تحریر: شاکر حسین۔۔
محترم چیف جسٹس سپریم کورٹ اخباری کارکنوں پر انصاف کے دروازے کب تک بند رہیں گے۔۔
محترم چیف جسٹس جناب سید گلزار احمد صاحب نوائے وقت انتظامیہ نے ایک طرف سیکڑوں ملازمین کو 20 ,30اور 40 سال کے واجبات کی عدم ادائیگی اور بغیر کوئی وجہ بتائے ملازمتوں سے جبری طورپر برطرف اورریٹائرڈ کردیا ہے تو دوسری طرف ریاست مدینہ کے دعویدار حکمرانوں نے اخباری کارکنوں پر حصول انصاف کے دروازے بند کررکھے ہیں۔۔
محترم چیف جسٹس صاحب۔۔۔ 07 مارچ 2021 ء کو چیئرمین آئی ٹی این ای( امپلی مینٹیشن ٹربیونل فار نیوزپیپرزایمپلایز) ریٹائرہوچکے ہیں۔نوماہ کاعرصہ ہونے کوہے تاحال نئے چیئرمین کی تقرری نہ ہوسکی۔جس کے باعث پورے پاکستان سے ہزاروں اخباری کارکنوں کے کیسز التواء کا شکارہیں۔چیئرمین کی تقرری میں تاخیر یقینامیڈیامالکان اورحکومتی گٹھ جوڑ کا نتیجہ ہے۔
محترم چیف جسٹس صاحب۔۔۔۔ اخباری کارکنوں نے چیئرمین آئی ٹی این ای کی تقرری کے لئے اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائرکررکھی ہے۔ مگر ہرپیشی پر حکومتی نمائندہ حیلے بہانے کرکے بچ نکلتاہے۔
محترم چیف جسٹس صاحب آپ کے ایک حکم پر نسلہ ٹاور منہدم ہوسکتاہے۔!!!
تو یقین جانئے محترم چیف جسٹس آپ کا دوسراحکم نہ صرف چیئرمین آئی ٹی این ای کی تقرری کرسکتاہے بلکہ اخباری کو حقوق بھی مل سکتے ہیں۔۔
بہت تاخیر ہوچکی ہے محترم چیف جسٹس صاحب۔۔۔ نوائےوقت کے کئی کارکن بے روزگاری اورکسمپرسی میں موت کی وادی میں جابسے ہیں۔۔۔۔
محترم چیف جسٹس صاحب ایسا نہ یہ تاخیر پھر تاخیر مذید تاخیر کوئی انسانی المیہ کی وجہ بن جائے۔۔۔
یقین کیجئے محترم چیف جسٹس صاحب حکمرانوں سے کوئی امید نہیں۔۔۔۔۔
اللہ کی رضاکےلئے اخباری کارکنوں کوحق دلایئے۔۔۔صحافی برادری ،میڈیاورکرز اور ان کے بچوں کے چہروں پر خوشیاں بکھیرنے کی وجہ بن جائیے چیف جسٹس صاحب۔۔۔رب کریم آپ کو دونوں جہاں میں امن،سکون اور راحتیں عطافرمائیں گے۔۔۔۔(شاکر حسین)۔