تحریر: عمیر علی انجم
آج کراچی سے خیبر تک تمام نام نہاد رہنما ایک ”بزنس مین” کے لیے جس طرح ہم آواز ہیں۔۔۔۔ اس کو دیکھ کر مجھے یقین آگیا ہے کہ میں گزشتہ دو سال سے ان کے گٹھ جوڑ کے بارے میں جولکھ رہا تھا وہ آج میرے دیگر دوستوں کو بھی سمجھ میں آگیا ہوگا۔۔۔۔ ۔میں نے ایس ایم عرفان مرحوم کے حوالے سے ایک تحریر لکھ دی تو کچھ لوگ میرے پیچھے ہی پڑگئے ۔۔۔۔میرا اپنے صحافی دوستوں سے ایک سوال ہے ۔۔۔۔۔کیا کسی عامل صحافی کی وفات یا بے روزگاردوستوں کےحوالے سے ان یونین کے رہنماؤں ،اینکرز ،اور دیگر جغادری رہنماؤں نے اس طرح کی ”ہاہو” مچائی تھی جو آج ایک بزنس مین کے لیے مچائی جارہی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بھائیوں کچھ تو خدا کا خوف کرو ۔۔۔۔۔۔۔۔صحافیوں کے لیے ”کرونا ” بنے ہوئے ان وائرسوں کے بجائے اپنے بھائیوں کے ہاتھ مضبوط کرو ۔۔۔۔۔ان بزنس مینوں نے کل بھی آپ کو استعمال کرکے پھینک دیا تھا ۔۔۔۔۔اور اب بھی استعمال کرکے کسی ٹشو پیپر کی طرح پھینک دیں گے ۔۔۔۔۔۔۔۔خدا کے لیے اب تو فرعونوں کا ساتھ دینا چھوڑو ۔۔۔۔۔۔۔عاقبت موسیٰ کی چاہتے ہو اور زندگی تمہیں فرعون کی پسند ہے ۔۔۔۔۔۔۔ورکروں کی بددعا سے بچو ۔۔۔۔۔۔۔ان کا حق دبانے والوں کی آواز بننے کی بجائے ان کی آواز بنو جن کو اپنا ایندھن بنایا ہوا ہے ۔۔۔۔یہ شاید آپ کے لیے آخری موقع ہے ۔۔۔۔۔۔۔پھر یاد رکھنا نہ آپ کا آقا بچا ہے اور نہ ہی آپ بچیں گے ۔۔۔۔پھرغریب اور بھوکے صحافیوں کی عدالت ہوگی اور آپ ہوں گے ۔۔۔(عمیر علی انجم)۔۔
(عمیر علی انجم کی تحریر سے عمران جونیئر ڈاٹ کام اور اس کی پالیسی کا متفق ہونا ضروری نہیں۔علی عمران جونیئر)۔۔