کراچی پریس کلب کے سینئررکن اور نیوزنیٹ ورک انٹرنیشنل(این این آئی)کے سابق بیوروچیف نذیرخان کو جمعہ کی سہہ پہرماڈل کالونی قبرستان میں سپردخاک کردیاگیا۔قبل ازیں ان کی نماز جنازہ بعد نماز جمعہ شمسی مسجد شمسی سوسائٹی میں اداکی گئی، نمازجنازہ میںکراچی پریس کلب کے سیکرٹری محمدرضوان بھٹی،سابق صدر امتیازخان فاران،سابق سیکرٹری مقصود یوسفی،سینئرصحافی ہمایوں عزیز،سابق سیکرٹری پی ایف یوجے ایوب جان سرہندی،کے یوجے کے رہنماحسن عباس،خلیل ناصر، فیصل حسین، نصراللہ چوہدری،احتشام مفتی،شمس کیریو، عابدحسین،واجدحسین انصاری ،نصیر احمد ،عامر خان،ناصر شریف،این این آئی سندھی سروس کے انچارج اعجاز سموں، پی ٹی سی ایل کے سلیم خان سمیت دیگر صحافیوں،شہریوں،مرحوم کے عزیزواقارب اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔نذیر خان 19 اپریل 1928 کو پہاڑ گنج دہلی میں پیدا ہوئے۔ان کے والد ایک رسالے میںملازمت تھے جس کی ڈیوٹی گورنر جنرل کے ساتھ تھی اس کی وجہ سے خان صاحب کو بچپن ہی سے سیاسی ماحول ملا۔ہوش سنبھالا تو قائد اعظم کی قیادت میں قیام پاکستان کی تحریک چل رہی تھی۔اس میں سرگرم ہوئے اور جلسے جلوس میں شریک ہونے لگے۔مسلم لیگ کے نیشنل گارڈز اور مسلم اسٹوڈنٹس فیڈریشن میں بھی شامل رہے۔قائد اعظم اور دوسرے قومی لیڈروں سے ملنے کے بار بار مواقع بھی ملے۔خان صاحب تحریک پاکستان اور قیام پاکستان میں اہم رکن کی حیثیت سے شریک تھے اور اس دور کے واقعات کبھی کبھی سنایا کرتے تھے۔قیام پاکستان کے بعد کراچی ہجرت کی۔سابق صدر ایوب خان کے دور میں مرحوم نذیر خان دو مرتبہ بی ڈی ممبر منتخب ہوئے ۔1970 میں روزنامہ جسارت کے اجراء پر وہ اس سے منسلک ہوگئے اور 1990 میں چیف رپورٹر کے عہدے سے سبکدوش ہوئے۔بعد ازاں انہوںنے این این آئی میں بطور بیورچیف اپنی خدمات انجام دیں ۔صحافت میں ان کے جانشین ان کے بیٹے زبیرنذیرخان ہیں جو کھیلوں کی صحافت کا ایک جانا پہچانا نام ہیں۔ان کے ایک بیٹے یوسف طلعت کچھ سال قبل ٹارگٹ کلنگ کا شکار ہوگئے تھے۔وہ کے ڈی اے میں ڈپٹی ڈائریکٹر کے عہدے پر فائز تھے ۔مرحوم نذیر خان کے سوگواران میں چار بیٹے اور دو بیٹیاں شامل ہیں۔
