تحریر: علی جبران۔۔
کچھ دنوں سے سحری و افطار سے قبل بول ٹی وی پر حسب روایت “رمضان ٹرانسمیشن” دیکھنے کو مل رہی ہے، جس میں کافی اچھے موضوعات پر گفتگو کرتے علماء دکھائی دیتے “تھے” ۔لیکن دو چار روز سے عجیب تماشا چل رہا ہے، شیعہ سنی کے علما آمنے سامنے ہوتے ہیں اور ہر ممکن کوشش کی جاتی ہے کہ کسی متنازع مسئلے کو چھیڑا جائے، جس سے پوری دنیا کے سامنے امن و امان اور سلامتی کا پیغام دینے والے علما مرغوں کی طرح لڑائی کرتے دیکھائی دیں،
یہ سلسلہ سوشل میڈیا پر آنے کے بعد شدت اختیار کر رہا ہے، حالات کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے بھی اینکر پرسن اس بات پر تلے ہوئے ہوتے ہیں کہ کوئی فرقہ واریت سے متعلق ایسا سوال نکالا جائے جو پروگرام کے ختم ہوتے ہی وائرل ہو جائے اور ان کی واہ واہ ہو جائے،
سونے پہ سہاگا یہ کہ بول ٹی وی خو اپنے آفیشل سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بُک، یوٹیوب پر پروگرام ختم ہونے کی چند منٹوں بعد ہی چھانٹ کر متنازع کلپ اپلوڈ کر دیتا ہے تا کہ بول ٹی وی کے لاکھوں فالورز تک مذہبی منافرت سے بھرا مواد جائے اور ان کی ریٹنگ آ سکے۔۔۔۔
خدا کے لئے اس آگ میں تیل مت ڈالو جس آگ کو بڑی مشکل سے ٹھنڈا کیا ہے، میں حیران ہوں کہ پیمرا ان سب معاملات میں کہاں آنکھیں بند کیے بیٹھا ہے؟ کیوں پیمرا بول ٹی وی کو مزہبی منافرت پھیلانے کا نوٹس نہیں بھیجتا؟ کیا پیمرا کسی بڑی آگ کے لگنے کا انتظار کر رہا ہے؟ پیمرا کو فوری طور پر اس مذہبی منافرت پھیلانے کا نوٹس لیتے ہوئے بول کی رمضان ٹرانسمیشن کو بند کردینا چاہیے۔۔
میری تمام پڑھنے والے شیعہ اور سنی دوستوں سے درخواست ہے کہ بول کی رمضان ٹرانسمشن کو پیمرا کی ویب سائٹ پر جا کر رپورٹ کریں۔ اور اس آگ کو پھیلنے سے بچائیں۔۔ ہم مذہب کے نام پر بہت قتل و غارت گری دیکھ چکے ۔۔ ہمیں پھر سے اس آگ میں نہ جھونکا جائے۔۔(علی جبران)۔۔
(بلاگر کی تحریر سے عمران جونیئر ڈاٹ کام اور اس کی پالیسی کا متفق ہونا ضروری نہیں۔۔علی عمران جونیئر)۔۔