تحریر : علی عمران جونیئر
دوستو، باباجی کی باتیں کچھ اس قسم کی ہوتی ہیں کہ نوجوان تو زیرمونچھ مسکراتے رہتے ہیں اور لڑکیاں بالیاں دوپٹہ منہ میں دباکر ’’کھی کھی‘‘ کرتی رہتی ہیں۔۔ باباجی کی باتوں میں سوزوگدازہرگز نہیں ہوتا بلکہ سوچ و مٹھاس ہوتی ہے۔۔ ہلکی پھلکی ظرافت اور لطافت بھی ہوتی ہے۔۔ کچھ باتیں تو وہ ایسی باریک کرجاتے ہیں کہ ہمیں بھی اگلے روز ہی سمجھ آتی ہیں۔۔ ہم اکثر باباجی کی باتیں آپ لوگوں سے شیئر کرتے رہتے ہیں، متعدد بار باباجی پر پورے پورے کالم بھی لکھ مارے لیکن آپ احباب کی پیاس مزید بڑھتی رہتی ہے۔۔ آپ لوگ ہر بار اصرار کرتے ہیں کہ باباجی پرکالم لکھیں ۔۔آج پھر پبلک کے بے حد اصرار پر باباجی کی واپسی ہوئی ہے۔۔ وہ بھی پورے کالم کی شکل میں۔۔ یہاں ہم باباجی کی وہ باتیں شیئر کررہے ہیں جو وہ ہمارے ساتھ روزانہ رات کو لگنے والی بیٹھک میں کرتے ہیں۔۔
باباجی فرماتے ہیں۔۔ اچار کسی ایسے مرد کی ایجاد ہے جسکی بیوی انتہائی بد ذائقہ کھانا بناتی تھی۔۔باباجی کی بات میں وزن محسوس ہوتا ہے۔۔ کیوں کہ اکثر دال یا سبزی بدمزہ محسوس ہوتو اچارکے ساتھ لطف ہی آجاتا ہے۔۔خواتین کی ایک چالاکی جب کھانابالکل مزے کا نہ بنے تو ساس کو کہتی ہیں۔۔ امی جی آج میں نے سالن آپ کے طریقے سے بنایا ہے۔۔باباجی کی زوجہ ماجدہ نے ایک روز ان سے سوال کیا ، سنا ہے کہ مریخ پر کوئی زندگی نہیں۔۔ باباجی سردآہ بھر کرکہنے لگے۔۔ میری تے زمین تے وی کوئی زندگی نئیں۔۔۔باباجی کا ہی قول ہے کہ۔۔ عورت میک اپ کرکے ایسا مرد تلاش کرتی ہے جو اس کی روح سے محبت کرے۔اور جب میک اپ اترتا ہے تو مرد کی روح پرواز کر جاتی ہے۔۔باباجی کئی باربڑے معصومانہ انداز میں ہزار،پانچ سو کا نوٹ پکڑ کر ہم سے یہ سوال درجنوں بار پوچھ چکے ہیں۔۔ہمیں تو اس کا جواب نہیں پتہ شاید آپ جانتے ہوں؟؟ باباجی پوچھتے ہیں۔۔ گورنر بینک دولت آف پاکستان، شمشاد اخترمرد ہے یا عورت؟۔۔باباجی کی عمر تو کافی ہوگئی ہے لیکن اندر کا نوجوان ابھی تک زندہ ہے اسی لئے وہ اکثر’’ٹھرک‘‘ سے باز نہیں آتے۔۔ کہتے ہیں۔۔لڑکیاں سفید سوٹ پہن کر جب سرخی لگاتی ہیں توبالکل ایمبولینس لگتی ہیں۔۔ ایک بار اندرون سندھ کے ایک طویل سفر کے بعد جب گھر واپس ہوئے اور ہم ان سے ملنے گئے تو شدید غصے میں نظر آئے۔۔ہم نے وجہ دریافت کی تو منہ سے جھاگ نکالتے ہوئے بولے۔۔شرم آنی چاہیے ان لوگوں کوجو بسوں کی سیٹوں پہ لڑکیوں کے نمبرز لکھ جاتے ہیں،میں نے کتنی بار کال کی،سب لڑکیوں کے نمبربند تھے ۔۔
ایک روزباباجی کو شدید اداس دیکھا۔۔ حیرت کا دھچکا لگا۔۔ وجہ پوچھی تو۔۔ تونم دیدہ آنکھوں کے ساتھ گھمبیر لہجے میں فرمانے لگے۔۔یار آج صبح میں چھت پر بیٹھا واٹس ایپ کال پہ لڑکی کوبتا رہا تھا کہ یہاں کینیڈا میں بہت سکون ہے بہت مزے میں ہوں۔۔اچانک گلی میں سے سبزی والے کی زوردار آواز گونجی۔۔ آلو سوروپے کے تین کلو۔۔ٹماٹر پچاس روپے کے تین کلو۔۔ بھنڈی، توری، پیاز لے لو۔۔باباجی فرماتے ہیں۔کبھی سبزی والوں کو حساب کرتے دیکھا ہے کیا۔۔کہتے ہیں، 80 تے 80 =180 تے 30،باباجی 240 دے دیو۔۔وہ مزید فرماتے ہیں کہ ۔۔ شادی شدہ مردوں کا کوئی لائف سٹائل نہیں ہوتا وہ صرف وائف سٹائل سے زندگی گزارتے ہیں۔۔باباجی کا ہی قول ہے کہ۔۔رن مریدی نہیں آساں بس اتنا ہی سمجھ لیجے،منہ بند کرکے بیگم کی باتیں سنتے جانا ہے۔۔وہ مزید فرماتے ہیں ۔۔شادی کے ایک سال بعد ہر شوہر کو معلوم ہو ہی جاتا ہے کہ میاں بیوی کے جتنے لطیفے اس نے سنے تھے وہ محض لطیفے نہیں تھے۔۔ہر شادی میں ایک ایسے صاحب ضرور ہوتے ہیں۔جنہیں خواتین کہتی ہیں،جاؤ بھائی جاکر مردوں میں بیٹھو۔کیا ہر وقت عورتوں میں گھسے رہتے ہو۔
