bol entertainment team ki mubeena corruption be naqaab

بول انٹرٹینمنٹ ٹیم کی مبینہ کرپشن بے نقاب۔

بول نیوز کے بعد اب بول انٹرٹینمنٹ سے بھی خبریں آنا شروع ہوگئی ہیں۔پپو نے بول انٹرٹینمنٹ میں ہونے والی مبینہ کرپشن کے حوالے سے کئی اہم خبریں دی ہیں۔۔پپو کا کہنا ہے کہ بول انٹرٹینمنٹ کے ہیڈ اور ان کے چند خاص چمچے بہت جلد فارغ کئے جانے والے ہیں۔ پپو کا کہنا ہے کہ  بول کی نئی انتظامیہ کی آڈٹ ٹیم کافی ٹائم سے بول گروپ کے مالی معاملات کا آڈٹ کررہی تھی لیکن جب وہ بول انٹرٹینمنٹ پر پہنچے تو انہیں بڑے پیمانے پر کروڑوں روپے کی کرپشن نظرآئی۔اس مبینہ کرپشن کو کراس چیک کرنےکے بعد کرپشن ثابت ہوگئی جس کے بعد انہوں نے اس ڈپارٹمنٹ اور اس کے لوگوں کی باقاعدہ انکوائری شروع کی، چند ہفتے بعد ہی کرپشن میں ملوث مبینہ افراد کی شناخت بھی کرلی گئی۔۔پپو کے مطابق مبینہ کرپشن کی بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے والے ہر ایک فرد کو الگ الگ بلا کر سچ اگلوایاجارہا ہے، پوری کرپشن کی کارروائی کو دستاویزی شکل میں کرکے ان لوگوں سے دستخط کرائے جارہے ہیں۔پپو کے مطابق مبینہ کرپشن میں شامل لوگوں نے جب پہلے پہل جرم قبول کرنے سے انکار کیا تب انتظامیہ نے انہیں ایف آئی آر اور جیل کسٹڈی کی دھمکی دی، جس سے ڈر کر سب نے نہ صرف اپنے اپنے حصے کی کرپشن قبول کرکے انتظامیہ کی جانب سے تیار کردہ دستاویزات پر سائن کر دیئے بلکہ اپنے دیگر  کرپٹ ساتھیوں کے نام بھی اگل دیئے۔ جس سے کرپشن کی پوری کی پوری لڑی سامنے آگئی جس کے تانے بانے انٹرٹینمنٹ ھیڈ  سے جا ملتے ہیں۔۔ کرپشن قبول کرنے والے ملازمین کو انتظامیہ نے جیل کسٹڈی سے بچا کر نوکری سے فائر کرنے پر اکتفا کیا۔۔پپو کا مزید کہنا ہے کہ بول چینل کی نئی انتظامیہ نے کارپوریٹ سیکٹر کی طرز پر مبنی ایک نیا ڈیارٹمنٹ قائم کیا ہے جس کا نام “کمپلائنس ڈیارٹمنٹ” ہے، یہ ڈپارٹمنٹ ادارے کے اندرونی و بیرونی معاملات، انٹرنل آڈٹ سمیت دیگرکئی  کام سرانجام دیتا ہے اور اس کا ھیڈ جس شخص کو بنایا گیا ہے وہ دراصل بول نیوز کی آرکائیو کا “آراے” ہے۔ متعلقہ شخص اور ایچ آر،ایڈمن کے ھیڈ مل کر بول نیوز اور انٹرٹینمنٹ میں کی جانے والی مبینہ کرپشن کو پکڑ رہے ہیں، کئی لوگوں کے خلاف ابھی بھی اندرونی انکوائری چل رہی ہے۔پپو کے مطابق بول کی نئی انتظامیہ کو انکوائری کے دوران یہ بھی علم ہوا کہ انٹرٹینمنٹ ہیڈ نے اپنی ذاتی نئی ویگو خرید لی، ان کے چند خاص چمچوں کے پاس آئی فون کے لیٹسٹ ماڈل ہیں، ہزاروں روپے کی مہنگے ترین برانڈز کی شاپنگ، لگژری سیلون میں جانا،وہاں کے مہنگے اسکن ٹریٹمنٹس کرانا،ان سب کی تصاویر اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اپلوڈ کرنا ان کے گلے پڑگیا ہے۔ پپو کے مطابق متعلقہ  ڈپارٹمنٹ اور ایچ آر،ایڈمن کے ھیڈ مزید انکوائری کر کے انکے خلاف مضبوط کیس بنا رھے ہیں جس کے بعد انکے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں