تحریر: ابوسعید۔۔
شائع شدہ خبروں کے مطابق ثابت شدہ جعلی طور پہ ڈاکٹر بنے بیٹھےعامر لیاقت کی رمضان ٹرانسمیشن کی ایک ویڈیو وائرل ہورہی ہے جس میں انہیں ناگن ڈانس کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ انہوں نے اس مزاحیہ انداز میں ناگن ڈانس کیا کہ دیکھ کر ہنسی نہیں رکتی۔ عامر لیاقت حسین نے انڈیا میں شادیوں پر شراب پی کر ناگن ڈانس کرنے والوں کو انہی کے انداز میں (یعنی زمین پر لیٹ کر) ڈانس کرکے خراج تحسین بھی پیش کیا۔ اس ویڈیو کو دیکھ کر بہت سے سادے لوگ چلا اٹھے ہیں کہ کہاں گیا رمضان کا تقدس کہاں گئی انکی اسلامی اسکالر کی شخصیت ۔۔۔ انہیں تو اس ماہ مبارک کی اس شدیدتوہین پہ سخت سزا ملنی چاہیئے ۔۔ لیکن یہ سب کچھ بیہودگی عامر لیاقت کے لئے ہرگز نئی نہیںہے ۔۔ البتہ لگتا ہے انکے اس گرے پڑے پن کی سزا شاید انکے پروگرام والے چینل یعنی ایکسپریس کو مشتعل عوام ہی بائیکاٹ کے ذریعے دے ڈالیں گے اور یہ اس بات کی سزا ہوگی کہ موصوف کی شخصیت کے تمام بھیانک روپ جاننے کے باوجود ایکسپریس والوں نے انہیں یہاں سے پروگرام کرنے کا موقع دیا ہی کیوں گیا جبکہ جب وہ جیو پہ تھے تو ایکسپریس چینل کا مضحکہ اڑاتے نہ تھکتے تھے اور انہیں سگریٹ والے بابا کے لقب سے پکارتے تھے اور کہتے تھے کہ یہ بابا انہیں اپنے ہاں سے پروگرام کرانے کی خاطر ایک روز تو اپنی گاڑی میں لے کر انہیں گھماتا پھراتا رہا اور انکی منت سماجت کرتا رہا تھا- حیرت اس امر پر ہے کہ ایک حکومتی ایم این اے کی خوشامد میں لاکھانی صاحب نے ماضی کی ان سب مغلظات کو یکسر بھلادیا اور عامر لیاقت کو سر پہ سوار کرلائے- واپس عامر لیاقت کے رمضان پروگرام کی طرف آتا ہوں۔ ۔ اسی پروگرام میں گزشتہ دنوں عامر لیاقت حسین کی ایک اور ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں وہ پاکستانی خاتون ایتھلیٹ نسیم حمید کے ساتھ دوڑ لگاتے ہوئے گر پڑے تھے۔ میرے نزدیک یہ انکا یہ گرنا ایک بار ہی کی بات نہ تھی وہ تو اپنے کیریئر میں اپنی حرکتوںکی وجہ سے لوگوں کی نظروں سے بھی کئی بار گرے ہیں اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔۔
لیکن صاحب وہ جو نہ کریں کم ہے کیونکہ وہ سب کچھ بننے کی کوشش میں کچھ بھی نہیں بن سکے ، اک ذرا اینکر گیری میں کچھ جمے تھے تو پہلے وسیم بادامی نے انکے غبارے سے ہوا نکالی تو بعد میں تو فہد مصطفیٰ نے تو گویا اخیر ہی کردی اور انکے غبارے کے پرخچے ہی اڑادیئے ۔۔۔ آغاز میں اسلامی اسکالر بنے تھے مگرپھر اسی مذہبی پروگرام کے سیٹ پہ وقفے میں بھارتی گانا گاتے تالیاں پٹخارتے اور غلیظ گالیاں دیتے نظر آئے جسکی لیک شدہ ویڈیو آج بھی نیٹ پہ موجود ہے پھر مزید ہمت بندھی تو خطیب کا چولہ پہن کے بیٹھے تو خلفائے راشین اور صحابہ پہ تبریٰ کرتے سنائی دیئے رشتوںمیں بھی انکی یہ ادا جاری رہی ، جیو پہ رمضان کی نشریات میں بیہودگی کے نئے ریکارڈ قائم کئے حتیٰ کہ اس برس ستائیسویں شب کی مقدس ساعتوں کا بھی خیال نہ کیا- مگر ہر ایسی مقدس شب کے آخری حصے میں پھر عالم کا ٹوپا پہنے گڑگڑاتی دعاؤں کا تماشا رچاتے دکھائی دیئے- ساتھ ساتھ ساتھ عامر لیاقت کی بھرم بازیاں بھی چلتی رہیں، ایک پروگرام میں یہ کہتے سنے گئے کہ اس وقت کے آرمی چیف راحیل شریف کو راحیل شریف بھی انہی نے بنایا ہے ۔۔۔ لیکن جلد ہی رینجرز کی تحویل میں ‘دال چاول’ کھلائے جانے کے بعد اینکر شاہزیب خانزادہ کے پروگرام میں تو وہ سیاست سے ہی تائب ہونے کا اعلان کردیا مگر جب فضاء میں تبدیلیوں کے آثار پائے تو سب اعلان اور عزم بھول بھال کے جھٹ پی ٹی آئی میں دوڑ لگادی۔
حضرت جب سیاست میں کودے تھے تو انکی بھرم بازیاں قابل دید تھیں اس وقت وہ پیرلندن کا منجن بیچتے دکھائی اور سنائی دیئے ، پھر اس والد تحریک پہ برا وقت پڑا تو بقول خود اس شمع کے یہ پروانے اسے چھوڑ کے عمران خان کے ہمنوا بن گئے–مگر جب قومی اسمبلی کا ٹکٹ ملنا مشکل معلوم ہوا تو ایک ویڈیو میں اسی رہنماء کی عزت کی دھجیاں بکھیردیں اورواپس متحدہ میںجانے کی دھمکیاں دے ڈالیں ۔۔ تب وہی عمران خان جو کسی سے نہ دبنے نہ جھکنے کا راگ الاپتے پھرتے تھے انہوں نے چپ چاپ انہیں ٹکٹ دیکر انکی بدزبانی سے جان بھی چھڑائی ، انہیں بھی کامیاب کرادیا مگر پھر خود سے دور دور ہی رکھا اور یوں انہیں وزارت نہ مل سکی تو یہی عامر لیاقت عرف کپتان کے مردمیداں ایک بار پھر رولا ڈالنے اور برا بھلا کہنے پہ اتر آئے – اپنا سیاسی منجن بیچنے کے لیئے وہ تحریک لبیک کے پہلے دھرنے میں نمائش پہ لگے کیمپ جا پہنچے اور بڑی گھن گھرج سے تقریر کرڈالی مگر جب ٹی ایل پی کے مخالفین سے جاملے تو تحریک لبیک کے اسی قائد کو لنگڑا لنگڑا پکارتے اور انکی شدید بیعزتی کرتے سنے گئے۔
اس سے پہلے انکی انہی بدتمیزیوں کے حد سے بڑھ جانےکے باعث جب جیو پہ انکے پروگرام کا کچرا ہونے لگا اور پھر فہد مصطفیٰ کے پروگرام جیتو پاکستان نے انکی اینکر گیری کا جنازہ ہی نکال دیا تو جیو نے ان سے باز پرس کی تو عامر لیاقت جھٹ بول جاپہنچے اور وہاں بیٹھ کر اپنے سابق مالک میر شکیل کی عزت کو تار تار کرنے لگے یہاں تک کہ انہیں انڈین ایجنٹ ہی قرار دے ڈالا – مگر جب جیو نے مقدمے کی راہ لی تو عامر لیاقت برسرعام میر شکیل کے رستے میں کھڑے ہوکر ہاتھ جوڑکر ان سے معافی مانگے پھرے جس کی تصویریں جب میڈیا میں شائع ہوئیں تو لوگوں نے انگلیاں منہ میںداب لیں – اس حوالے سے حضرت نے یہ صفائی دی کہ انہیں ایسا کرنے پہ بول والوں نے مجبور کیا تھا – بول میں بھی جب انکی شعیب شیخ سے نہ بنی تو کئی ویڈیوز میں اسے منہ بھر بھر کے صلواتیں سنائیں مگر جب طاقتوروں نےآنکھیں دکھائیں تو جلد ہی شعیب اور اسکی اہلیہ عائشہ سے معافی کے لیئے گڑگڑاتے نظر آئے بالکل اسی طرح جس طرح وہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے سامنے بلکتے سنے گئے تھے کہ جب انکی اینکر گیری میں مچائی جانے والی دادا گیریوں پہ انہیں پابندی کے ایک مقدمے کا سامنا تھا- اس سے پہلے وہ شعیب شیخ کو جوبلی کا کرمنل بھی کہ چکے تھے اور یہ بھی کہا تھا کہ ہم نے بول کے گیم شو میں جیتنے والوں کو بڑے انعامات تو دیئے ہی نہیں تھے۔۔۔
جیو میں اپنے دور میں وہ جنگ اخبار میں ایک کالم ‘لاؤڈاسپیکر’ بھی لکھتے تھے جو کہ زرد صحافت کی بدترین مثال بن کے ابھرا تھا – اپنے اس کالم میں وہ آئے روز کسی نہ کسی شخصیت کو مغلظات سے نوازنے اور اس پہ کیچڑ اچھالنے میں لگے رہتے تھے حتیٰ کہ ایک روز تو اپنے کالم کا عنوان ہی یہ رکھا ‘ ایک بوڑھا کیڑا’ اور یہ کالم ممتاز صحافی ہارون رشید کے خلاف سب و شتم پہ مبنی تھا- ادارہ جنگ میں کالموں کی اشاعت کے ٹھیکیدار سہیل وڑائچ میں یہ ہمت نہ تھی کہ انکا ایک بھی لفظ حذف کرسکیں ، ہوتی بھی کیسے کہ جب انہیں میرشکیل صاحب کی کھلی سرپرستی میسر تھی ۔۔ اہل نظر جانتے تھے اور سمجھتے کہ ایک روز عامر لیاقت کا یہ زہریلا پن خود میر صاحب کو بھی ڈس لے گا ۔ اور موصوف کی جاب ختم ہوتے ہی جلد ہی میر صاحب کی عزت پہ بھی ہاتھ ڈال دیا گیا – اس بات کی تفصیل پھر کبھی سہی لیکن ایک سرسری سا جائزہ آگے پیش کیا جارہا ہے
انکی کامیابی کس شعبے میں ہے یہ آج تک معلوم نہ ہوسکا ۔۔۔ موصوف نے شادی کی تو نہ اچھے شوہر ثابت ہوئے اور نہ ہی بچوں کے اچھے باپ ۔۔ کئی کچے پکے ڈورے ڈالنے میں مصروف رہے ، ایک جگہ پھندا لگ گیا تو پھر اپنی پہلی بیگم اور بچوں کا دل دکھا کر اور نہایت فریبکاری کے ساتھ خود سے عین آدھی عمر کی لڑکی سے شادی رچالی اپنی دوسری بار دلہا بننے کی اس واردات کا انکشاف بھی اس وقت کیا جبکہ میڈیا پہ نکاح نامہ آچکا تھا اور یہ بھانڈا سرعام پھوٹ ہی چکا تھا ، اس صورتحال میں انکی بیٹی دعا کا وہ ٹوئیٹ اور سسکتی دعا آج بھی دیکھی جاسکتی ہے مگر بیچاری پہلی بیوی وفا کی پتلی اگر چاہتی تو قانونی طور پہ میاں جی کو جیل کی ہوا کھلا سکتی تھی لیکن اس نے تقدیر کا یہ ستم بھی قبول کرلیا جس کا انعام ادھیڑ عمر موصوف نے یہ دیا کہ نئی زوجہ کے کہنے پہ اسے فون پہ تین طلاق دے کے چلتا کیا ۔۔۔ جس کا شدید ملال بشریٰ کے اس وقت کے ٹوئیٹس سے کئی بار جھلکا۔۔
کسی نے لکھا ہے کہ عامر لیاقت کی بیک ٹو بیک وائرل ویڈیوز دیکھ کر بظاہر یہی لگتا ہے کہ اس سال وہ ریٹنگ کے سب ریکارڈ توڑنے جا رہے ہیں کیونکہ کہتے ہیں کہ جو جتنا “بدنام” ہوگا اس کا اتنا ہی “نام” ہوگا۔اس پرمیرا کہنا یہ ہے کہ ریٹنگ کے میدان سے تو انہیں وسیم بادامی اور فہد مصطفیٰ نے کب کا باہر کردیا ہے البتہ صاف لگتا ہے کہ وہ اس مقام کو پانے کے لیئے بہت بیتاب اور بیقرار ہیں اور اسکے لیئے وہ اب کسی بھی حد سے گرنے کے لئے پوری طرح تیار ہیں۔۔(ابوسعد)
(بلاگر کی تحریر اور اس کے مندرجات سے عمران جونیئر ڈاٹ کام اور اس کی پالیسی کا متفق ہونا ضروری نہیں۔۔علی عمران جونیئر)۔۔