معروف ماہر معیشت ڈاکٹر قیصر بنگالی نے کہاہے کہ بجٹ ایک سیاسی دستاویز بن چکی ہے، جسے سمجھنا اتنا مشکل بنا دیا ہے صحافی بھی سمجھنے سے قاصر ہیں،پاکستان کے بجٹ کا ایک بڑا حصہ بیرونی امداد پر منحصر ہوتا ہے،ملکی پیداوار کم ہوچکی ہے جبکہ معیشت کو درآمدات کے حوالے کردیا گیا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی پریس کلب کی اسکلز اینڈ ڈویلپمنٹ کمیٹی کے زیر اہتمام صحافیوں کے لیے بجٹ رپورٹنگ پر منعقدہ ورکشاپ سے خطاب کے دوران کیا۔اس موقع پر ماہر معاشیات عفت آرا،کراچی پریس کلب کے صدر سعید سربازی،سیکرٹری شعیب احمد، بزنس رپورٹر ملک تنویر احمد اور سیکرٹری اسکلز اینڈ ڈویلپمنٹ کمیٹی حامد الرحمن نے بھی خطاب کیا۔ڈاکٹر قیصر بنگالی نے بجٹ کے اجزا، بنیادی اصطلاحات اور بجٹ کاپی کو سمجھنے اور رپورٹ کرنے کے حوالے سے ٹریننگ دی۔انہوں نے کہاکہ ٹیکسز کا سارا بوجھ مینوفیکچرنگ انڈسٹری پر ڈال دیا جاتا ہے،جس کی وجہ سے کارخانے بند اور بے روزگاری میں اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے یہاں تک کہ تنخواہیں بھی بیرونی قرضہ سے ادا کرنی پڑتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ٹیکسز میں اضافے کے بجائے اخراجات میں کمی لاکر ہی معاشی بحران پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ڈاکٹر عفت آرا نے بجٹ میں استعمال ہونے والی اصطلاحات، عوام پر بجٹ کے اثرات پر تفصیلی گفتگو کی۔بزنس رپورٹر ملک تنویر نے بجٹ رپورٹنگ کے تجربات سے شرکا کو آگاہ کیا۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر کراچی پریس کلب سعید سربازی اور سیکرٹری شعیب خان نے کہاکہ صحافیوں کو بجٹ کی رپورٹنگ کے دوران ملک اور ریاست کو ترجیح دینی چاہیئے،ایسی خبریں نہ دیں جس سے ملکی معیشت پر برا اثر پڑے۔انہوں نے کہاکہ سوشل میڈیا کا دور ہے اور صحافیوں کو چاہیے کہ مستند اور ذمہ دارانہ رپورٹنگ کیلئے صحافتی اقدار کا خاص خیال رکھا جائے کیونکہ اس وقت پاکستان میں سیاسی عدم برداشت اپنے عروج پرہے۔ورکشاپ کے اختتام پر کراچی پریس کلب کے صدر سعید سربازی اور سیکرٹری شعیب احمد اور گورننگ باڈی کے ارکان نے مہمانوں کو شیلڈز پیش کیں، ورکشاپ کے شرکا میں سرٹیفکیٹ تقسیم کیے۔۔
بجٹ کو صحافی بھی سمجھنے سے قاصر ہیں، ڈاکٹر قیصر بنگالی۔۔
Facebook Comments