشدد کی سخت الفاظ میں شدید مذمت کی ہے اور پولیس گردی میں ملوث ذمے داروں کیخلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے کراچی یونین آف جرنلسٹس کے صدر نظام الدین صدیقی، جنرل سیکریٹری فہیم صدیقی سمیت مجلس عاملہ کے تمام اراکین کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ عید کے موقع پر ایک صحافی کے ساتھ پولیس گردی کا یہ واقعہ انتہائی افسوسناک اور ناقابل برداشت ہے ریحان سبحان کو شارع فیصل تھانے کے موٹر سائیکل اسکواڈ کے چار اہلکاروں نے پہلے ان کے گھر کے باہر اہلخانہ کے سامنے تشدد کا نشانہ بنایا اور بعد میں انہیں اپنے ساتھ تھانے لے گئے جہاں ایک دفعہ پھر ان پر بہیمانہ تشدد کیا گیا اور اس موقع پر ایک اہلکار ان کی ویڈیو بناتا رہا کے یو جے نے وزیراعلی سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور اس واقعے کا نوٹس لیں اور آئی جی سندھ کو ذمے داروں کیخلاف کارروائی کے احکامات جاری کریں۔ کے یو جے نے آئی جی سندھ سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاملے کی انکوائری کرائیں اور پولیس گردی میں ملوث اہلکاروں کیخلاف ایک صحافی پر حملے کی ایف آئی آر درج کریں۔کے یو جے نے ملزمان کیخلاف پولیس آرڈر کے تحت محکمہ جاتی کارروائی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر فوری طور پر ایکشن نہ لیا گیا تو کراچی کی صحافی برادری وزیراعلی ہاؤس اور سینٹرل پولیس آفس کا گھیراؤ کرنے پر مجبور ہوگی اور تمام سرکاری تقریبات اور پولیس کوریج کے بائیکاٹ کی کال بھی دی جاسکتی ہے۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں