bol news mein baray pemanay par bartaarfian

بول نیوز پر چھاپہ، صحافتی تنظیموں کی مذمت۔۔

کراچی یونین آف جرنلسٹس نے بول ٹی وی پر کسٹم حکام کے چھاپے اور کارکنوں کو ہراساں کرنے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ کے یو جے کے صدر اعجاز احمد  جنرل سیکریٹری عاجز جمالی اور ایگزیکٹو کمیٹی کے تمام ارکان نے  اپنے بیان میں کہا ہے کہ بول کے دفتر پر کسٹم حکام کا چھاپہ اور ٹی وی چینل کے ملازمین کو ہراساں کرنے کے عمل کو انتقامی کاروائی سمجھتے ہیں اور بھیانک صورتحال ہے کہ کسی بھی وقت کوئی سرکاری حکام میڈیا ہائوس میں گھس جاتے ہیں بتایا جاتا ہے کہ 2015  میں کی گئی خریداری پر چھاپہ مارا گیا ہے کیا کسٹم کا ارادہ آٹھ برس سویا رہا ہے۔ کے یو جے اس چھاپے کو انتقامی کاروائی تصور کرتی ہے اور بول کے ادارے کو بند کرنے کی سازش سمجھ رہی ہے۔ کے یو جے وفاقی وزارت اطلاعات سے مطالبہ کرتی ہے کہ اس واقعے کا نوٹس لیا جائے کیونکہ بول ٹی وی سے سینکڑوں ملازمین کا روزگار وابستہ ہے چینل کو بند کرنے سے ملازمین کے چولھے ٹھنڈے پڑ جائیں گے اس طرح موجودہ حکومت بھی سابقہ حکومت کی کار ستانیوں کو دہرا رہی ہے جو کہ قابل مذمت اور انتہائی شرمناک عمل ہے۔

دریں اثنا کراچی یونین آف جرنلسٹس (دستور) نے بول نیوز کے دفتر میں ایف آئی اے اہلکاروں کے چھاپے اور اس دوران صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو ہراساں کرنے کی سخت الفاظ میں  مذمت کی ہے اور وزیراعظم اور چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ میڈیا ہاوس پر وفاقی ادارے کے چھاپے کا فوری نوٹس لیں کے یو جے دستور کے صدر خلیل ناصر اور جنرل سیکریٹری نعمت خان سمیت مجلس عاملہ کے تمام اراکین کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ  بول نیوز کے دفتر میں صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو ہراساں کرنا ناقابل برداشت عمل ہے کے یو جے دستور نے حکام بالا سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ایک میڈیا ہاوس پر پیش آنے والے اس واقعے کا کا فوری نوٹس لیں۔

علاوہ ازیں  کراچی یونین آف جرنلسٹس دستور گروپ  بول نیوز کے دفتر پر ایف آئی اے کے  چھاپے دفتر میں موجود صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو ہراساں کرنے کے اقدام کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اسکی شدید الفاظ میں مذمت  کرتا ہے۔۔دستور گروپ نے وفاقی حکومت اور چیف جسٹس پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایف آئی اے کے اس غیر قانونی چھاپے صحافیوں و میڈیا ورکرز کو ہراساں کرنے کا فوری نوٹس لے اور آیف آئی اے کی جانب سے اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے پر ان کے خلاف کارروائی کرے۔۔دستور گروپ کے چیئرمین ناصر محمود سینئر ڈپٹی چیئرمین زبیر ابراہیم ڈپٹی چیئرمین طارق اسلم محمد عارف خان اور ممبرز سینٹرل ایگزیکٹو کونسل نے اپنے مذمتی بیان میں کہا ہے کہ بول میڈیا ہاؤس کے گرفتار چیئرمین شعیب خان نے اگر کوئی جرم کیا ہے تو اسکی سزا پورے ادارہ کو نا دی جائے۔۔بول میڈیا ہاؤس میں کام کرنے والے صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو گرفتار چیئرمین کے ساتھ کٹہرے میں کھڑا کرنے کی کوشش نہ کی جائے کیونکہ مالک کے کسی بھی مجرمانہ فعل سے ادارے میں کام کرنے والے صحافیوں اور میڈیا ورکرز کا کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی وہ شریک مجرم ہیں لہذا ان کے ساتھ شریک مجرموں جیسا سلوک نا کیا جائے۔دستور گروپ نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ بول میڈیا ہاؤس اور ایگزیکٹ کے گرفتار چیئرمین  شعیب خان کی گرفتاری پر صحافیوں اور صحافی تنظیموں نے کسی بھی قسم کا رد عمل نہ دے کے یہ واضح کر دیا ہے کہ اس معاملے سے صحافیوں ان کی تنظیموں اور میڈیا ورکرز کا کوئی تعلق نہیں ہے لہذا حکومت اور اس کے ادارے متنازعہ اور اشتعال انگیز حرکتیں کر کے صحافیوں انکی تنظیموں اور میڈیا ورکرز کو مشتعل نا کریں اور انہیں احتجاج پر مجبور نہ کریں۔۔

ابصارعالم حملہ کیس، ملزمان پر فردجرم عائد نہ ہوسکی۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں