خصوصی رپورٹ۔۔
آسٹریلوی آل راونڈر جیمز فالکنر کی جانب سےپاکستان سپر لیگ(پی ایس ایل ) سیون کے دوران عدم ادائیگی سے متعلق بے بنیاد الزامات عائد کیے جانے پر پاکستان کرکٹ بورڈ اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے مشترکہ اعلامیہ جاری کیا ہے۔اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پی سی بی اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز جیمز فالکنر کے قابل مذمت رویے سے مایوس ہیں، جو ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ 2021کے ابوظہبی مرحلے کابھی حصہ تھے، جہاں شریک دیگر تمام ارکان کے ہمراہ ان کے ساتھ بھی احترام کا رویہ اختیار کیا گیا۔ایچ بی ایل پی ایس ایل کی سات سالہ تاریخ میں کسی بھی کھلاڑی نے کبھی بھی عدم ادائیگی کی شکایت نہیں کی۔اس کے برعکس تمام کھلاڑیوں نے ہمیشہ پی سی بی کی کوششوں کو سراہا ہے ۔ ان میں سے زیادہ تر کھلاڑی 2016 سے ایچ بی ایل پی ایس ایل کا حصہ ہیں۔اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ دسمبر 2021 میں جیمز فالکنر کے ایجنٹ نے ادائیگی کے لیے اپنے یوکے کے بینک اکاؤنٹ کی تصدیق کی، جسے نوٹ کرلیا گیا۔جنوری 2022 میں جیمز فالکنر کے ایجنٹ نے آسٹریلیا میں موجود ایک آن شور اکاؤنٹ کی تفصیلات شیئر کیں۔تاہم جیمز فالکنر کی 70 فیصد ادائیگی یو کے میں ان کے آفشور اکاؤنٹ میں منتقل کردی گئی تھی۔ جیمز فالکنر نے اس منتقلی کی تصدیق کی۔ معاہدے کے مطابق انہیں تمام ادائیگیاں کی جا چکی ہیں۔ بقیہ 30 فیصد ادائیگی ایچ بی ایل پی ایس ایل 2022 کے اختتام کے 40 روز کے اندر کی جانی تھی، تاہم اس پر اب نظر ثانی کی جائے گی۔یوکے کے اکاؤنٹ میں رقم منتقل ہونے کے باوجود جیمز فالکنر کا اصرار تھا کہ انہیں دوبارہ آسٹریلیا کے آن شور اکاؤنٹ میں تمام رقم بھیجی جائے، س کا مطلب تھا کہ انہیں دو مرتبہ ادائیگی کی جائے۔جیمز فولکنر نے رقم منتقل نہ کرنے پر جمعے کے روز ملتان سلطانز کے میچ میں شرکت نہ کرنے کی دھمکی بھی دی تھی۔ایک ذمہ دارانہ ادارے کی حیثیت سے پی سی بی نے جمعہ کی دوپہر کو جیمز فالکنر سے رابطہ کیا۔اس دوران توہین آمیز رویے کے باوجود جیمز فالکنر کو یقین دلایا گیا کہ ان کی تمام شکایات کا ازالہ کیا جائے گاتاہم انہوں نے اپنی ٹیم کے لیے ایک اہم میچ کھیلنے کے لیے میدان میں اترنے کے اپنے فیصلے پر نظر ثانی سے انکار کر دیا اور فوری طور پر اپنے سفری انتظامات ترتیب دینے کی ہدایت کردی۔اس دوران پی سی بی ان کے ایجنٹ کے دوران مسلسل رابطے میں رہا، جو پشیمان اور معذرت خواہ تھے۔ اپنی روانگی سے قبل جیمز فالکنر نے ہفتے کو جان بوجھ کر ہوٹل کی پراپرٹی کو نقصان پہنچایا اور اس کے نتیجے میں انہیں ہوٹل کا نقصان پورا کرنا پڑا۔ اس کے بعد پی سی بی کو ایمیگریشن حکام سے بھی جیمز فالکنر کے رویے کی شکایات موصول ہوئیں جو وہاں گالم گلوچ کررہے تھے۔اس تناظر میں پی سی بی نے جیمز فالکنر کی سنگین بدتمیزی کا سنجیدگی سے نوٹس لیتے ہوئے فرنچائزز کے ساتھ مل کر متفقہ فیصلہ کیا ہے کہ جیمز فالکنر کو مستقبل میں ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ کے کسی ایونٹ میں ڈرافٹ کے لیے شامل نہیں کیا جائے گا۔
