بلاگ: کاشان اسدی
بول میوزک کا پہلا البم جب مارکیٹ میں آیا اور اس کے پہلے گانے کے الفاظ سنے تو بہت مزہ آیا اور روزانہ کی بنیاد پر سننے لگا۔مگر اس وقت یہ معلوم نہ تھا کہ اس گانے کے جو بول ہیں، کیا ایک دن اسی پر یہ تحریر لکھنی پڑ جائے گی ۔۔
2015 میں بیروزگاری میں ادھر اُدھر اپنی سی وی بھیجتے ہوئے بول پرنظر پڑی تو ذہن میں آیا کہ نہیں یہاں نوکری ملنا بہت مشکل ہے، اتنی بڑی آرگنائیزیشن میں کون رکھے گا میرٹ پر؟ مگر دل بڑا کر کے سی وی بھیج دی اور قسمت ایسی نکلی کے نوکری مل گئی تین دنوں میں جوائننگ بھی ہوگئی خوشی ایسی کے لفظوں میں بیان نہ کرسکوں۔ خیر کام شروع کیا خاندان میں واہ واہ ہوئی۔بول بحران آگیا اور مجھ سمیت کئی ڈپارٹمنٹ کے لوگوں نے بند ہونے کے بعد بھی بول میں کام کیا اور پانچ ماہ تک بغیر سیلری کے اس لئے کام کرتے رہے کہ ابھی آرگنائیزیشن مشکل میں ہے ساتھ دی دینا چاہیئے۔ اگست میں کہا گیا کہ آپ لوگ گھر بیٹھیں ہم خود بلا لیں گے۔ بول کے ہر احتجاج میں دل سے ساتھ دیا سوشل میڈیا پربھی بہت لکھا۔
پندرہ ماہ چھوٹی موٹی نوکری کر کے جیسے تیسے نکال دئیے، اور قسمت نے میرا دروازہ ایک بار پھر کھٹکھٹایا اور ری جوائننگ ہوگئی۔۔ ان پٹ ڈپارٹمنٹ میں۔ ان پٹ میں ہمیں دو محترماوُں کا سامنا کرنا پڑا جو ہماری رپورٹنگ اتھارٹی تھیں، ماشااللہ سے دونوں کا تعلق ایگزیکٹ کے ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ سے تھا جنہیں اردو ٹھیک سے پڑھنی آتی تھی نہ لکھنے کی۔۔خیر جیسے تیسے کر کے ڈپارٹمنٹ میں کام شروع ہوا۔ دل سے محنت کی بول آن ائیر ہوا ایسا لگ رہا تھاکہ محنت وصول ہوگئی ۔ خوب محنت کی، لگاتار چار ماہ نائٹ شفٹ بھی کی،کبھی نہ نہیں کیا جو بولا وہ کرتا گیا جس شفٹ میں رکھا کام کر کے دکھایا جتنا ٹائم مانگا دیا۔ کبھی بارہ تو کبھی سولہ گھنٹے بھی دئیے۔ محنت کی اور پھر ٹیم میٹ سےپہلے صرف چودہ سو روپے کا انکریمنٹ لگا۔ دل میں بہت آیا کہ بات کروں کہ اتنی محنت کے بعد صرف اتنا؟؟ مگر چپ لگالی کہ آگے فیوچر ہے اسی میں خوش رہو، اور پھر محنت اور کام دونوں بڑھ گئے2016 سے 2018 ہوگیا اور صرف لفظی گروتھ ہونے لگی، اسائنمنٹ انچارج بنایا۔ پیسے نہیں بڑھے۔۔پھر اس کے بعد ڈپارٹمنٹ کنٹرولر بنا دیا۔۔ پیسے نہیں بڑھے۔ کام اتنا ڈال دیا کہ کبھی صبح چھ بجے بلالیا تو رات آٹھ بجے گھر جا رہے ہیں کہا یہ جا رہا ہے کے کنٹرولر ہو کرنا پڑیگا۔۔ 31 ہزار تنخواہ پر ان پٹ کنٹرولر بنا دیا۔۔ چھٹیاں نہیں مل رہی۔۔ ایکسٹرا ٹائم لیا جا رہا۔۔ مگر پیسے؟؟؟ نہیں بھائی یہ سب وہم ہے۔۔۔
دوبارہ شعیب شیخ گرفتار پھر تنخواہیں رک گئیں۔۔ کیا وہ تنخواہ ساتھ جیل میں لے جاتے ہیں؟؟؟ پانچ ماہ کی سیلری ایک بار پھر رک گئی۔۔ جب مشکلوں نے گردن پکڑی تو سوچا اب جب کام کریں گے جب سیلری ملے گی، بہت فی سبیل اللہ کام کرلیا۔۔۔
انپٹ ہیڈ میڈم ابتہاج جسے اردو پڑھنی تو کیا ٹھیک سے لکھنے بھی نہیں آتی اس سے سیلری مانگنے پر اس نے مجھے کھڑے کھڑے یہ کہہ دیا
“ You are terminated, we don’t need you anymore”
نہ تمہیں پیسے ملیں گے نہ لیٹر ملے گا۔۔ یہ سب سننے کے بعد تو جیسے پیروں تلے زمین نکل گئی ہو۔۔ اور میرے نکالے جانے کے بعد کسی میں ہمت نہ ہوئی کہ اس سے اپنا حق یعنی اپنی سیلری مانگے۔۔ میرے ساتھ ناانصافی ہونے کے بعد میرا صرف اتنا سا سوال ہے ۔ ۔ بول کفارہ کیا ہوگا؟؟”( کاشان اسدی)۔۔
(بلاگر کی تحریر سے ہماری ویب کا متفق ہونا ضروری نہیں، علی عمران جونیئر)۔۔