be sahara media worker ka sahara kon banega

بے سہارا میڈیا ورکرکا سہاراکون بنے گا؟؟

تحریر :شاکر حسین

یااللہ تیرے فالج زدہ بندے پر رمیزہ نظامی کے مظالم اس قدر۔۔

شاکربھائی میرے گھرمیں کئی روز سے فاقے ہیں قرض دار بھی پریشان کررہے ہیں حالات اب بس سے باہر ہوگئے ہیں میں کسی دن نوائے وقت کے دفتر کے باہریاہائی کورٹ کے باہرخودکو آگ لگاکر زندگی کاخاتمہ کرلونگا۔۔یہ دردناک اوردل ہلانے والی گفتگونوائے وقت میں ۱۹۹۸ سے  ۲۰۱۹تک بیس برس بطوراسسٹنٹ پریس مشین آپریٹرنائٹ ڈیوٹی خدمات انجام دینے والے فالج سے متاثرہ غلام عباس کی تھی۔محترم مجید نظامی مرحوم کی لے پالک بیٹی رمیزہ نظامی نے بغیرکوئی نوٹس کے بیس برس کےواجبات اورچھ  ماہ کی تنخواہیں دیئے بغیر ملازمت سے برطرف کردیا۔اسی دوران بے روزگاری اورکسمپرسی کے مارے  غلام عباس پر فالج کاحملہ ہوابیوی کے زیورات بیچ کرعلاج معالجہ سے جان توبچ گئی تاہم وہ کسی بھی قسم کی ملازمت کے قابل نہ رہے۔رمیزہ نظامی اگر واجبات اورتنخواہیں دے ملازمت سے رخصت کرتیں تویقینا فالج جیسی قیامت ان پرنہ ٹوٹتی آج وہ صحت منداورروزگارکے قابل ہوتے۔واضح رہے کہ بے روزگاری اورکسمپرسی کے باعث نوائے وقت کے کئی سابق ملازم موت کے منہ میں جاچکے ہیں۔نوائے وقت انتظامیہ کی مذاکراتی کمیٹی کے اراکین نے اپنے دوستوں اورمبینہ طورپرنوائَے وقت کو کروڑوں کانقصان پہنچانے والے اعظم بدر کے چہیتوں اوراعظم بدرکے وفاداروں کو تو آئوٹ آف وے پیمنٹ کی جس کےشواہدموجود ہیں مگر انتظامیہ کے ان سفاک اراکین کو فالج زدہ غلام عباس پر رحم نہیں آیاوہ نوائے وقت کےدرجنوں ملازمین کی طرح غلام عباس کوبھی جائزحق  دینے کوتیارنہیں ہیں۔واجبات اورچھ ماہ کی تنخواہوں سے محروم فالج زدہ پانچ بچوں کاباپ غلام عباس آج روز جیتاہے اورروز مرتاہے۔ کیاوطن عزیزمیں سپریم کورٹ اورہائی کورٹ سمیت کوئی ایسا ادارہ نہیں جوان مظلوموں کی دادرسی کرسکے اگرنہیں تو ہمیں اللہ کے اس خوفناک عذاب اورپکڑکامنتظررہناچاہئے۔جس کے بعد ظالموں اورظلم پر چشم پوشی کرنے والے ارباب اختیارکو کہیں جائے پناہ نہیں ملتی۔

وزیراعظم عمران خان صاحب نوائَے وقت کے اشتہارات کے واجبات سے ان ملازمین کوادائیگی کے احکامات جاری کرکے اللہ کی رضاحاصل کرلیں اس سے قبل کے بہت دیرہوجائے اورکوئی اللہ کابندہ موت کے منہ چلاجائے اگر ایساہوگیاتو یقین جانئے کہ آپ اپنے رب کے غیض وغضب سے نہیں بچ پائیں گے ۔(شاکر حسین)۔۔

How to write on Imranjunior website
How to write on Imranjunior website
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں