تحریر: سید عارف مصطفیٰ۔۔
بالآخر چاند خان نیازی برسرعام خاک و خون مں نہلادیا گیا ۔۔۔ 2013 میں پیپلز امن کمیٹی اور لیاری گینگ وار کے نئے ڈان عزیر بلوچ سے خفیہ تعلق کے تحت بھاری رقم لے کرارشد پپو کو پھانس کر اس کے حوالے کردینے کا کارنامہ انجام دینے والے کے ساتھ جلد یا بدیر یہ تو ہونا ہی تھا ۔۔۔ گزشتہ دسمبر کے آخری روز انسپیکٹر جاوید بلوچ کو بھی اسی طرح سولجر بازر کے علاقے میں دو نوجوانوں نے گولیوں سے بھون دیا تھا کہ جس نے ارشد پپو کو پکڑوانے کا جال بچھانے والے چاند خان نیازی کی معاونت کی تھی ۔۔۔ ماضی پہ نظر ڈالیں تو پتا چلتا ہے کہ اس کی وجوہات کافی واضح ہیں کیونکہ عزیرکے باپ اور اپنے سابق استاد دادل کو قتل کرانے والے ارشد پپو نے پہلے دادل کے لیئے کام کرکے بہت طاقت حاصل کی اور اپنے گروہ کے ہمراہ لیاری گینگ وار کے بڑے معرکے سر کئے مگر پھر اپنی جگہ اپنے بیٹے عزیر بلوچ کو آگے بڑھانے پہ ناراض ہوکے پنے استاد کو مارڈالا اورپھر گینگ کا ڈان بننے کے لئے عزیر بلوچ سے کئی خونریز لڑائیاں لڑیں۔۔
مگر بعد میں بازی پلٹنے لگی کیونکہ عزیر کوپیپلز پارٹی کی سیاسی سرپرستی مل گئی تھی جس سے ارشد پپو نے کے بعد کمزور پڑگیا تو اس نے روپوشی اختیار کرلی تھی ۔۔ لیکن اس دوران اس نے اپنے علاقے کے پولیس اہلکاراور دیرینہ دوست چاند خان نیازی سے خفیہ رابطے برقرار رکھے جو اس کے متعدد جرائم کا حصہ دار بھی رہا تھا ۔۔۔عزیر بلوچ نے اسی تعلق کو بھانپ لیا تھا اور چونکہ جرائم پیشہ و دولت کے لالچی کبھی کسی کے سچے دوست نہیں ہوتے چنانچہ بھاری رقم کے عیوض چاند خان نیازی نے ارشد پپو کو پکڑنے کے لئے اپنی دوستی کواستعمال کرلیا – نیازی ارشد پپو کی کمزوریوں سے خوب واقف تھا لہٰذا اس نے ایک دن موقع پاکے ڈیفنس کے کسی فلیٹ میں شراب و شباب کی خفیہ پارٹی منعقد کرکے ارشد کو وہاں مدعو کرلیا جو کہ شدید خطرات کے باوجود للچا کے وہاں کسی نہ کسی طرح چھپ چھپا کر اپنے چند ساتھیوں سمیت جاپہنچا اور پھر عزیر بلوچ گینگ کے ہاتھوں یکایک دھرلیا گیا ۔۔۔
پھر جو کچھ ہوا وہ درندگی و شقاوت کی ایک لرزہ خیز داستان ہے ۔۔۔ کیونکہ پکڑے جانے کے بعد ارشد پپو کو لیاری کے چیل چوک لے جاکر برسرعام جس طرح بیدردی سے قتل کیا گیا اور اس کے کٹے سر سے فٹبال کھیلی گئی اسکی ویڈیو اب بھی رونگٹے کھڑے کردیتی ہے جو کہ نیٹ پہ دیکھی جاسکتی ہے اور تیزی سے معصومیت کے منصب پہ پہنچائے جانے والے عزت مآب عزیر بلوچ کے گھناؤنے جرم کا پکا ثبوت بھی ہے۔۔۔ تجزیہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ ریٹائرڈ انسپیکٹر چاند خان نیازی کے قتل کے دو پہلو ہیں ایک تو یہ کہ یا تو یہ ارشد پپو کے بچے کھپے روپوش ساتھیوںکی انتقامی کارروائی ہے اور اس قتل سے دیگر گروپوں کو اپنی موجودگی اور قؤت کا بھرپور احساس دلانا مقصود ہے اور دوسرا پہلو یہ ہے کہ عزیر بلوچ کی سرپرستی کرنے اور اس پہ قائم ایک ایک کرکے سبھی مقدمات ختم کرانے کے کھیل کا بکھیڑا نہ ہوجائے اور یہ نہ ہو کہ اس کے راستے کے سارے کانٹے ہٹانے کے لیئے کوشاں مقتدر لوگ خود ہی عبرت کا نشان نہ بن جائیں۔۔۔ اور یہ وہ لوگ ہیں کہ جنکی تلاش کچھ زیادہ مشکل بھی نہیں ہے ۔۔(سید عارف مصطفیٰ)۔۔