bol mutasireen ke cheque bounce hone lagay

بول متاثرین کے چیک باؤنس ہونے لگے۔۔

بول انتظامیہ کی فنکاریاں۔۔ گزشتہ ماہ فارغ کئے گئے ملازمین کو دیے گئے چیک باونس ہونے لگے۔۔ ہمیشہ کی طرح بول انتظامیہ ملازمین کو فارغ کرنے کا ریکارڈ رکھتی ہے۔۔ پہلے کی طرح اس بار بھی ملازمین کو جلد واجبات ادا کرنے کے وعدے پر جبری استعفی لئے گئے۔برطرف ملازمین کا کہنا ہے کہ  جب واجبات کی ادائیگی کا وقت آیا تو ڈائریکٹر نیوز،کنٹرولر نیوز اور ایڈمن انچارج نے فون اٹھانا اور میسجز کا جواب دینا چھوڑ دیا۔۔ عید قریب ہے اور ملازمین دفتر کے چکر لگارہے ہیں۔۔گزشتہ روز چند ملازمین نے بول کے مرکزی گیٹ کے سامنے احتجاج کیا تو ان میں سے چند ایک کو چیک دیئے گئے جو بینک سے واپس آگئے ہیں۔۔ ملازمین کا کہنا عید قریب ہے۔۔بے روزگاری ور تنخواہ نہ ملنے کے باعث انتہائی کرب کی حالت میں مبتلا ہیں۔دریں اثنا برطرف ملازمین اور متاثرین بول نے عمران جونیئر ڈاٹ کام کے نام ایک خط میں لکھا ہے کہ ۔۔رمضان کے مہینے میں برطرف ملازمین اپنے بچوں کو کیا کھلائیں اور کون سی عید کی تیاریاں کریں ؟ بول انتظامیہ نے اخلاقیات کی تمام حدیں پار کردیں ، ماہ رمضان سے چند دن پہلے بول سے 80 سے زائد نمائندگان کو جبری برطرف کیا گیا لیکن ان سے وعدہ کیا کہ انھیں جنوری کے ساتھ فروری کی تنخواہیں بھی ادا کی جائیں گی ، مگر حیرت انگیز کام یہ ہوا کہ موجودہ ملازمین کو ایک ہفتے میں دو تنخواہیں ادا کردی گئیں مگر نکالے گئے ملازمین تاحال جنوری کی تنخواہ سے بھی محروم ہیں ۔۔  پیر والے دن دس ملازمین نے بول کے دفتر جا کر بھی اپنے مطالبات رکھنے کی کوشش کی تھی لیکن انتظامیہ سے کوئی شخص ان کے پاس نہیں آیا۔۔ ان ملازمین نے مجبورا بول کے مالک سمیر چشتی کو فون کردیا جس پر انھوں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے اندر سے انتظامیہ کے ایک فرد کو باہر بھیجا ، باہر آنے والے شخص نے ملازمین کو دلاسہ دے کر روانہ کردیا کہ تنخواہ جلد ادا ہوجائے گی لیکن رمضان کا آخری عشرہ بھی آپہنچا مگر وعدہ وفا نہ ہوا۔۔ دوسری طرف نکالے گئے 80 میں سے صرف 3 سے 4 ملازمین کو پیر کے دن دفتر بلا کر چیک تھمادیے گئے مگر وہ چیک بھی باونس ہوگئے۔۔ اب صورتحال یہ ہے کہ رمضان کے مہینے میں برطرف ملازمین اپنے بچوں کو کیا کھلائیں اور کون سی عید کی تیاریاں کریں ؟ حد تو یہ ہے کہ انتظامیہ میں سے کوئی بھی شخص کسی بھی نکالے گئے ملازمین کا فون تک نہیں اٹھارہا اور کوئی جواب نہیں دیا جارہا ۔ ملازمین اگر احتجاج کی طرف جاتے ہیں تو اسکا ذمہ دار کون ہوگا ، یقین عید سے پہلے تنخواہیں نہ ملنا کسی بھی گڑبڑ کا باعث بن سکتی ہیں ، متاثرین کی ایک روداد یہ بھی ہے کہ اس وقت صحافتی تنظیمیں بھی کچھ نہیں کررہیں حتیٰ کہ تاحال کسی صحافتی تنظیم نے بول کے دفتر جا کر انتظامیہ سے حتمی موقف جاننے کی کوشش بھی نہیں کی ، والسلام،متاثرین بول کراچی۔۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں