تحریر: قادر غوری۔۔
صرف وزیراعظم ہی نہیں بعض ٹی وی چینلز کے بیرو چیف اور نیوز ڈاریکٹرز بھی سیلیکٹڈ ہوتے ہیں۔۔سیدھا پیراشوٹ سے کرسی پر بیٹھا کر باندھ دیے جاتے ہیں۔۔۔
مجال ہے انہیں کچھ معلوم ہو،کوئی مسلہ ہوجائے تو وزیراعظم کی سی صورت بنا کر کہتے ہیں۔۔مجھے پتا نہیں ہے۔۔۔
بہت زیادہ ہمت کرکے فیصلہ کرتے ہیں کہ لاک ڈاؤن نہیں لگاؤں گا، صبح سوکر اٹھتے ہیں تو لاک ڈاؤن لگا ہوتا ہے۔۔
جس ملازم کو کہتے ہیں کہ تم فکر نا کرو تمہارا کام میں خود کرواؤں گا وہ ہی ملازم نوکری سے نکال دیا جاتا ہے۔۔
جیسے ہمارے وزیراعظم جس چیز پر سخت نوٹس لیتے ہیں وہ ہی چیز مارکیٹ سے غایب یا مزید مہنگی ہوجاتی ہے۔۔
ہاہاہا یہ بھی کیا زندگی ہے یار انسان اپنی زبان بھی اپنی مرضی سے استعمال نہیں کرسکتا۔۔
سلیکٹرز فیصلے کرکے بس بتا دیتے ہیں کہ کب کہاں کسے اور کیا کہنا ہے باقی تم صرف عہدہ انجوائے کرو ہم اقتدار انجوائے کرتے ہیں۔۔
ڈائریکٹر نیوز تو یار پُرانے زمانے میں ہوتے تھے ان کے منہ سے بات نکل گئی تو پورا ادارہ اُس بات کو سچ بنانے میں مشغول ہوجاتا تھا عزت ہی اتنی ہوتی تھی۔۔سلیم صافی، حامد میر بڑے نام ہیں لیکن میں نے انہیں بھی اپنے ڈائریکٹر نیوز سے کھڑے ہوکر عزت و احترام سے بات کرتے دیکھا ہے(قادر غوری)۔۔