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز سے تعلق رکھنے والے کھلاڑی جیمز فالکنر نے پی سی بی سے تنازعے کے بعد لاہور میں ہوٹل پراپرٹی کو بھی نقصان پہنچایا۔میڈ یا رپورٹس کے مطابق جیمز فالکنر نے نشے کی حالت میں ہوٹل کی پراپرٹی کو نقصان پہنچایا۔فالکنر ہوٹل چھوڑنے سے قبل لابی میں پی سی بی اہلکار سے بات کررہے تھے اور اس کے بعد غصے میں آکر اوپر سے بلا اور ہیلمٹ فانوس پر پھینکا۔ان کی اس حرکت کے باعث ہوٹل کے پراپرٹی کو نقصان پہنچا۔پی سی بی اعلامیے کے مطابق اپنی روانگی سے قبل جیمز فالکنر نے ہفتے کو جان بوجھ کر ہوٹل کی املاک کو نقصان پہنچایا اور اس کے نتیجے میں انہیں ہوٹل کے نقصان کا ازالہ بھی کرنا پڑا۔جیمز فالکنر نے امیگریشن حکام سے بھی بدتمیزی کی جس کے بعد معاملے کو اعلیٰ حکام کے نوٹس میں لایا گیا۔
دنیا نیوز نے ذرائع کے حوالے سے کہاہے کہ جیمز فالکنر کی پاکستان کرکٹ بورڈ کے ساتھ مالی ہیرا پھیری کا انکشاف ہواہے ۔نجی ٹی وی کے مطابق پی سی بی جیمز فالکنر کو معاہدے کے مطابق 70 فیصد ادائیگی کرچکاہے ، جیمز فالکنررقم کی وصولی سے مکر گئے لیکن بینک نے تصدیق کر دی ، جیمز فالکنر دوسرے بینک اکاونٹ میں رقم کی ادائیگی چاہتے تھے ، پی سی بی نے پہلی ادائیگی واپس طلب کی تو فالکنر نے انکار کر دیا ، جیمز فالکنر نے گزشتہ روز ملتان سلطانز کے خلاف میچ کھیلنے سے بھی انکار کر دیا تھا ۔آسٹریلوی کھلاڑی جیمز فالکنر نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’ میں پی ایس ایل سیزن دو میچز قبل ہی چھوڑ کر جار ہاہوں ،اور اس کی وجہ پی سی بی کی پیسوں کے معاملے پر کئیے گئے معاہدے کی پاسداری نہ کرناہے ۔ جیمز فالکنر کا کہناتھا کہ میں سارا وقت یہاں رہا لیکن پی سی بی مجھ سے مسلسل جھوٹ بولتا رہا ۔
روزنامہ جنگ کے مطابق کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے آسٹریلوی کھلاڑی جیمز فوکنر کی پاکستان میں لاقانونیت کے خلاف اگر قانونی کارروائی کی جاتی تو انہیں مالی نقصان کا ازالہ کرنے کے ساتھ ساتھ کم از کم سات سال قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑسکتا تھا۔کھلاڑی جیمز فوکنر پر پاکستان کرکٹ بورڈ اور پاکستان سپر لیگ کی انتظامیہ سے معاہدہ توڑنے پر بھی کارروائی ہو سکتی تھی لیکن لاہور کے فائیو اسٹار ہوٹل میں توڑ پھوڑ پر ان کے خلاف مقدمہ میں تعزیرات پاکستان کی دفعات 427 عید کی جاسکتی تھی۔ کسی پرائیویٹ جگہ پر جاکر توڑ پھوڑ کرنا اور نقصان رسانی کا سبب بننے پر تعزیرات پاکستان کی دفعہ427 کے تحت سزا کا انحصار نقصانات کی نوعیت پر ہوتا ہے لیکن اگر ملزم نقصان پورا کر دے تو کوئی سزا سے بچ سکتا ہے۔