BOL Ko Ratings na Dene pr Supreme Court ka Izhar e Barhami

بول کو ریٹنگ نہ دینے پر سپریم کورٹ کا اظہاربرہمی

سپریم کورٹ کا بول ٹی وی کو ریٹنگ دینے کے فیصلے پر فوری عمل درآمد کرنے کا حکم۔۔سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں بول کو میڈیا ریٹنگ نہ دینے پر ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی۔۔چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔۔سماعت کے دوران پی بی اے اور میڈیا لاجکس کے وکلا عدالت میں پیش ہوئے۔۔ بول کو ریٹنگ دینے کے حکم پر عملدرآمد نہ کرنے پر عدالت نے برہمی کااظہار کیا۔۔عدالت نے پی بی اے کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ تو جیوکے بھی وکیل رہے ہیں، پی بی اے کے وکیل نے اس کی تصدیق کی۔۔پی بی اے کے وکیل جام آصف محمود کا کہنا تھا کہ وپریم کورٹ نے بول کو ریٹنگ دینے کا عبوری حکم ہمیں سنے بغیر جاری کیا۔۔ہمیں بھی سنا جائے۔۔میڈیا لاجکس کے وکیل کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر عملدرآمد سے پہلے ہم گزارشات پیش کرنا چاہتے ہیں۔۔جس پر جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے آپ کو شنوائی کا موقع دیں گے مگر پہلے عدالتی حکم پر عملدرآمد کیا جائے۔۔میڈیا لاجکس کے وکیل بہزادحیدر نے کہا، ہم نے پی بی اے کے ساتھ ایک معاہدہ کیا ہوا ہے،  جس پر جسٹس اعجاالاحسن نے کہا، آپکا یہ معاہدہ واضح طور پر غیر قانونی ہے، آپ کے تاثرات سے لگ رہا ہے کہ آپ سپریم کورٹ کے حکم پر عمل درآمد نہیں کرنا چاہتے، آپ نے کارٹل بنا رکھا ہے اور نئے لوگوں کو کاروبار کرنے سے روک رکھا ہے،چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے ،مرضی کا کاروبار کرنا بنیادی آئینی حق ہے، ہمیں پتہ ہے کہ کون کہاں کس کے کہنے پر پیش ہوتا ہے،ہم نے آپکو سن لیا، پی بی اے اور میڈیا لوجکس کو غیر قانونی ڈکلیئر کرتے ہیں،سپریم کورٹ پی بی اے اور میڈیا لوجکس پر پابندی لگا رہی ہے، جس وکیل میڈیا لاجکس نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ،، سپریم کورٹ بنیادی حقوق کے دائرہ اختیار (آرٹیکل 184 تھری) کے تحت ایسا حکم جاری نہیں کر سکتی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے،آپ عبوری حکم جاری کرنے میں ہمیں ڈکٹیٹ نہیں کر سکتے، عدالت میں وفاقی حکومت کی طرف سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل نیئر عباس رضوی بھی  پیش ہوئے۔۔نیئرعباس رضوی کا کہنا تھا کہ ۔۔کسی بھی ٹی وی چینل کو ریٹنگ دینے کا اختیار پیمرا کے پاس ہونا چاہئے، پیمرا ریگولیٹری اتھارٹی ہے، اشتہارات دینا یا نہ دینا پیمرا کا اختیار ہونا چاہئے، ایسی ایسوسی ایشنز اور معاہدے پیمرا کو کمزور کرتے ہیں، عدالت عظمیٰ نے کیس کی سماعت نو اگست تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر میڈیا لاجکس کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں