bol ke khilaaf quetta mein sahafion ka ahtejaaj

بول کے خلاف کوئٹہ میں صحافیوں کا احتجاج۔۔

  بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کی کال پر کوئٹہ میں صحافیوں نے پریس کلب کے باہربول ٹی وی کوئٹہ بیورو کی بندش کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا اور بول ٹی وی انتظامیہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ مظاہرے کے شرکاء نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر ان کے مطالبات درج تھے۔احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے بی یو جے کے صدر خلیل احمد، پی ایف یو جے کے نائب صدر سلیم شاہد کوئٹہ پریس کلب کے صدر عبد الخالق رند اور جنرل سیکرٹری بی یو جے عبد الغنی کاکڑ نے کہا کہ بول ٹی وی انتظامیہ نے کوئٹہ بیورو کے عملے کوبلاوجہ برطرف کرکے قواعد وضوابط کی سنگین خلاف ورزی کی ہے اورٹی وی انتظامیہ کے اس فیصلے سےادارے سے وابستہ صحافی اور دیگر ورکرز مالی مشکلات اورغیر یقینی صورتحال سے دوچار ہوئے ہیں ۔ مقررین کا کہنا تھا کہ بول ٹی وی انتظامیہ نے کوئٹہ بیورو کی بندش کے وقت کوئٹہ میں تعینات عملے کو کوئی قانونی وجہ بیان نہیں کی ہے اور نہ ہی سروسز رولز کوبنیاد کریہ فیصلہ کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مالی بحران کے دعویدار ٹی وی مالکان ایک طرف مسلسل میڈیا ورکرز کا معاشی استحصال کر رہے ہیں اور دوسری طرف جواب دہی کے بجائے حکومت ایسے اداروں کو کروڑوں روپے کے اشتہارات جاری کر رہی ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔ مقررین نے بول ٹی وی کے ساتھ ساتھ بعض دیگرٹی وی چینلز کے کوئٹہ میں قائم بیورو دفاتر کی بندش اور میڈیا ورکرز کی سروسز ختم کرنے کے فیصلے کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور مطالبہ کیا کہ حکومت الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے تمام اداروں کے لیے مرتب کی گئی اشتہارات کی پالیسی کا از سرنو جائزہ لے اور اشتہارات کے اجراء کے وقت یہ یقینی بنایا جائے کہ متعلقہ اداروں میں میڈیا ورکرز کا معاشی استحصال تو نہیں کیا جا رہا۔ مقررین نے مطالبہ کیا کہ ایرئیر آف ریونیو ریکوری ایکٹ کے تحت ٹی وی اور اخباری مالکان کوپابند کیا جائے کہ وہ اپنے ورکرز کی تنخواہوں اور دیگر بقایہ جات کی بروقت ادائیگی یقینی بنائیں  ۔بلوچستان یونین اف جرنلسٹس نے چیف جسٹس پاکستان سے ٹی وی چینلز اور اخباری صنعت سے وابستہ اداروں سے صحافیوں کی بلاوجہ برطرفی کے دیرینہ معاملے کا از خود نوٹس لینے کی بھی اپیل کی۔ مقررین نے واضح کیا کہ بلوچستان کے صحافیوں کے حقوق پرکبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے اورآزادی صحافت کے لیے جاری بھرپور جدوجہد کا یہ سلسلہ تسلسل کے ساتھ جاری رہے گا۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں