پاکستان انسٹیٹیوٹ آف کمیونٹی افتھلمالوجی،حیات آباد میڈیکل کمپلیکس پشاور کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ثنا اللہ نے کہا ہے کہ صحافیوں کا مسلسل کیمرے، کمپیوٹراور موبائیل فون کے استعمال سے اکثر بینائی کم ہو جاتی ہے صحافی کسی بھی بیماری بشمعول گلوکوما اور آئی کیئر سے متعلق آگاہی میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں، اس لئے انکو اپنی صحت خصوصا بینائی کے حوالے سے مسلسل چیک اپ کرتے رہنا چاہئیے۔ان خیالات کا اظہار انھوں نےہفتہ برائے گلوکوما آگاہی کی مناسبت سے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف کمیونٹی افتھلمالوجی،حیات آباد میڈیکل کمپلیکس پشاور کے زیر اہتمام گزشتہ روز پشاور پریس کلب میں ممبران اور انکے 40 سال سے زائد عمر کے فیملی ممبرز کے لئے منعقدہ فری آئی سکریننگ کیمپ کے موقع پر کیا۔ فری آئی سکریننگ کیمپ میں ماہرین کی زیر نگرانی گلوکوما آئی سکریننگ کی سہولت مفت فراہم کی گئی۔ پیکو کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ثنائاللہ کے مطابق اس کیمپ میں ساٹھ کے قریب صحافیوں کے ٹیسٹ کئے گئے جس میں سے گیارہ افراد میں گلوکومہ کے اثرات کی تشخیص ہوئی ہے۔ ہسپتال انتظا میہ کا کہنا ہے کہ جن صحافیوں میں گلاکوما کے اثرات پائے گئے ہیں انکا علاج حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں ماہرین چشم کی زیر نگرانی کیا جائے گا۔ ڈاکٹر ثنائاللہ کا کہنا تھا کہ یاد رہے کہ کالا موتیا لاعلاج بیماری ہے لیکن ابتدائی مرحلے میں اگر اسکی تشخیص ہو جائے تو مسلسل نگرانی اور علاج سے بینائی بچائی جا سکتی ہے۔ فری گلاکوما آئی سکریننگ کیمپ کے حوالے سے ہسپتال ترجمان کا کہنا تھا کہ صحافیوں کا مسلسل کیمرے، کمپیوٹراور موبائیل فون کے استعمال سے اکثر بینائی کم ہو جاتی ہے اس لئے ضروری تھا کہ صحافیوں کے لئے اس کیمپ کا انعقاد کیا جائے۔ ہسپتال کے میڈیکل ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ ایچ ایم سی کی جانب سے مستقبل میں گلاکومہ کے علاوہ بھی صحافیوں کے لئے مزید سہولیات کا اہتمام کیا جائے گا۔
