bol intezamia ko wajubaat ki adaaigi keliye aik haftaaay ki mohlat

 بول انتظامیہ کو واجبات کی ادائیگی کے لیے ایک ہفتے کی مہلت۔۔

 کراچی یونین آف جرنلسٹس دستور اور بول متاثرین ایکشن کمیٹی نے بول ہیڈ آفس کے باہر احتجاجی دھرنا دیا، جس میں صحافیوں، سول سوسائٹی کے نمائندوں اور متاثرین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ مظاہرین نے پیمرا کے فیصلے کو نظر انداز کرنے اور ریاستی اداروں کی جانب سے فیصلے پر عمل درآمد نہ کروانے کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔پی ایف یو جےدستور کے رہنما عامر لطیف نے احتجاج سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بول متاثرین کی طویل قانونی، اخلاقی اور سیاسی جدوجہد قابل تعریف ہے۔ انہوں نے کہا کہ صحافی برادری ہمیشہ حق و انصاف کی جدوجہد میں متحد رہی ہے اور بول انتظامیہ کو استحصال کی پالیسی ختم کرنی ہوگی۔کرائم رپورٹرز ایسوسی ایشن کے سیکریٹری ندیم خان نے کہا کہ ان کی تنظیم بول متاثرین کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور مطالبہ کیا کہ پریس کلب اور دیگر صحافتی تنظیمیں بول کے مائیک پر پابندی عائد کریں تاکہ انصاف کے تقاضے پورے کیے جا سکیں۔سنو نیوز کے بیورو چیف شعیب برنی نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بول انتظامیہ کے تاخیری حربے ہمیں مایوس نہیں کر سکتے۔ ہم اپنی جدوجہد پوری شدت کے ساتھ جاری رکھیں گے اور ہر حال میں اپنا حق لے کر رہیں گے۔کراچی یونین آف جرنلسٹس کے جوائنٹ سیکریٹری سہیل رب خان نے یقین دلایا کہ کے یو جے متاثرین کے ساتھ اخلاقی اور قانونی تعاون جاری رکھے گی۔ انہوں نے کہا کہ آج ہمارے بچے بھی احتجاج میں شریک ہیں، کیونکہ بول انتظامیہ نے صرف ہمارا نہیں بلکہ ان معصوم بچوں کا مستقبل بھی تاریک کر دیا ہے۔بول متاثرین ایکشن کمیٹی کے کنوینر عبید شاہ نے کہا کہ میڈیا انڈسٹری میں ایک بار پھر بول کے فروخت ہونے کی خبریں گردش کر رہی ہیں، جس کے خلاف متاثرین قانونی چارہ جوئی کریں گے اور اسٹے آرڈر حاصل کریں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ انتظامیہ ہماری قانونی اور جمہوری جدوجہد کو کمزوری نہ سمجھے۔بعد ازاں، پی ایف یو جے کے رہنما اور سابق سیکریٹری پریس کلب عامر لطیف کی سربراہی میں ایک وفد نے بول ایڈمن آفیسر محمد آفتاب سے ملاقات کی اور اپنے مطالبات پیش کیے۔ ایڈمن انچارج نے یقین دہانی کرائی کہ وہ متاثرین کا پیغام اعلیٰ حکام تک پہنچائیں گے۔ اس پر عامر لطیف نے اعلان کیا کہ بول انتظامیہ کو واجبات کی ادائیگی کے لیے ایک ہفتے کی مہلت دی جا رہی ہے۔ اگر مطالبات پورے نہ ہوئے تو 22 فروری کو بول ہیڈ آفس کا گھیراؤ کیا جائے گا۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں