بول ملازمین کو مالی مشکلات کے ساتھ ساتھ سازشی مشکلات کا بھی سامنا ہے، بول میں موجود ملازمین کا کہنا ہے کہ نان پروفیشنل انتظامیہ نے حال ہی میں ایک سوئچر کو ڈائریکٹر نیوز بنا دیا ہے ۔ جس نے ورکرز کا استحصال شروع کردیا ہے۔ یہ سوئچر وہی ہے، جو قریبی دوست اور ماضی کے ڈائریکٹر نیوز کو ڈس چکا ہے۔ ایک کنٹرولر کو بھی نوکری سے نکلوا چکا ہے۔ اس کے علاوہ کئی ورکرز کی نوکری بھی کھا چکا ہے۔ ہر میٹنگ میں اس کے منہ سے یہ الفاظ سننے میں ملتے ہیں کہ فلاں کو کلوز کر دو فلاں کو کلوز کردو۔ کوئی چھٹی کر لے تو اس کے بارے میں کہتا ہے کہ اسکو کلوز کردو۔۔پپو نے انکشاف کیا ہے کہ سوئچر آج کل ایک نئی سازش رچا رہا ہے، حال ہی میں تعینات ہونے والے نیوز ہیڈ عامر ضیا کے خلاف سازش شروع کردی ہے۔ سوئچر ان دنوں یہ رائے قائم کرنے کی کوشش کر رہا ہے کہ عامر ضیا تو کچھ نہیں کر رہا ، سب کام وہ خود دیکھ رہا ہے۔ سوئچر نے ہر ڈپارٹمنٹ میں اپنے جاسوس بھی چھوڑ رکھے ہیں۔ جو اس کو ہر وقت رپورٹ کرتے ہیں۔سوئچر کے مشورے پر بول میں سیلری کا سلسلہ پھر سے قسطوں کی صورتحال میں شروع ہوگیا ہے۔ یعنی پہلے تیس ہزار، پھر پچاس ہزار، پھر ستر ہزار اور لاکھ والوں کو سیلری دی جائے گی۔ اسی سوئچر کے مشورے پر نئی انتظامیہ جس نے سیلری بینک اکاونٹ میں دینے کا وعدہ کیا تھا۔ اب پھر سے کیش میں سیلری دے رہی ہے۔ ملازمین ڈھائی ڈھائی گھنٹے قطاروں میں لگ کر سیلری وصول کرتے ہیں۔ سوئچر کے مشورے پر نائٹ شفٹ ختم کردی گئی ہے۔ بول ملازمین کا کہنا ہے کہ بول میں 90 فیصد مسائل اس سوئچر کی وجہ سے ہیں۔ اگر نئی انتظامیہ اسکو سائیڈ لائن کردے یا اس کے مشوروں پر عمل نہ کرے تو بہت سے مسائل حل ہوجائیں گے۔