پاکستان میں نشہ کرنے پر 4 امتناع منشیات کی دفعہ لاگو ہوتی ہے لیکن شراب پی کر غل غپاڑہ کرنے پر مقدمہ کے اندراج کی صورت میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 11 اے عائد ہوتی ہے۔ جرم ثابت ہونے پر ملزم کو چار سال کی سزا ملتی ہے۔جیمز فوکنر پر ایف آئی اے امیگریشن کے عملے سے الجھنے اور کار سرکار میں مداخلت کا بھی الزام ہے، اگر یہ الجھاؤ پولیس کے ساتھ ہوتا تو مقدمے میں دفعہ 186 پر عائد کی جا سکتی ہے۔غیر ملکی کھلاڑی کا الجھاؤ امیگریشن سے ہوا تو سرکاری ادارے کے ساتھ الجھ کر کار سرکار میں مداخلت کرنے پر تعزیرات پاکستان کی دفعہ 353 عائد ہوتی ہے، جرم ثابت ہونے پر سزا تین سال قید ہے۔لاہور کی ہوٹل انتظامیہ کا نقصان پی سی بی کی جانب سے پورا کرنے پر یہ دفعہ ختم ہو کر رہ گئی ہے جبکہ شراب پی کر غپاڑہ کرنے کا الزام واقعہ کے 8 گھنٹے کے اندر اندر پورا کیا جا سکتا ہے کیونکہ میڈیکل میں الکوحل پینا ثابت کرنا آٹھ گھنٹے کے بعد مشکل ہو جاتا ہے۔
قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان انضمام الحق بھی جیمز فالکنر کے معاملے پر بول پڑے ۔ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر پاکستان کو بہت سخت ہونا چاہیے، یہ چیزیں ملک کی عزت کے لیے بہت ضروری ہیں۔انہوں نے کہا کہ کوئی بھی کھلاڑی اس طرح کی بدتمیزی کرے تو ایکشن ہونا چاہیے۔انضمام الحق نے بتا یا کہ ماضی میں ویسٹ انڈیز میں باب وولمر کا معاملہ ہوا تھا، اس وقت باب وولمر پاکستان کے کوچ تھے، اُس وقت ہمارے خلاف پوری تفتیش کی گئی تھی۔قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کا ساتواں ایڈیشن ادھورا چھوڑ کر جانے والے جیمز فالکنر کے رویے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی پی ایس ایل کا برانڈ داغ دار کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں شاہد آفریدی نے کہا کہ انہیں جیمز فالکنر کے رویے سے سخت مایوسی ہوئی۔ جیمز فالکنر نے مہمان نوازی اور انتظامات کو پسِ پشت ڈال کر پاکستان کے خلاف بے بنیاد الزام تراشی کی۔انہوں نے کہاکہ پی ایس ایل کے دوران ہم سب کے ساتھ انتہائی احترام کا معاملہ رکھا گیا اور کسی کی بھی ادائیگی روکی نہیں گئی۔ کسی کو بھی پاکستان یا پی ایس ایل کے برانڈ کو داغ دار کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔خیال رہے کہ آسٹریلیاسے تعلق رکھنے والے جیمز فالکنر پی ایس ایل میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ٹیم کا حصہ تھے، انہوں نے پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) پر الزام عائد کیا ہے کہ انہیں ادائیگی نہیں کی گئی اس لیے وہ واپس اپنے ملک جا رہے ہیں۔ دوسری جانب پی سی بی اور پی ایس ایل انتظامیہ نے ان کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ آئندہ انہیں پی ایس ایل کے ڈرافٹ میں شامل نہیں کیا جائے گا۔(خصوصی رپورٹ)۔۔