’’یومِ حساب‘‘ کیوں طلوع نہیں ہورہا ؟ بڑی پریس کانفرنس کی نوک پلک سنواری جارہی ہے ، معروف تجزیہ کار و سینیٹر عرفان صدیقی نے اپنے بلاگ میں اہم انکشافات کر دیئے۔”جیو نیوز ” میں شائع ہونیوالے اپنے بلاگ بعنوان “پروجیکٹ عمران خان اور یوم سیاہ کا یوم حساب کب؟” میں سینیٹر عرفان صدیقی نے لکھا کہ لوگ سوچتے ہیں کہ 9مئی کو ایک ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزرگیا لیکن ’یوم ِسیاہ‘ کے افق سے ’’یومِ حساب‘‘ کیوں طلوع نہیں ہورہا ؟ غم گسارانِ 9 مئی بھی ہولے ہولے ہنرِ دشنام کی طرف لوٹ رہے ہیں۔ جھوٹ کی دکانوں کے پھاٹک آہستہ آہستہ اوپر اٹھنے لگے ہیں۔ ’’پریس کانفرنسیں‘‘ تھم سی گئی ہیں اور نئے سیاسی حجروں کی چہل پہل میں کمی آرہی ہے۔ پُرسکوں سطحِ آب سے فریب کھا کر لنگر اٹھانے اور بادبان کھولنے کی تیاریاں کرنے والوں کو اندازہ نہیں کہ سمندر کس نوع کا ’’ تہیّہِ طوفان‘‘ کئے ہوئے ہے۔ فارمیشن کمانڈرز کا اعلامیہ محض ایک جھلک تھی۔ بڑی پریس کانفرنس کی نوک پلک سنواری جارہی ہے جو اب زیادہ دور کی بات نہیں۔9 مئی کے ارتعاشِ مابعد کے باوجود، قومی تاریخ کے شدید ترین معاشی بحران سے آنکھیں چرانا ممکن نہیں۔ ہم فنی طورپر دیوالیہ ہوئے یا نہیں لیکن عملاً صورتِ حال کچھ ایسی ہی ہے۔اقتصادی امور کا گہرا، وسیع اور طویل تجربہ رکھنے والے سینیٹر اسحاق ڈار پہ کتنے ہی تازیانے برسالئے جائیں، اُن کے اخلاصِ نیت اور اَن تھک محنت ہی کے باعث اب تک، کسی نہ کسی طور، بات بنی ہوئی ہے، لیکن ہمارا ناتواں بحری جہاز تیزی سے ’’برموداتکون‘‘ کی طرف بڑھ رہا ہے۔عرفان صدیقی نے اپنے بلاگ کے آخر میں لکھا کہ اگر آج کا پاکستان اُسی ’آئی ۔ایم۔ایف‘ کی دہلیز پر ماتھا ٹیکے منتیں کررہا ہے جسے نوازشریف نے بائی بائی کہہ دیا تھا، اگر 2017ء میں دنیا کی چونتیسویں معیشت 2022ء میں، سو فی صد نیچے گر کر سینتالیسویں نمبر پر آگئی، اگر نواز شریف دور میں 4 فیصد سے اوپر نہ جانے والی مہنگائی 35 فی صد پر آگئی ہے اور اگر آج پاکستان گہری دلدلی پاتال سے نکلنے کے جتن کررہا ہے تو لامحالہ نگاہیں پروجیکٹ عمران خان کے منصوبہ سازوں اور سہولت کاروں کی طرف اٹھ ہی جاتی ہیں۔

بڑی پریس کانفرنس کی نوک پلک سنورنا شروع۔۔
Facebook Comments