تحریر: علی عمران جونیئر۔۔
بول کے نئے مالکان نے بے حسی میں پرانے والوں کے ریکارڈ توڑ ڈالے۔۔بول ملازمین کی بدنصیبی رہی ہے کہ جو ملتا ہے ایک سے بڑھ کر ایک ہی ملتا ہے، پہلے شعیب شیخ ہزاروں بول ملازمین کے واجبات دیئے بغیر ادارہ بیچ کر اپنی جان چھڑا گیا،۔ جس کے بعد جب بول پاک ایشیا نامی بڑے گروپ نے خریدا تو سب خوش تھے شاید کچھ اچھا ہوگا ۔۔مگر بدنصیبی نے بول ملازمین کا پیچھا نہیں چھوڑا ،آدھے سے زیادہ لوگ فارغ کردئیے گے اور باقی کے آدھے اب بھی بغیر تنخواہوں کے سفید پوش زندگی گزار رہے ہیں،بول میں جون 2023 کی تنخواہیں پہلے ہی ڈکاری جا چکی تھی مگر 2024 کے جنوری اور فروری کی تنخواہیں بھی مارچ کا آدھا مہینہ گزرنے کے باوجود ادا نہیں کی گئیں ،مجبورا بہت سے ملازمین نے آفس آنا چھوڑ دیا ہے ،اسلام آباد بیوورو کے ایک بول ورکر کی وڈیو ہم تک بھی پہنچی کہ جس میں وہ تنخواہ نہ ملنے کی وجہ سے اپنے مسائل بتارہا ہے، اس کا گھر پشاور میں ہے ، اہلیہ کو خوراک کی نالی ڈلی ہوئی ہے، وہ خود کرایہ پر رہتاہے، بتاتا ہے کہ بچوں کو بیس روپے کا چپس کا پیکٹ دلانے کے پیسے تک نہیں، دودھ کے پیسے نہیں جس کی وجہ سے قہوہ چائے پی رہے ہیں۔۔ کراچی ہیڈآفس کے ایک ورکر کا کہنا ہے کہ پٹرول کے پیسے نہ ہونے کی وجہ سے دفتر سے گھر واپسی پر جب پٹرول ختم ہوگیا تو تین کلومیٹر تک وہ بائیک کو چلاتے ہوئے گھر پہنچا۔۔ اس کا کہنا تھا کہ اب تو ادھار والے بھی کنی کتراتے ہیں۔ لیکن ان سب باتوں کے باوجود۔۔نئے مالکان کا یہ حال ہے کہ ٹکرز پر جہاں تین بندے ایک شفٹ میں کام کرتے تھے، ایک دن مالک چالیس منٹ تک خود بیٹھا ، کام کرنے والوں سے پوچھتا رہا یہ کیا ہوتا ہے، یہ کیسے چلتا ہے، ؟ پھر اگلے دن احکامات جاری ہوگئے کہ یہ ایک بندے کا کام ہے، باقی دو کی چھٹی کرو۔۔دوسری طرف بول کے نئے ہیڈز بھی شاہ سے بڑھ کر شاہ کے وفادار ثابت ہورہے ہیں اور ملازمین سے زبردستی کام لے رہے ہیں ،پروگرامنگ ڈپارٹمنٹ میں تو فرعونیت کی حدیں پار ہوچکی ہیں کسی کو ایک بھی چھٹی نہیں دی جاتی ہے، جبکہ اگر کوئی چھٹی کرلے تو پروگرامنگ کا ہیڈ سابق گیسٹ کورآرڈینیٹر ،ایچ آر سے ایک میل کروا کر شوکاز جاری کروا دیتا ہے، دوسری جانب ایک نئے صاحب نے بول کی ایڈمن کے فرائض سنبھال لئے ہیں جو کہ سمجھ نہیں پارہے ہیں بول کو چلانا کس طرح ہے ۔۔ہیڈ آف نیوز تمام ملازمین کو تاریخ پر تاریخ دے رہے ہیں مگر یہ نہیں بتاتے کی جون دوہزار تئیس اورجنوری اور فروری کی تنخواہیں کب ملیں گی۔۔ پپو کا کہنا ہے کہ ہیڈ آف انٹرٹینمنٹ کے بعد انٹرٹینمنٹ کی پرانی ٹیم بھی عید کے بعد فارغ کرنے کی تیاری کر لی گئی ہے ، جبکہ پروگرامنگ ڈپارٹمنٹ میں بھی 4 لوگوں کو نکالنے کی تیاری مکمل ہوچکی ہے، سیلری سلپ اب ملازمین کے پورٹل پر شو نہیں ہوتی ہے، جس کے باعث ملازمین قانونی طور پر بھی بے بس ہوچکے ہیں، ہیڈ آف پروگرامنگ اور دیگر ہیڈز خاموشی سے اپنی تنخواہوں میں دگنا اضافہ کروا چکے ہیں۔۔پپو کے مطابق پروگرام( ایسے نہیں چلے گا)کے ایسوسی ایٹ پروڈیوسر نے بھی اپنی تنخواہ میں اضافہ کرالیا ہے۔ سوئچر ڈائریکٹر نیوز بھی تنخواہوں کے معاملے میں مالکان کے ساتھ کھڑا ہے۔یچ آر ہیڈ کو بھی نکالا جا چکا ہے، کیفے ٹیریا بھی بدحالی کا شکار ہے پپو کے مطابق بروز ہفتہ ٹھیکے دار نے رقم کی تاخیر میں ادائیگیوں کے باعث اپنا بوریا بستر باندھ لیا ہے، ملازمین کو سمجھ نہیں آرہا کہ وہ بھیک مانگیں یا خودکشیاں کر لیں کیونکہ ایک جانب کہا جارہا ہے پیسے نہیں تو دوسری جانب رمضان ٹرانسمشن کیلئے کروڑوں کے انعامات کا بار بار اعلان کیا جارہا ہے اور اس کی تشہیر کی جارہی ہے۔
پپو کا کہنا ہے کہ بول نیوز ایک بار پھر تباہی کے دہانے پرکھڑا ہے، نئی انتظامیہ کو بول چلانے سے کوئی دلچسپی بظاہر نہیں لگ رہی ، کیوں کہ اگر انہیں بول چلانا ہوتا تو وہ لازمی طور پر ورکرز کی تنخواہیں بروقت دیتے اور ان کے مسائل فوری حل کرتے۔پپوکے مطابق بول کی نئی انتظامیہ کے آنے کے بعد ملازمین کی تنخواہوں کا معاشی بحران مزید بد سے بدتر ہوتا جارہا ہے جس کی وجہ سے ملازمین کے صبر کا پیمانہ لبریزہوتا چلا جا رہا ہے اور جلد ہی یہ آتش فشاں پھٹنے قریب ہے۔
پپو نے بتایا ہے کہ ملازمین کی رُکی ھوئی تنخواہیں تا حال عدم ادائیگی کا شکار ہیں اور اُسکے آئندہ بھی ملنے کے چانسز کم ہی نظر آرہے ہیں۔ یہاں تک کہ جب ہیڈ آف نیوز کے پاس جب ملازمین نے جاکر اپنی دہائی دی تو اُنہوں نے بھی یہ کہہ کر ہاتھ کھڑے کرلئے کہ مجھے کچھ نہیں پتہ کہ آپ لوگوں کی تنخواہ کب تک کلیئرہوگی اور ساتھ ہی یہ کہہ کر بھی بم گرا دیا کہ کچھ نہیں پتہ کہ آئے گی بھی یا نہیں؟ پپو کا مزید کہنا ہے کہ بول انٹرٹینمنٹ کے نئے ہیڈ کے طور پر ساحر لودھی نے معاملات سنبھال لئے ہیں، لیکن شاید انہیں کچھ دنوں بعداحساس ہو کہ انہوں نے یہاں آکر کوئی اچھا فیصلہ نہیں کیا۔۔