گزشتہ سب باباجی کی بیٹھک میں محفل جمی ہوئی تھی۔۔ چائے کا دور چل رہا تھا۔۔باباجی چائے کے درمیان سگریٹ کے سوٹے بھی لگارہے تھے اور اپنی احمقانہ باتوں سے محفل کو زاروقطار ہنسا بھی رہے تھے۔۔ اچانک انہیں کچھ یادآگیا، کہنے لگے۔۔۔کل ڈاکٹر کے پاس گیا،میری جاب اور اس سے متعلق تمام تفصیلات لینے کے بعد ڈاکٹر بولا۔۔آپ زیادہ سے زیادہ ایکسرسائز کریں۔کولڈ ڈرنکس خریدنے کے بجائے نلکے کا سادہ پانی پئیں،گھر کا بنا سادہ کھانا کھائیں ،بازار سے کھانا اور فاسٹ فوڈ بالکل نہ خریدیں۔۔ جہاں بھی جائیں اپنی گاڑی یا ٹیکسی استعمال نہ کریں،پیدل جائیں یا بس میں سفر کریں۔۔ گوشت نہ کھائیں سبزیاں اور دالوں کا استعمال کریں۔۔میں نے گھبرا کر اور پریشان ہو کر سر ہلا دیا اور تشویش سے دریافت کیا۔۔ ڈاکٹر صاحب، یہ سب تو ٹھیک ہے۔۔مگر مجھے ہوا کیا ہے؟؟۔۔ڈاکٹر صاحب نے چشمہ اتارا اور بڑے دردناک لہجے میں۔۔بھائی! تیری تنخواہ بہت کم ہے۔۔۔باباجی کی بات سن کر شرکائے محفل نے کورس کے انداز میں قہقہہ بلند کیا۔۔ باباجی نے کانوں کو ہاتھ لگاتے ہوئے کہا۔۔یار مہنگائی آسمانوں سے باتیں کررہی ہیں۔۔موبائل فون میں 100 کے کارڈ پر 62 روپے آتے ہیں۔۔ ہو سکتا ہے سال دو سال بعد سو کا کارڈ لوڈ کرنے پر جزاک اللّہ کا میسج ہی آنے لگے۔۔
کھانے کی میز پرباباجی نے اپنی زوجہ ماجدہ سے کہا۔۔ تم اگر انڈیا میں ہوتی تو وہاں کے لوگ تمہاری پوجا کرتے۔۔ بیوی نے خوش ہوکر کہا، سچی ، کیا میں حُسن کی دیوی لگتی ہوں۔۔ باباجی نے پانی کا گھونٹ بھرتے ہوئے کہا، نہیں یار،گائے جیسی لگتی ہو۔۔بہت ہی پرانی بات ہے ، شادی شدہ آدمی سے کسی نے پوچھا کہ آپ شادی سے پہلے کیا کرتے تھے۔۔ٹھنڈا سانس لے کر مسکین نے کہا کہ۔۔جو جی چاہتا تھا۔۔ویسے شادی بیاہ کے معاملات میں جہاں خوب صورتی کو معیار بنایاجاتا ہے وہیں لڑکی کا قد کاٹھ بھی دیکھا جاتاہے، ہمارے پیارے دوست کا کہنا ہے کہ ۔۔۔شادی چھوٹے قد والی سے ہو یا بڑے قد والی سے۔۔ ماشااللہ دونوں کی زبان تو لمبی ہوتی ہی ہے۔۔۔ہمارے پیارے دوست کی ابھی تک شادی نہیں ہوئی۔۔ منگنی کے بعد جیسے ان کی شادی پر مکڑی کا جالا سے پڑگیا ہے۔۔ منگنی شدہ لوگوں کا حال اس گھر جیسا ہے جہاں شدید سرد موسم کے لئے گیزر تو لگاہوتا ہے لیکن اس علاقے میں پورے سال گیس نہیں آتی۔۔۔باباجی فرماتے ہیں۔۔سگریٹ کو اگر سلگایا نا جائے تو نقصان نہیں دیتی،یہی خصوصیت بیوی میں بھی ہے۔۔وہ مزید فرماتے ہیں۔۔مرد ساری زندگی توجہ اور محبت کے لیئے ترستا ہے،اسے مل بھی جائے تب بھی وہ ترستا ہی رہتا ہے۔۔کورونا کے حوالے سے باباجی کا کہنا ہے کہ ۔۔کورونا نے انسانیت زندہ کردی ہے۔۔ ٹیسٹ ایک بندہ کراتا ہے، دعائیں پورا محلہ کرتا ہے۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔باباجی کہتے ہیں۔۔اگر اپنا مال اپنے برے وقت کے لئے بچانے کے بجائے کسی کے برے وقت پر خرچ کریں گے تو یقین مانیں آپ پرکبھی برا وقت نہیں آئے گا۔۔ خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