علی عمران جونیئر
دوستو،بالی ووڈ کی حسین ترین ہیروئنز کو اکثر فلموں میں دیکھنے کے باوجود ہمیں کبھی خواہش نہیں ہوئی کہ انڈیا جاکر دیکھیں۔تین بار ہمیں انڈیا کے مفت دورے کی پیشکش بھی ہوچکی ہے۔ ایک بار حیدرآباد دکن کے گورنر کی جانب سے کراچی پریس کلب کے اراکین کو وہاں ہونے والی اردو کانفرنس کے سلسلے میں لے جانے کی آفر ہوئی تھی، جس میں ہمیں بھی کہا گیا کہ پاسپورٹ جمع کرادیں تاکہ انڈیا کا ویزا پراسس ہوسکے، ہم نے معذرت کرلی، ہمارے دوستوں میں سے ایک جو انڈیا گئے تھے ، واپسی پر جب ہم نے ان سے دورے کی تفصیلات پوچھیں تو ان کا کہنا تھا بے پناہ عزت ملی، ہمارے وہ دوست کراچی کے معروف شوبز رپورٹر بھی ہیں وہ تو حیدرآباد دکن کے بعد ممبئی بھی چلے گئے اور وہاں معروف بالی وڈ اسٹارز سے ملے ان کے انٹرویوز بھی کیے۔ دوسری بار ہمیں انڈین لافٹر شو کے ڈائریکٹر نے آفر کی کہ انڈیا چلیں وہاں ہمارے شو کیلئے اسکرپٹ لکھیں، پیسہ بھی ٹھیک ٹھاک ہی مل رہا تھا لیکن ہم نے ان سے سوری کرلی۔۔ تیسری بار ایک معروف کامیڈین نے کہا کہ ہمارے ساتھ انڈیا چلو، کھانا،پینا، گھومنا پھرنا، آنا جانا سب ہمارے ذمے، لیکن پھر ان کا ”دھنے واد” کہہ کر معذرت کرلی۔
انڈیا کے حوالے سے ہر کسی کے اپنے نظریات، خیالات، افکار اور پالیسی ہوسکتی ہے، لیکن ہمیں بچپن سے ہی انڈیا پسند نہیں، کیوں کہ جب ہم پیدا ہوئے تھے تو چھ ماہ بعد ہی انڈیا نے بنگلا دیش کو پاکستان سے الگ کردیا تھا۔ اس واقعہ سے چھ سال پہلے بھی رات کی تاریکی میں انڈیا نے پاکستان پر اٹیک کیا، ایک بھارتی جنرل کہتا تھا کہ وہ لاہور میں ناشتہ کرے گا، وہ بیچارہ ناشتہ تو نہ کرسکا لیکن اس کے ایک پائلٹ کو کچھ عرصہ پہلے ہم نے ”فنٹاسٹک ٹی” ضرور پلائی تھی۔اب آپ سوچ رہے ہوں گے کہ ہمارے دل میں انڈیا کے لیے اتنی نفرت کیوں ہے؟ آپ اسے نفرت کہہ لیں یا کوئی بھی نام دیں، ہمیں بھنڈی، بینگن کھانے سے چڑ ہے، اس لیے ہم وہ کبھی کھاتے ہی نہیں چاہے وہ کسی بھی طرح پکا کر ہمارے سامنے رکھے جائیں۔ جس جانب ہماری رغبت نہیں ہم وہ کام کرتے ہی نہیں۔
دن رات انڈیا، انڈیا کرنے والے شاید جانتے نہیں کہ۔۔۔ دنیا میں سب سے زیادہ غریب انڈیا میں پائے جاتے ہیں۔ ۔۔ دنیا میں سب سے زیادہ ان پڑھ انڈیا میں پائے جاتے ہیں۔ ۔۔ دنیا میں سب سے زیادہ بے روزگار انڈیا میں پائے جاتے ہیں۔ ۔۔ انڈیا میں کم از کم 2 کروڑ لوگ چوہے کھاتے ہیں۔ ۔۔ دنیا میں سب سے زیادہ جسم فروشی انڈیا میں ہوتی ہے۔ ۔۔ انڈیا کی 70 فیصد آبادی کے پاس بیت الخلا کی سہولت موجود نہیں۔ ۔۔ دنیا میں سب سے زیادہ جسمانی اعضاء انڈین بیچتے ہیں۔ ۔۔انڈیا دنیا کا واحد ملک ہے کہ گاؤں کے باہر اشتہار لگا ہوتا ہے کہ اس گاؤں میں ہر بندے کا گردہ برائے فروخت ہے۔ ۔ ۔ دنیا میں سب سے زیادہ فٹ پاتھ پر سونے والے بھی انڈیا میں پائے جاتے ہیں۔ جہاں فٹ پاتھوں پر پورے پورے خاندان بستے ہیں۔ ۔۔ غربت کے ہاتھوں دنیا میں سب سے زیادہ خود کشیاں انڈیا میں ہوتی ہیں۔ ۔۔ بھارت پر 500 ارب ڈالر سے زائد بیرونی قرضہ ہے۔ ۔۔ انڈیا کے پاس600 ارب ڈالر کے زر مبادلہ کے ذخائر ہیں جو اس کے اپنے نہیں بلکہ 8 فیصد کی شرح سود پر جمع بینکوں سے لی گئی رقوم ہیں۔ بھارتی معیشت ہوا میں کھڑی ہے۔ ۔۔ بھارت کے 29 میں سے 22 صوبے آزادی مانگ رہے ہیں۔ کم از کم 100 پرائیو یٹ افواج بھارتی حکومت کے خلاف برسرپیکار ہیں۔ ۔۔ انڈیا کے کم از کم 40 فیصد حصے پر انڈین حکومت کی رٹ تقریباً ختم ہو چکی ہے۔ ۔۔ بھارت کے مختلف صوبوں میں پاکستانی جھنڈے لہرانا معمول ہے۔ ۔۔ دنیا میں پڑوسیوں کے ساتھ سب سے زیادہ سیز فائر کرنے والا ملک بھارت ہے۔ اس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ کس قدر برا پڑوسی ہے۔ ۔۔ کارگل جنگ کی وجہ سے انڈیا کے این اے 32 طیارے گراؤنڈ ہو چکے ہیں جن کی اپ گریڈینش کے لیے یوکرین سے معاہدہ کیا گیا ہے۔ ۔۔ کارگل جنگ میں انکی 200 انتہائی مہنگی ا سٹیٹ آف دی آرٹ بوفرز توپیں تباہ ہو چکی ہیں اور دو آرمڈ ڈیوژن ناکارہ۔ ۔۔ دنیا میں سب سے زیادہ ایڈز بھارت میں پھیل رہا ہے۔ بھارت دنیا کا واحد ملک ہے جہاں ایڈز کے مریضوں کی باقاعدہ ٹرین چلتی ہے۔ ۔۔ بھارت کے 80 فیصد پل 100 سال سے زیادہ پرانے ہیں۔ ۔۔ بھارت میں بچیوں کو ماؤں کے پیٹ میں قتل کرنے کی شرح سب سے زیادہ ہے۔ ۔پھر بھی ہمارے کچھ لوگ روتے رہتے ہیں کہ۔۔ کہ انڈیا ہم سے آگے نکل گیا، ہم انڈیا سے کیوں الگ ہوئے ؟؟
ہم نے 1992میں موٹرویز بنانا شروع کی تھیں۔آج 31برس بعد بھی ہم پورے ملک کو سڑکوں سے نہیں جوڑ سکے جب کہ بھارت نے یہ کام ہم سے دس سال بعد شروع کیا تھا اور آج پورا ملک ہائی ویز سے جڑا ہوا ہے’ بھارت نے 1997میں ہم سے بجلی خریدی تھی’ آج بھارت چار لاکھ دس ہزار میگاواٹ بجلی بنا رہا ہے جس کا 41فیصد (ایک لاکھ 68 ہزار میگاواٹ) قدرتی وسائل پانی’ سورج اور ہوا سے بن رہا ہے’ یہ ریلوے’ بسوں’ ٹرکوں اور گاڑیوں کو بجلی پر شفٹ کر رہا ہے جب کہ ہم آج بھی 25 ہزار میگاواٹ کو مینج نہیں کر پا رہے۔بھارت میں 166 لوگ کھرب پتی ہیں جب کہ ہماری پوری انڈسٹری سال سے بند پڑی ہے’ ملک میں صرف ایک پروڈکشن انڈسٹری چل رہی ہے اور وہ ہے آبادی’ ہم ہر سال 48 لاکھ نئے بچے پیدا کر دیتے ہیں۔ایک بار پنڈت جواہر لال نہرو نے مولانا آزاد سے پوچھا کہ ”جب میں سر کے بل کھڑا ہوتا ہوں تو خون سر کی طرف جمع ہو جاتا ہے مگر جب پاؤں پر کھڑا ہوتا ہوں تو ایسا نہیں ہوتا۔ کیوں؟” مولانا آزاد نے جواب دیا ”جو چیز خالی ہو گی، خون وہیں جمع ہو گا”۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔خاموشیاں ہی بہتر ہیں صاحب۔۔لفظوں سے لوگ روٹھتے بہت ہیں۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