پرینک ویڈیوز کے نام پر سڑکوں اور پارکس میں خواتین کے ساتھ بدتمیزی کرنے والے ” خان علی “ کی گوجرانوالہ پولیس کے ہاتھوں گرفتاری کے بعداس کے ساتھ کام کرنے والے ڈائریکٹر اور کیمرہ مین کو بھی گرفتار کیا گیاہے ۔تفصیلات کے مطابق ایس ایس پی صدر گوجرانوالہ عبدالوہاب نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ پولیس شکایت پر کام کرتی ہے ، ہمارے پاس سو موٹو ایکشن نہیں ہوتا ، جب درخواست آئی تو ہم نے کارروائی کرتے ہوئے اسے گرفتار کیا ، ہم مزید تفتیش بھی کر رہے ہیں کہ اس کاکام کرنے کا طریقہ کار کیا تھا ۔ ان کا کہناتھا کہ خان علی کو جج صاحب جو ٹھیک سمجھیں گے سزا دیں گے ، قانون کے مطابق کارروائی کی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ویڈیو بطور ثبو ت کافی ہوتی ہے لیکن درخواست گزار بھی ہونا چاہیے ، جب ہمارے علم میں آیا تو ہم نے ایکشن لیا ہے ، اس کے ساتھ کام کرنے والے کیمرہ مین اور ڈائریکٹر کو بھی گرفتار کر لیا گیاہے ۔ دریں اثنا یوٹیوبرخان علی نے بھی یوٹرن لے لیا، گزشتہ روز پولیس حراست میں معافی مانگتے ہوئے ویڈیو سامنے آئی جس سے لگاکہ وہ اپنے کیئے پر شرمندہ ہیں لیکن صبح ہوتے ہی جیسے سب بدل گیا اور انہوں نے اپنے اعمال کو درست قرار دینے کیلئے لمبی لمبی دلیلوں کے ساتھ وجوہات پیش کرنا شروع کر دی ہیں ۔ خان علی نے نجی ٹی وی ہم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے آج تک کسی خاتون کے ساتھ بدتمیزی نہیں کی بلکہ لیڈیز ویڈیوز میں مجھے مارتی ہیں ، مجھے زیادہ مار پڑتی ہے ، زیادہ تر لوگ پیسے کمانے کیلئے یوٹیوب پر آتے ہیں ، میں پاکستان کا اثاثہ ہوں ، میں لوگوں کے چہروں پر خوشیاں لاتا ہوں ، میں اپنے دوسرے چینل پر لوگوں کے غم بانٹ رہاہوں ، میرے کچھ پرینک تھے جن میں ، میں نے پیغام دیا ، اگر آپ دیکھیں تو لڑکیوں نے مجھے مارا ہے ، میں نے لڑکیوں کو نہیں مارا۔
