تحریر: امتیاز عالم۔۔
پاکستان میں بھی ایک عجیب الخلقت سیاسی کورونا وائرس عود کر آیا ہے۔ آئین تو ہے لیکن آئین سے ماورا آمرانہ قوتوں کا راج ہے۔ جمہوریت ہے لیکن شہری و انسانی حقوق کا دائرہ ہے کہ ہر روز سمٹتا جا رہا ہے۔ پارلیمنٹ ہے لیکن کمزور اور نحیف۔ حکومت ہے لیکن سلیکٹڈ۔ اپوزیشن ہے تو لیکن بانجھ۔ میڈیا بھی آزاد تھا، اب نہیں، اور زیادہ تر کاسہ لیس۔ جو تھوڑا بہت صحافیانہ رکھ رکھائو برقرار رکھنے پہ تھوڑے بہت مصر تھے اُن کا پہلے معاشی قتل کیا گیا، آزاد اور پیشہ ور صحافیوں کو آف اسکرین کیا گیا اور پھر اُن کی اسکرین آف کر دی گئی۔ یہ عجب بات ہے کہ جنگ گروپ جیسا میانہ رو اور مصلحت پسند لیکن مقابلتاً آزاد میڈیا گروپ بھی کبھی ایک طاقتور عنصر کو نہ بھایا تو کبھی بےپیندے کے فاشسٹ حکمرانوں کو۔ جنگ/ جیو اور ڈان بار بار نادیدہ قوتوں کے ہاتھوں پردئہ اسکرین اور اخباری منڈی سے غائب ہوتے رہے۔ ابھی میر شکیل الرحمٰن کو ایک 34 سالہ پرانی پراپرٹی ڈیل میں گرفتار کیا جانا ہی تھا کہ جیو ریٹنگ میں نیچے کر دیا گیا اور اب اسکرین سے یا تو یکسر غائب کر دیا گیا ہے یا پھر کسی گمشدہ نمبر پہ گم کر دیا گیا ہے۔ کوئی پوچھے کہ کس قانون اور کس اتھارٹی کے تحت؟ مجھے یاد ہے کہ صحافیوں کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے ذوقِ خدائی رکھنے والے ایک غازی نے کہا تھا کہ ’’جیو‘‘ سلامتی کی ڈیڈ لائنز کراس کر رہا ہے، جس کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ بعد ازاں صفائیاں دی گئیں اور گھر کی صفائی کرتے ہوئے ’’اچھے بچے‘‘ بننے کا سرٹیفکیٹ بھی حاصل کر لیا گیا لیکن پھر بھی مکتی نہ ہوئی۔ بیچ میں وزیراعظم عمران خان کی فسطائی انا دُم پہ کھڑی ہو گئی اور چیئرمین نیب بھی آپے سے باہر ہو گئے، اس حقیقت کو نظرانداز کرتے ہوئے کہ اب ہر سطح پہ یہ ایک چومکھی لڑائی ہے۔ آزادیٔ صحافت اور حقِ اظہار پہ حملہ آور فسطائی کورونا وائرس سبھی میڈیا کو اپنی لپیٹ میں لے لے گا۔ کوئی ڈھنڈورچی بن جائے گا تو کوئی وعدہ معاف گواہ پھر چین کی طرح کورونا وائرس کی خبر دبانے کا خمیازہ قوم کو بھگتنا پڑے گا۔ اور جب ادارے بند ہوں گے یا کنگال ہوں گے تو بیروزگار صحافیوں کی فوج ظفر موج میں بےپناہ اضافہ ہوگا، تنخواہیں نہیں ملیں گی اور یوں مالک اور مزدور صحافی کی لڑائی چل نکلے گی اور ہم سب میڈیا والے باہم دست و گریباں ہو جائیں گے۔ آج میر شکیل الرحمٰن کی نیب کی سلاخوں کے پیچھے سے مسکراتی تصویر سے اُن کی مزاحمتی ہمت کا اظہار دیکھ کر قلبی مسرت ملی اور اس پر مضحکہ یہ کہ نیب نے ہی یہ تصویر لیک کی اور اب نیب ہی اس بریکنگ نیوز کی تحقیقات کرے گی۔ اب جبکہ جمہوری قوتیں دم چھوڑ بیٹھی ہیں اور پاکستان ایک عجیب الخلقت آمرانہ فسطائی نظام کی طرف بڑھ رہا ہے تو پاکستان کی شہری و انسانی حقوق کی تحریکوں کو میدان میں اُترنا چاہئے ورنہ یہ فسطائی کورونا وائرس وطنِ عزیز اور اس کے رہنے والوں کو کھا جائے گا۔(بشکریہ جنگ)۔۔