بول ورکرز کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درائر کرنے کی درخواست پر کراچی کی مقامی عدالت میں کیس کی سماعت ہوئی۔۔ جس میں بول انتظامیہ کی جانب سے مدعی نبیل اپنے وکیل کے ہمراہ پیش ہوا جب کہ چھ بول والاز اسامہ رفیق، بلال محمود، نورحسین چانڈیو، ریاض الدین شیخ ، فضل حیات اور عبدالماجد بھی اپنے وکیل کے ہمراہ عدالت میں موجود تھے۔۔۔یہ وہی لوگ ہیں جو سیلری واجبات دینے کے معاہدے میں ورکرز کے نمائندے تھے۔۔۔عدالت کے روبرو بول کے وکیل نے پورا زور اس بات پر لگادیا کہ ان لوگوں کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دے کر عدالت انہیں فوری جیل بھیج دیں۔۔ جس پر بول والاز کے وکیل کا کہنا تھا کہ بول والاز کو بول چینل نے نکال دیا جس کے بعد تنخواہ بھی نہیں دے رہے، اور کسی قانون میں اپنی تنخواہ کیلئے دھرنا دینے سے منع نہیں کیا گیا۔۔دھرنے کی اجازت پاکستان کا آئین و قانون دیتا ہے۔۔۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملیر نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ چھبیس نومبر بروز پیر تک کیلئے محفوظ کرلیا۔۔
بول ورکرز کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ، فیصلہ محفوظ
Facebook Comments