بول نیوز میں نئی انتظامیہ نے عجیب و غریب اور انتہائی احمقانہ پالیسی کا نفاذ کردیا ہے، جس کے مطابق بول کے کسی بھی سابق ملازم کو آئندہ بول میں دوبارہ نہیں رکھا جائے گا۔۔ نئی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ پالیسی تاحکم ثانی جاری رہے گی، اور اس پالیسی کو ایچ آر اور فنانس ڈپارٹمنٹ کو بھی پہنچادیاگیا ہے۔۔ پپو کا کہنا ہے کہ اس احمقانہ پالیسی کے ساتھ ساتھ نئی انتظامیہ اس بات پر بھی غور کررہی ہے کہ بول نیوز کا کون سا ورکر شعیب شیخ (سابق مالک) یا اس کی ٹیم سے مل رہا ہے، ان سے تعلقات نبھا رہا ہے۔۔ پپو کے مطابق بول دوہزار پندرہ میں بند ہوا تھا، جس کے بعد عمران جونیئر کی قیادت میں بھرپور احتجاجی مہم کافی طویل عرصہ چلی جس کے نتیجے میں بول ری اوپن ہوگیا، جس کے بعد لوگوں کو بلا کر رکھا گیا، پھر ہر سال بڑی تعداد میں ورکرز کو نکالا جاتا رہا۔ نئی انتظامیہ کی نئی احمقانہ پالیسی کے تحت اگر کسی سابق بول والاز کو دوبارہ ملازمت نہیں دی جائے گی تو پھر جنہیں نکالا گیا ان کا کیا قصور تھا؟؟ اب نئی انتظامیہ نئے پروگرام، کرنٹ افیئرز شو، وغیرہ لارہے ہیں کیا ان کے لئے نئی ہائرنگ نہیں ہوگی؟ ری ہائرنگ کے اس احمقانہ اقدام اور نئی پالیسی پر نئی انتظامیہ کو نظرثانی کرنا ہوگی۔کیوں کہ پوری میڈیا انڈسٹری میں ایسی کوئی پالیسی کسی چینل میں نہیں۔پپو کا کہنا ہے کہ نئی انتظامیہ میں فیصلہ کرنے والوں نے کبھی کوئی نیوزچینل چلایا نہیں، اس لئے انہیں اندازہ نہیں کہ نیوزچینل میں کس قسم کے فیصلہ ہونے ہوتے ہیں اور کس طرح سے کام کیا اور صحافیوں سے کام لیا جاتا ہے۔۔