تحریر: عاجز جمالی۔۔
ظفر احمد نے ہائی اسکول کے زمانے سے فوٹو گرافی شروع کی۔ اور یوں اپنے آبائو اجداد کے فن کو زندہ رکھا کیونکہ ان کے والد بھی ہندوستان کے مشہور فوٹو گرافر تھے۔ ظفر احمد جنہیں کراچی میں ہماری نسل کے صحافی چچا ظفر کہتے ہیں۔ ہم تو انہیں صرف ایک اسپورٹس فوٹو گرافر کی صورت میں سرگرم دیکھا تھا ہر بار کرکٹ ورلڈ کپ یا ہاکی ورلڈ کپ کے فوٹو بنانے دنیا جہان گھومتا رہتا تھا۔ کراچی پریس کلب کے کونے میں بیٹھے ہوئے ظفر چچا کی بارے میں بتایا کہ ان کے سینے میں سیاسی تاریخ کے بڑے راز دفن ہیں۔ ظفر احمد کا سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کے ساتھ ملاقات بھی ایک تاریخی واقعہ ہے جب ذوالفقار علی بھٹو سندھ یونیورسٹی جام شورو میں وائیس چانسلر حسن عبدالرحمان کی دعوت پر پہنچے۔ یہ وہ ہی حسن عبدالرحمان ہیں جن کو ہٹانے کے لئے بعد میں جنرل ایوب نے اس زمانے کے کمشنر مسرور احسن کو حکم دیا تھا۔ حسن عبدالرحمان کو ہٹانے کے خلاف سندھ یونیورسٹی کے طلبہ نے تحریک شروع رکھی تھی جو بعد ازاں ون یونٹ مخالف تحریک میں بدل گئی تھی۔ یہ بھی گوش گذار کردوں کہ حسن عبدالرحمان پیپلز پارٹی کی مرکزی رہنما شیری رحمان کے والد تھے۔ خیر سندھ یونیورسٹی کی اس تقریب میں نوجوان ظفر احمد کی ملاقات ہوتی ہے اور بھٹو نے ظفر چچا کو کراچی سے جاری ہونے والے اپنے سندھی اخبار ہلال پاکستان میں نوکری دیدی اورظفر چچا نے قبول بھی کر دی۔ ظفر احمد بتاتے ہیں کہ بھٹو انہیں اپنے گھر کی ہر تقریب میں بلاتے تھے اور پھر ستر کی دہائی سے میں ہی بے نظیر بھٹو سے ظفر احمد کی ملاقات ہوتی ہے اور جب بھٹو وزیر اعظم بنتے ہیں تو ظفر احمد بھٹو کے ذاتی فوٹو گرافر بن جاتے ہیں۔ ظفر چچا نے مجھے پانچ جنوری تہتر کی وہ تصویر دکھائی جس دن بھٹو کی سالگرہ پر سفارت کاروں کو موہن جو دڑو کا دورہ کرایا تھا۔ اس دورے میں بزرگ صدر مملکت چوہدری فضل الاہی بھی موجود تھے ان کی بزرگی کو دیکھتے ہوئے بے نظیر بھٹو نے انہیں اپنی جیپ میں بٹھا لیا اور ظفر احمد کی ایکسکلوزو تصویر بن گئی۔ بے نظیر بھٹو کی گرفتاری ہو یا رہائی روپوشی ہو یا شادی سب مشہور تصاویر ظفر احمد کے کیمرہ نے محفوظ کیئے۔ ظفر بتاتے ہیں کہ کئی بار خطرات مول کر کہیں چھپ کر مفرور بن کر بھی انہوں نے تصاویر بنائیں۔ لیکن ذوالفقار علی بھٹو کی وزارت عظمی کے دوارن لاتعداد غیر ملکی دورے بھی کیئے۔ ظفر بھائی نے سن اٹھاسی کے تاریخی انتخابات میں پولنگ اسٹیشن میں اس منظر کو بھی محفوظ کر لیا تھا جب بے نظیر بھٹو اپنے ہمراہ ذوالفقار علی بھٹو کی پہلی بیوی امیر بیگم کو ووٹ ڈلوانے کے لئےلے کر آئیں۔ ظفر احمد عرف ظفر چچا نے بھٹو خاندان کی ہزاروں سرگرمیوں کو تاریخ میں محفوظ کرلیا۔ کراچی کے اس نام ور فوٹو جرنلسٹ نے کراچی پریس کلب میں آزادی اظہار کے عالمی دن پر منعقدہ تقریب میں بلاول بھٹو کو ان کی والدہ کی شاہکار تصاویر کے آلبم بھی پیش کیا تھا۔ ظفر چچا اپنی صحت کی وجہ سے آج کل غیر سرگرم ہیں لیکنُ ان کے پاس پاکستان کی سیاسی تاریخ کی تلخ و شیریں یادیں محفوظ ہیں۔(عاجز جمالی)