دوسری طرف ٹیکنیکل ڈیپارٹمنٹ یعنی پی سی آر، کیمرہ مین سمیت انٹرٹینمنٹ کے دیگر ملازمین نے رمضان ٹرانسمیشن میں اُنکو اپنی اپنی سپورٹ دینے سے یہ کہہ کر انکار کردیا کہ جب تک ہماری تنخواہیں کلیئر نہیں ہوجاتیں ہم کام نہیں کریں گے۔ جس کے بعد ساحر لودھی اور انکی ٹیم کو رمضان ٹرانسمیشن کے حوالے سے دشواریوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ ساحر لودھی نے ملازمین کو سمجھایا کہ میں آپ کے لئے مینجمنٹ سے بات کرتا ہوں لیکن آپ کام تو شروع کریں جس کے بعد ملازمین نے کہا کہ وہ آپ کو بھی اچھا سا لالی پاپ دے کر رخصت کر دیں گے کوئی فائدہ نہیں جانے کا، لیکن موصوف پھر بھی بات کرنے چلے گئے اور جاکر انہوں نے ملازمین کا مدعا پیش کیا جس کے بعد وہی ہوا جس کی پیشنگوئی کی گئی تھی کہ وہ جلد تنخواہوں کی ادائیگی کا میٹھا سا لالی پاپ لے کر آگئے۔دوسری جانب پروگرام اینکر ڈاکٹر دانش کی ٹیم اپنے اپنے باس یعنی ڈاکٹر دانش کو اس بار پر کنوینس کررہی ہے کہ بہتر یہی ہے اب ہم یہاں سے کوچ کرجائیں کیوں کہ ہماری تنخواہیں ہمیں ابھی تک نہیں ملیں، ہم یہاں کیسے کام کریں گے؟؟جس پر ڈاکٹر دانش بھی اب سنجیدگی سے سوچ بچار شروع کر چکے ہیں۔
پپو کا کہنا ہے کہ بول ملازمین کا مورال بری طرح ڈاؤن ہے، مارکیٹنگ کا یہ حال ہے کہ اب تک وہ رمضان ٹرانسمیشن کیلئے کوئی ڈھنگ کا اسپانسر نہیں لا سکے، حال یہ ہے کہ شاید بول ملازمین دوران رمضان افطار و سحر سے بھی محروم رہیں۔۔ انہیں اپنا انتظام ازخود کرنا ہوگا۔۔بول ملازمین نے اب احتجاج کے بجائے ادارہ چھوڑنے پرزور دینا شروع کردیا ہے، پرانے ملازمین دوسرے چینلز میں کم تنخواہوں پر کوچ کررہے ہیں جانے والوں کا کہنا ہے کہ بھلے کم تنخواہ ملے گی لیکن وقت پر تو ملے گی۔۔بے حس، بے ضمیر نئی انتظامیہ کا یہ حال ہے کہ اپنے کرنٹ افیئر اور نیوز بیس شوز کے لئے مارکیٹ سے نئے اینکرز کی تلاش میں مصروف ہیں، لیکن اُنکے لئے یہ شرم سے ڈوب مرنے کا مقام ہے کہ اب کوئی بھی اُنکے ساتھ کام کرنے کو راضی بھی نہیں۔ جسکے بعد کچھ احمقوں نے مشورہ دیا کہ ہمیں چھوٹے چینلز کے اینکرز کو لے لینا چاہیے وہ کم پیسوں میں آجائیں گے۔ جس کے بعد اطلاعات یہ آرہی ہیں کہ نئی مینجمنٹ چھوٹے چینلوں کے اینکرز کو ہائر کرنے پر غور کر رہی ہے تاہم اسکا حتمی فیصلہ نہیں ھوا۔
پپو نے یہ چونکا دینے والا انکشاف بھی کیا ہے کہ بول انٹرٹینمنٹ فروخت کئے جانے کی تیاریاں ہیں، میڈیا انڈسٹری کا ایک بڑا نام بول انٹرٹینمنٹ میں دلچسپی ظاہر کرچکا ہے اور نئے مالکان سے اس حوالے سے میٹنگیں بھی ہوئی ہیں۔ اس کی تفصیل اگلی بار دیں گے۔۔