bol intezamia ko kuj ki 31 may tak mohlat

بول انتظامیہ کو کے یو جے کی 31 مئی تک مہلت

کراچی یونین آف جرنلسٹس نے بول کی انتظامیہ کو ادارے میں تمام ملازمین کی تنخواہوں کی مکمل ادائیگی اور بول اخبار کے ملازمین کے بقایا جات ادا کرنے کے لیے 31 مئی تک کا وقت دیا ہے۔ 31 مئی تک کے یو جے کے مطالبات منظور نہ ہونے پر بول کی انتظامیہ کیخلاف سخت احتجاج کیا جائے گا جس کی ابتدا سرکاری اور غیر سرکاری تقریبات میں بول نیوز کے مائیک پر پابندی سے ہوگی۔ اس بات کا اعلان کراچی یونین آف جرنلسٹس کے صدر فہیم صدیقی اورجنرل سیکریٹری لیاقت علی رانا سمیت کے یو جے کے دیگر عہدیداروں نے جمعرات کو بول کے ہیڈ آفس پر مظاہرے کے موقع پر کیا۔ کراچی یونین آف جرنلسٹس نے 3 مئی 2023 کو بول میں ملازمین کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی اور بول اخبار کے ملازمین کے بقایاجات ادا نہ کرنے کے خلاف 11 مئی کو احتجاج کی کال دی تھی کے یو جے کی کال پر بول کی انتظامیہ نے 10 مئی تک تنخواہ ادا کرنے کا یقین دلایا تھا کے یو جے نے اس یقین دہانی پر یہ واضح کردیا تھا کہ اگر ایسا کیا جاتا ہے تو کے یو جے احتجاج کی کال واپس لے لے گی گذشتہ روز 10 مئی کو بول میں ملازمین کی اکثریت کو مارچ کی تنخواہ ادا کردی گئی تھی تاہم کے یو جے کا مطالبہ تھا کہ بول کے تمام ملازمین کو اپریل کی تنخواہ ادا کی جائے اور اخبار کے ملازمین کے واجبات بھی ادا کیے جائیں اس مطالبے پر عملدرآمد نہ ہونے پر جمعرات کو بول کے ہیڈ آفس پر زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا گیا مظاہرین نے بول کی انتظامیہ کے خلاف زبردست نعرے بازی کی جبکہ وہ اپنے ہاتھوں میں مختلف بینرز اور پلے کارڈز بھی اٹھائے تھے جن پر مطالبات کے حق میں نعرے درج تھے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کے یو جے کے صدر فہیم صدیقی نے کہا کہ نوکریوں کا خوف ہمیں اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے سے نہیں روک سکتا کراچی یونین آف جرنلسٹس کی تاریخ ہے کہ اس نے ہمیشہ صحافیوں اور میڈیا ورکرز کے حقوق کی جنگ لڑی ہے جو آج بھی جاری ہے اور آئندہ بھی کسی میڈیا مالک کو ورکرز حقوق پر ڈاکا ڈالنے نہیں دیا جائے گا انہوں نے کہا یہ کراچی یونین آف جرنلسٹس ہی تھی جس نے شعیب شیخ کی گرفتاری کی ایک میڈیا ہاوس کی مالک کی گرفتاری کے طور پر سب سے پہلے مذمت کی اور بول کے ہیڈ آفس پر کسٹم حکام کے چھاپے کے موقع پر بھی کے یو جے کی قیادت سب سے پہلے بول پہنچی تھی اور کسٹم حکام کو بول سے روانہ ہونے پر مجبور کیا تھا کے یو جے کے جنرل سیکریٹری لیاقت علی رانا نے کہا کہ بول صحافیوں اور میڈیا ورکرز کا لائف اسٹائل بدلنے کا نعرہ لے کر آیا تھا اور اس نے عملا ایسا کر دکھایا جن میڈیا ورکرز کو سنہرے خواب دکھا کر ان سے ملازمتیں چھڑوائی گئیں وہ بول میں ملازمت کے بعد بڑی تعداد میں ملازمتوں سے فارغ کیے گئے اور سڑکوں پر آگئے انہوں نے کہا کہ بول کی انتظامیہ ہوش کے ناخن لے اور اپنے موجودہ اور سابقہ ملازمین کی تنخواہیں اور واجبات فوری ادا کرے۔ مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے بول اخبار کے سابق نیوز ایڈیٹر رشاد محمود نے کہا کہ بول اخبار میں مسائل نومبر 2022 میں ہی شروع ہوگئے تھے جب 7 لوگوں کو اچانک فارغ کردیا گیا پھر دسمبر2022 کی تنخواہ میں تاخیر ہوئی اور اچانک 3 مارچ 2023 کو اخبار بند کردیا گیا اس موقع پر ملازمین کے احتجاج کے نتیجے میں اعلان کیا گیا تھا کہ جنوری کی تنخواہ 15 مارچ اور فروری کی 2 اپریل کو ملے گی جبکہ گریجویٹی اور پراویڈنٹ فنڈ سمیت دیگر بقایا جات 19 اپریل کو ادا کردیے جائیں گے لیکن صرف جنوری کی تنخواہ وہ بھی 15 مارچ کی بجائے 27 مارچ کو ملی جبکہ فروری کی تنخواہ اور دیگر بقایا جات آج تک ادا نہیں کیے گئے مظاہرے سے کے یو جے کے خازن جاوید قریشی، ہیرالڈ ورکرز یونین سی بی اے کے صدر کاشف صدیقی، کے یو جے کے سابق جوائنٹ سیکریٹری یونس آفریدی بول اخبار کے سابق ملازمین حسن رضا اور محمد اطہر خان نے بھی خطاب کیا اس موقع پر انتہائی گرم موسم کے باجود کے یو جے کی مجلس عاملہ کے ارکان زاہد بھٹہ، مدثر غفور، لبنی ذیشان، ایم اظہر اور سجاد کھوکھر سمیت کے یو جے کے ارکان کی بڑی تعداد موجود تھی اس موقع پر کے یو جے کی جانب سے شعیب شیخ کے بعد بول کی انتظامیہ کے دیگر افراد کی گرفتاری کے لیے ان کے گھروں پر چھاپوں کی بھی سخت الفاظ میں شدید مذمت کی گئی اور حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ایسے حالات پیدا کرنے سے باز رہے جس سے ایک میڈیا ہاوس سے وابستہ سینکڑوں ملازمین کا معاشی مستقبل داو پر لگ جائے۔a

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں