تحریر: علی عمران جونیئر۔۔
بی بی سی کی ایک اور ہرزہ سرائی سامنے آگئی۔۔ پپو نے انکشاف کیا ہے کہ بی بی سی نے جمعہ کے روز اپنی اردو ویب سائیٹ پر خبر دی کہ۔۔ بی بی سی اردو سروس کا ٹیلی ویژن کے لیے حالات حاضرہ کا پروگرام ’سیربین‘ جو پاکستان کے ٹیلی ویژن چینل آج نیوز سے نشر ہوتا تھا، اب اُس کی نشریات ‘آج نیوز` پر بند کر دی گئی ہے۔۔جب اس خبر کے حوالے سے پپو نے تحقیقات کیں تو معلوم ہوا کہ معاملہ اس کے برعکس ہے۔۔ بی بی سی نے نہیں بلکہ آج نیوز نے بی بی سی سے ان کے پروگرام سیربین کو چلانے سے معذرت کی ہے۔۔ بی بی سی اردو سروس کی ویب سائیٹ پر اس حوالے سے جو خبر دی گئی ہے وہ بنا کسی قطع و برید (ایڈٹ) کے یہاں پیش کی جارہی ہے۔۔بی بی سی کے مطابق۔۔بی بی سی اردو سروس کا ٹیلی ویژن کے لیے حالات حاضرہ کا پروگرام ’سیربین‘ جو پاکستان کے ٹیلی ویژن چینل آج نیوز سے نشر ہوتا تھا، اب اُس کی نشریات ‘آج نیوز` پر بند کر دی گئی ہے۔تاہم ‘سیربین’ بی بی سی اردو ڈاٹ کام، بی بی سی اردو فیس بک پیچ اور بی بی سی اردو کے یوٹیوب چینل پر سوموار سے جمعہ تک پاکستانی وقت کے مطابق شام سات بجے نشر ہوا کرے گا۔بی بی سی کی عالمی سروس نے بی بی سی اردو کے ٹی وی پروگرام ’سیربین‘ کی پاکستانی ٹی وی چینل ‘آج’ پر نشریات کا سلسلہ ختم کر دیا ہے۔اس تبدیلی کا اعلان کرتے ہوئے بی بی سی ورلڈ سروس کے ڈائریکٹر جیمی اینگس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ‘ہمارے پروگراموں میں کسی قسم کی مداخلت ہمارے اور ہمارے ناظرین کے درمیان اعتماد کی خلاف ورزی ہے، جس کی ہم اجازت نہیں دے سکتے۔ہم 2020 اکتوبر سے اپنے نیوز بلیٹنز میں مداخلت دیکھ رہے تھے اور ہم نے ‘آج’ ٹی وی کو پروگرام کو دوبارہ آن ایئر کرنے کے لیے مناسب وقت دیا تھا۔لیکن مداخلت جاری رہنے کی وجہ سے دونوں جانب سے نیک نیتی سے کی جانے والی کوششوں کے باوجود بی بی سی سیربین کی نشریات کو شروع نہیں کیا جا سکا ہے لہذا اب بی بی سی کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں رہ گیا تھا کہ وہ آج ٹی وی سے اپنی شراکت کو فوری طور پر ختم کر دے۔جیمی اینگس نے کہا کہ ‘بی بی سی کو پاکستان میں اپنی نشریات کے ختم ہونے کا افسوس ہے لیکن بی بی سی کے ناظرین اب بھی بی بی سی اردو کا ٹی وی پروگرام ’سیربین‘ بی بی سی اردو ڈاٹ کام، بی بی سی اردو فیس بک پیچ اور بی بی سی اردو کے یوٹیوب چینل پرسوموار سے جمعہ تک پاکستانی وقت کے مطابق شام سات بجے پروگرام دیکھ سکتے ہیں۔بی بی سی اردو نے پاکستان کے نجی چینل ‘آج’ ٹی وی کے ساتھ سنہ 2014 میں ایک شراکت داری کے معاہدے کی بنیاد پر اپنے پروگرام ‘سیربین’ کی نشریات شروع کی تھیں۔اس معاہدے میں، جو کہ بی بی سی دیگر ممالک کے ساتھ معاہدوں کی پالیسی کے عین مطابق تھا، بی بی سی مقامی زبان اور مقامی آڈینس کے لحاظ سے اپنا پروگرام آزادانہ ادارتی پالیسی کے تحت تشکیل دیتا ہے اور مقامی ٹی وی چینل اُس پروگرام کو نشر کرتا ہے۔اس قسم کے شراکتی معاہدے بی بی سی نے دیگر ممالک کے نجی چینلوں کے ساتھ بھی کیے ہوئے ہیں، لیکن ہر معاہدے میں ادارتی اختیار بی بی سی کے پاس ہی موجود رہتا ہے۔
پپو کے مطابق بی بی سی نے یہ خبر چلا کر اپنا موقف تو بیان کردیا لیکن آج نیوز والوں کا کوئی موقف سامنے نہیں آیا۔۔پپو کے مطابق پوری خبر میں کہیں بھی آج نیوز کے کسی ذمہ دار کا کوئی بیان نہیں بلکہ بی بی سی ورلڈ سروس کے ڈائریکٹر جیمی اینگس کے بیان کو قابل اشاعت سمجھا گیا۔۔ آج نیوزنے کیا مداخلت کی؟؟ بی بی سی نے مداخلت کے حوالے سے اپنی خبر میں بتایا کہ اکتوبر دوہزار بیس سے بی بی سی کے بلیٹنز میں مداخلت دیکھی جارہی تھی۔۔ وہ مداخلت کیا تھی؟؟ اور یہ بات کتنی درست ہے کہ اکتوبر میں بی بی سی کا پروگرام آج نیوز پر چل بھی رہا تھا؟؟
پپو کا کہنا ہے کہ آج نیوز میں بی بی سی کے پروگرام کا معاہدہ دوہزار چودہ میں اس کے وقت ڈائریکٹر نیوز کی وجہ سے ہوا تھا۔۔ کیا وجہ تھی کہ بقول بی بی سی ورلڈ سروس کے ڈائریکٹر کے کہ ۔۔اکتوبر دوہزار بیس سے مداخلت دیکھنے میں آرہی تھی۔۔ یعنی اس سے پہلے معاملات بالکل درست سمت میں چل رہے تھے؟؟ بی بی سی کے ڈائریکٹر نے یہ بتانے میں شرم محسوس کیوں کی کہ وہ آج نیوز کو اپنا پروگرام چلانے کے لئے پیسے بھی دیتے تھے؟؟ کیسی عجیب بات ہے کہ نیوزچینلز والے کسی کا پروگرام جب اپنے چینل پر چلاتے ہیں تو اسے معاوضہ ادا کرتے ہیں، لیکن بی بی سی کے پروگرام سیربین میں کیا خاص بات تھی کہ الٹا پیسے لے کر یہ پروگرام چلایاجاتاتھا؟؟ بی بی سی کی عالی سروس کے ڈائریکٹر کے بقول۔۔۔ بی بی سی اردو نے پاکستان کے نجی چینل ‘آج’ ٹی وی کے ساتھ سنہ 2014 میں ایک شراکت داری کے معاہدے کی بنیاد پر اپنے پروگرام ‘سیربین’ کی نشریات شروع کی تھیں۔اس معاہدے میں، جو کہ بی بی سی دیگر ممالک کے ساتھ معاہدوں کی پالیسی کے عین مطابق تھا، بی بی سی مقامی زبان اور مقامی آڈینس کے لحاظ سے اپنا پروگرام آزادانہ ادارتی پالیسی کے تحت تشکیل دیتا ہے اور مقامی ٹی وی چینل اُس پروگرام کو نشر کرتا ہے۔۔۔ لیکن وہ شراکت داری کا معاہدہ کیا تھا؟ بی بی سی کے ڈائریکٹر نے اس پر دو جملے کہنے کی بھی زحمت نہ کی۔۔ پھر بی بی سی کی عالمی سروس کے ڈائریکٹر کا یہ دعویٰ کہ ۔۔ بی بی سی مقامی زبان اور مقامی آڈینس کے لحاظ سے اپنا پروگرام آزادانہ ادارتی پالیسی کے تحت تشکیل دیتا ہے اور مقامی ٹی وی چیل اس پروگرام کو نشر کرتا ہے۔۔ یہ دعویٰ بالکل بے بنیاد ہے۔۔ بی بی سی اردو کی ہی ویب سائیٹ کا مطالعہ کیا جائے تو کئی خبریں روزانہ کی بنیاد پر ایسی ہوتی ہیں جس میں بی بی سی کا واضح جھکاؤ بھارت کے حق میں نظر آتا ہے۔۔ بی بی سی کی ادارتی پالیسی کا جھکاؤ صاف ظاہر کرتا ہے کہ ، پاکستان اور بھارت کے مقابلے میں اسے بھارت زیادہ پیارا ہے؟ غیرجانبداری تو یہ ہوتی ہے کہ آپ بھارت کو رگیدیں جس طرح پاکستان کو نشانہ بنایاجاتا ہے۔۔ بی بی سی اردومیں سینئر صحافیوں کی ایک فوج ظفرموج موجود ہے،وہ خود اپنے گریبان میں جھانکیں کہ کیا واقعی ان کی پالیسی آزادانہ ہے؟؟
پپو کے مطابق ۔۔ بی بی سی نے نہیں بلکہ آج نیوز نے بی بی سی کے پروگرام سیربین کو چلانے سے معذرت کی ہے۔۔ پپو کا مزید کہنا ہے کہ معاملہ اس وقت بگڑا جب ستمبر دوہزار بیس میں بی بی سی کے اسی پروگرام یعنی سیربین میں کنٹرول لائن کے حوالے سے ایک رپورٹ چلائی گئی جس میں پاکستان مخالف باتیں کی گئیں۔۔ جس کا وزیراعظم عمران خان سمیت متعلقہ اعلیٰ حکام نے سخت نوٹس لیا تھا۔۔ جس کے بعد سے یہ پروگرام سیربین آج نیوز انتظامیہ نے اپنے چینل پر دکھانا بند کردیا تھا۔۔ بی بی سی جس شراکت داری کے معاہدے کا ذکر کررہا ہے، پپو نے اس حوالے سے بتایا کہ ۔۔ بی بی سی اور آج نیوزکے درمیان جو معاہدہ ہوا تھا اس کے مطابق بی بی سی نے کہا تھا کہ آپ یعنی آج نیوز والے پروگرام سیربین کا کوئی معاوضہ نہیں دیں، انہیں بنا ، بنایا پروگرام تیار حالت میں ملا کرے گا ، پروگرام کے دوران چار سے پانچ منٹ کے کمرشلز کے جو پیسے بھی آئیں گے وہ آج نیوز کے ہوں گے، بی بی سی کا کمرشلزیا اس کی مارکیٹنگ سے کوئی تعلق نہیں ہوگا۔۔ فکرانگیز اور عجیب بات یہ تھی کہ سیربین کوئی ریٹنگ والا پروگرام بھی نہیں تھا، اس لئے اسے کمرشلز بھی نہیں مل رہے تھے جس کی وجہ آج نیوز کو آہستہ آہستہ یہ احساس شدت سے ہوتا جارہا تھا کہ بی بی سی کا پروگرام سیربین ادارے پر بوجھ بناہوا ہے، اس دورانیہ میں کوئی اور اچھا پروگرام چلا کر کمرشلز حاصل کئے جاسکتے ہیں۔۔(علی عمران جونیئر)۔۔