بول میں ایک بار پھر بڑے پیمانے پر برطرفیاں کی گئیں، کراچی ہیڈآفس، لاہور،اسلام آباد، سکھر، حیدررآباد، کوئٹہ سمیت متعدد دفاتر سے رپورٹرز،کیمرہ مین اور دیگر شعبوں سے ورکرز کو بغیر تنخواہ یا واجبات دیئے ذلیل کرکے نکالا گیا۔ پپو نے انکشاف کیا ہے کہ بول کی نئی انتظامیہ اب تک بول کے حوالے سے ایسا کوئی کام نہیں کرسکی ہے جسے کوئی اچھا عمل کہا جاسکے، گزشتہ دنوں ایف بی آر نے بول ہیڈآفس پر چھاپہ مارا، اس کے اکاؤنٹس کی مانیٹرنگ کی جارہی ہے اور مبینہ اطلاعات کے مطابق ایک اکاؤنٹ سے اکتیس ملین روپے بھی ضبط کئے ہیں جب کہ ایف بی آر کو بول گروپ سے ایک سو دس ملین سے زائد کا ٹیکس لینا ہے۔ پپو کا مزید کہنا ہے کہ بول نیوز نے نکالے گئے صحافیوں کو پچھلے کئی ماہ کی تنخواہیں بھی نہیں دی ہیں اور نکالے جانے پر نوٹس پیریڈ کی تنخواہ بھی ادا نہیں کی گئی۔پپو کا مزید کہناہے کہ بول نیوز میں اس وقت فیوریٹ ازم چل رہا ہے، ویب ہو، نیوزروم یا کوئی اور شعبہ ہر جگہ فیوریٹ ازم چل رہا ہے۔ پپو کا مزید کہنا ہے کہ اکتوبر کی تنخواہ ابھی تک ادا نہیں کی گئی ہیں، جب کہ گزشتہ روز ورکرز سے کہاگیا ہے کہ مزید پندرہ دن انتظار کریں، نکالے جانے والے صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو بھْی واجبات کے لئے پندرہ دن کا کہاگیا ہے۔ پپو نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بول کی نئی انتظامیہ اخراجات کم کرکے اسے کسی اور کو فروخت کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، لیکن تب تک لگتا ہے بول نیوز کی ساکھ اتنی خراب ہوجائے گی کہ کوئی پروفیشنل اور قابل بندہ یہاں جاب کرنا پسند بھی نہیں کرے گا۔۔
برطرفیاں، واجبات کی عدم ادائیگی، تنخواہ غائب۔۔
Facebook Comments