اداکارہ عائشہ عمر نے انکشاف کیا ہے کہ 2015 میں کار ایکسیڈنٹ میں ان کی کالر ہڈی ٹوٹ گئی تھی، جو آپریشن کے باوجود تاحال ٹوٹی ہوئی ہے، ہڈی کے تاحال ٹوٹے ہونے کی وجہ سے ان کے جسم کا ایک حصہ اب بھی متاثر ہے اور وہ کالر ہڈی کا آپریشن کروانے کا ارادہ بھی رکھتی ہیں۔ڈان نیوز کے مطابق اداکارہ عائشہ عمر نے حال ہی میں میرا سیٹھی کے یوٹیوب پروگرام میں شرکت کی، جہاں انہوں نے پہلی بار اپنی ذاتی زندگی سمیت زمانہ طالب علمی اور اپنے ساتھ ہونے والے حادثات سمیت سماجی مسائل پر بھی کھل کر بات کی۔عائشہ عمر نے انٹرویو کے دوران بتایا کہ جب وہ محض 2 سال کی تھیں تو ان کے والد انتقال کر گئے تھے اور ان کی والدہ کراچی سے لاہور شفٹ ہوگئیں اور وہیں انہوں نے ابتدائی تعلیم حاصل کی،ان کی والدہ ایک استانی تھیں، اس لیے انہیں مہنگے سکول میں پڑھانا مشکل تھا لیکن خوش قسمتی سے انہیں لاہور کے ایک مہنگے گرامر سکول میں سکالر شپ مل گئی۔اداکارہ کے مطابق انہوں نے بچپن میں سختیاں اور محرومیاں بھی دیکھیں اور انہوں نے کم آمدنی کی وجہ سے اسکالر شپ پر تعلیم مکمل کی اور بعد ازاں انہوں نے لاہور کے نیشنل کالج آف آرٹس (این سی اے) سے گریجوایشن کیا، زمانہ طالب علمی میں انہیں پینٹنگ کرنے کا بہت شوق ہوتا تھا اور ان کی بہترین پینٹنگ این سی اے کے پرنسپل دفتر میں کئی سال تک لگی رہی۔
زندگی کے دل خراش واقعے اور ادھورے کام کے حوالے سے عائشہ عمر نے بتایا کہ 2015 میں ان کا کار ایکسیڈنٹ ہوا تھا، جس دوران ان کی کالر ہڈی ٹوٹ گئی تھی، جو آپریشن کے باوجود تاحال ٹوٹی ہوئی ہے، آرتھوپیڈک سرجن کی نااہلی کی وجہ سے ان کا آپریشن کامیاب نہیں ہوا اور ان کی کالرہڈی جڑ نہ سکی اور تاحال ان کی ہڈی ٹوٹی ہوئی ہے، ہڈی کے تاحال ٹوٹے ہونے کی وجہ سے ان کے جسم کا ایک حصہ اب بھی متاثر ہے اور وہ کالر ہڈی کا آپریشن کروانے کا ارادہ بھی رکھتی ہیں۔عائشہ عمر نے ایک اور سوال کے جواب میں بتایا کہ ان کے مقبول ڈرامے بلبلے کی کامیابی کا راز ڈرامے کے چاروں کرداروں کا مسلسل کام کرنا ہے،اگر مذکورہ ڈرامے میں دکھائی گئے چاروں مرکزی کرداروں میں سے کوئی ایک بھی کردار کام چھوڑ دے تو ڈراما بھی کمزور پڑ جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ انہیں بلبلے کرتے ہوئے 11 سال ہوچکے ہیں اور وہ اس کی 600 تک قسطیں بنا چکے ہیں۔لباس پہننے کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ وہ دوسروں کو متاثر یا خوش کرنے کے لیے لباس نہیں پہنتیں، البتہ تقریبات کو نظر میں رکھتے ہوئے کبھی کبھار اس مناسبت سے لباس ضرور پہنتی ہیں، وہ ایسا لباس پہننے کو ترجیح دیتی ہیں جس میں وہ خود کو پرسکون اور آرام دہ محسوس کریں۔
