پپو کا کہنا ہے کہ بول نیوز میں اگست کی سیلری کا تاحال کوئی پتہ نہیں ہے۔۔ جب کہ جولائی کی تنخواہ تئیس اگست کو دی گئی تھی۔۔پپو کے مطابق شعبہ فنانس کے ہیڈ کو فارغ کرکے نئی ٹیم کو لاکر بٹھادیاگیا ہے۔۔ اب بول والاز کو کہاجارہا ہے کہ نئے لوگ ہیں فنانس کے ہمیں تھوڑا ٹائم دیں تاکہ ہم معاملات درست کرسکیں۔۔ اور ہر مہینے جب تنخواہ لیٹ ہوتی ہے تو کہا جاتا ہے کہ اگلی تنخواہ ٹائم پر آئیگی اور یہ منجن پچھلے 4 ماہ سے بیچا جارہا ہے۔۔۔ ان حالات میں ملازمین پہلے ہی پریشان تھے اور اب بول انتظامیہ نے مزید تنگ کرنے کیلئے نیا حربہ نکالا ہے کہ تمام ایمپلائز اپنے ریکارڈز جمع کرائیں ورنہ ستمبر کی سیلری روک لی جائیگی۔۔ 14 ستمبر کو بول والاز کے نام جاری ایک اعلامیہ میں بول نیوزکی نئی انتظامیہ نے تمام ملازمین سے کہا ہے کہ وہ اپنے تعلیمی سرٹیفیکٹس، تجربے کے سرٹیفیکٹ، لاسٹ پے سلپ، شناختی کارڈ کی نقول ایچ آر میں دستی یعنی خود پیش ہوکر ذاتی طور پر جمع کرائیں۔ ورنہ ستمبر کی تنخواہ روک لی جائے گی۔۔ یعنی پپو کے مطابق اگست کی تنخواہ کا کچھ پتہ نہیں لیکن ستمبر کی تنخواہ روکنے کی دھمکی پہلے ہی دے دی گئی۔۔یہ اطلاعات بھی ہیں کہ تنخواہوں میں تاخیر کا نوٹس سمیر چشتی صاحب نے لے لیا اور فنانس کے شعبے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک سیلری کیوں نہیں دی۔۔پپو کا مزید کہنا ہے کہ سوئچر ڈی این کی جگہ جس نئے ڈی این نے لی ہے انہوں نے چند اچھے اقدامات کئے ہیں۔۔ نئے ڈی این نے سب سے پہلے ایسے تمام نمائندوں کو فارغ کردیا ہے جو مبینہ طور پر پیسے دے کر نمائندے بھرتی ہوئے تھے اور میرٹ پرپورے بھی نہیں اترتے تھے۔ پپو کا کہنا ہے کہ نئے ڈی این نے خود بیوروز کا دورہ کیا اور پرانے نمائندوں کی داد رسی کی۔ ان کی شکایات کا نوٹس لیا ہے۔۔ پپو کے مطابق نمائندوں سے مبینہ طور پر تین سے چار کروڑ روپے لے کر نمائندگی دیئے جانے کی انٹرنل انکوائری بھی چل رہی ہے۔ جس میں چینل انتظامیہ یہ جاننے کی کوشش کررہی ہے کہ یہ پیسہ کن لوگوں نے لیا اور کون کون اس میں ملوث ہے ، چینل کو بدنام کرنے والے ان عناصر کے خلاف سخت ایکشن لینے کا فیصلہ بھی کرلیاگیا ہے۔۔