bureau cheif khatoon reporter ke sath range hatho pakra

بیوروچیف،خاتون رپورٹر کے ساتھ رنگے ہاتھوں پکڑا گیا۔۔

سیکورٹی گارڈ نے دفتر کی پارکنگ میں بیوروچیف اور خاتون رپورٹر کو مشکوک حرکات کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑ لیا، معاملے کو دبانے کی کوششیں، واقعہ کو ایک ہفتہ ہوچکا۔پپو نے انکشاف کیا ہے کہ اسلام آباد میں ایک نجی ٹی وی چینل کے بیورو چیف اور خاتون رپورٹر دفتر کی بیسمنٹ میں پارکنگ کی طرف گئے،سیکورٹی پر مامور گارڈز کو پارکنگ جانے والے راستے پر لگا دروازہ کھولنے کیلئے کہا گیا۔گارڈز کی جانب سے دروازہ کھولتے ہی ایک گاڑی تیز رفتاری سے  بیسمنٹ کی پارکنگ میں  چلی گئی، واضح رہے اس نجی  ٹی وی کا دفتر اور ایک بڑے ریسٹورنٹ، کی پارکنگ کا  مرکزی داخلی دروازہ ایک ہی ہے ، جبکہ یہ دونوں ایک ہی عمارت میں قائم ہیں۔ پپو کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی گارڈز کو تیز رفتاری سے گاڑی کے پارکنگ میں جانے پر شک ہوا ،جس پر جانچ پڑتال کرنے کی غرض سے جانےوالے سیکیورٹی گارڈ صورتحال کو جانچنے جب بیسمنٹ کی  پارکنگ میں پہنچا تو دیکھا کہ بیورو چیف اور خاتون رپورٹر کار میں موجود ہیں اور مشکوک حرکات میں مصروف ہیں۔ گارڈ کی جانب سے اس حوالے سے پوچھنے پر بیورو چیف کا کہنا تھا کہ یہ خاتون ان کی کزن ہے اور وہ اپنی مرضی سے یہ سب کر رہے ہیں ،  پپو نے یہ انکشاف بھی کیا کہ اس سارے واقعہ کی سیکورٹی گارڈ نے وڈیو بھی بنائی ہے۔  اسلام آباد کی میڈیا انڈسٹری میں اس خبر کے سامنے آنے سے قبل ہی ادارے کے بیورو چیف نے اپنے بیورو کے تمام ا سٹاف کو پابند کر دیا تھا کہ اس بارے میں کوئی بات نا کی جائے ورنہ نوکری سے فارغ کر دیا جائے گا، یہ بھی واضح رہے کہ جس بیورو چیف کے بارے میں یہ اطلاعات سامنے آئی ہیں ان کی مبینہ  رنگین مزاجی سے اسلام آباد کی میڈیا انڈسٹری پہلے ہی واقف ہے اس لیے ان دونوں کرداروں کے بارے میں مارکیٹ میں زیادہ غیر معمولی رد عمل سامنے  نہیں آیا ہے، البتہ نجی ٹی وی کی ساکھ پر ضرور سوال اٹھنا شروع ہو گئے ہیں ۔ پپو نے خاتون رپورٹر کے بیک گراؤنڈ کے بارے میں بھی تفصیل سے بتایا ہے اور کئی متنازع معاملات سے متعلق انکشاف کیا ہے لیکن ہم مناسب نہیں سمجھتے کہ وہ معاملات بھی شیئر کئے جائیں۔ اسی طرح بیورو چیف نے اس سارے معاملے کے بعد کیا کچھ کیا کہ یہ معاملہ دب جائے ،پپو سب بتاچکا ہے، ہم جان بوجھ کر وہ سب اور چینل کا نام یہاں نہیں لکھ رہے، لیکن اسلام آباد کے صحافتی حلقوں میں یہ بات زبان زدعام ہے۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں