quetta k bebas sahafi or maraat ke bojh

بلوچستان میں پچاس صحافی شہید ہوچکے، بی یوجے۔۔

کوئٹہ یونین آف جرنلسٹس نے صحافی عبدالواحد رئیسانی کے قاتلوں کی عدم گرفتاری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کا مطالبہ کیاہے کہ صحافیوں کی جان ومال کا تحفظ حکومت اور متعلقہ اداروں کی ذمہ داری ہے بلوچستان میں صحافت کے پیشے سے وابستہ افراد انتہائی مشکل اور کٹھن حالات سے دوچار ہیں۔ ارکان اسمبلی تقاریر کی بجائے صحافیوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے اپنا کردار اداکریں ۔ بیان میں کہاگیا کہ گزشتہ دنوں قمبرانی روڈ پر نوجوان صحافی عبدالواحد رئیسانی کو نامعلوم مسلح افرادنے فائرنگ کرکے قتل کردیا اور موقع واردات سے فرار ہوگئے جو نہ صرف قابل مذمت ہے بلکہ انتہائی افسوس کامقام ہے ۔پولیس حکام اس واقعے کی تحقیقات کو آگے بڑھانے اور ملوث ملزمان کی گرفتاری کی بجائے بیانات دے کر بری الذمہ ہونے کی کوشش کررہے ہیں۔ اس واقعے کے جو بھی محرکات ہوں اور جو بھی عناصر اس واقعے میں ملوث انہیں بے نقاب کرکے کیفر کردار تک پہنچایاجائے اورآئند ہ کے لئے اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں ۔ بیان میں کہاگیا کہ بلوچستان میں حقیقی صحافت کرنا سب سے مشکل کام بن چکا ہے اب تک پچاس کے قریب صحافی مختلف واقعات میں شہید ہوچکے ہیں مگر افسوس کہ آج تک ایک بھی صحافی کے قاتل گرفتار نہیں ہوئے۔ صحافیوں کی جان و مال کا تحفظ حکومت اور متعلقہ اداروں کی اولین ذمہ داری ہے۔ اس ذمہ داری کو نبھایا جائے ۔کوئٹہ یونین آف جرنلسٹس پی ایف یوجے اوردیگر فورمز سے بار بار یہی مطالبہ دہراتی رہی ہے کہ صحافیوںکو تحفظ فراہم کیا جائے ۔ بیان میں شہید عبدالواحد رئیسانی کے اہلخانہ سے تعزیت اور یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے واقعے میں ملوث افراد کی فوری گرفتاری اور عبدالواحد رئیسانی سمیت دیگر تمام شہید صحافیوں کے اہلخانہ کی داد رسی اور امداد کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔

سندھ حکومت صحافیوں کو مکمل تحفظ دے، کے یوجے۔۔
سندھ حکومت صحافیوں کو مکمل تحفظ دے، کے یوجے۔۔
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں