سوشل میڈیا پر یہ خبر گردش کر رہی ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف سے آزادی صحافت پر سوال کرنے والے صحافی اعظم چودھری کو نوکری سے نکال دیا گیا ہے۔اعظم چودھری لاہور پریس کلب کے صدر ہیں اور وہ پاکستان کے سرکاری ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) کے پروگرام باخبر کے تجزیہ کاروں میں شامل تھے۔اعظم چودھری نے کہا ہے کہ اُن کو مئی 2022 میں پی ٹی وی نے کنٹریکٹ دیا تھا اور کسی بھی پروگرام میں تجزیہ کار کے طور پر شامل ہونے کے 18 ہزار روپے ملتے تھے۔پاکستان 24 کی جانب سے معاملے کی تحقیق سے معلوم ہوا کہ موجودہ اتحادی حکومت نے اقتدار میں آتے ہی ماضی کی حکومتوں کی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے کئی صحافیوں اور تجزیہ کاروں کو سرکاری ٹی وی پر مشاہرے پر رکھا۔پی ٹی وی ذرائع کے مطابق متعدد صحافیوں کو وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کی سفارش پر مہمان تجزیہ کار یا تبصرہ نگار کے طور پر سکرین دی گئی۔معاملے سے باخبر ذریعے نے بتایا کہ مہمان تجزیہ کار کو ایک بار سکرین پر آنے کے 25 ہزار روپے ملتے ہیں جس میں سے ٹیکس کٹتا ہے۔ اس طرح اکثر تجزیہ کار ماہانہ تین سے چار لاکھ معاوضہ لیتے ہیں۔اعظم چودھری کے مطابق وہ کسی سیاسی جماعت کے لیے نرم گوشہ یا جھکاؤ نہیں رکھتے۔اُن کا کہنا تھا کہ پریس کلب کے صدر کے طور پر حکومت کی جانب سے صحافیوں کے لیے ایک ارب روپے گرانٹ کی حمایت کرتے ہوئے اقدام کو سراہا تھا۔اعظم چودھری نے کہا کہ گزشتہ ہفتے لاہور کے گورنر ہاؤس میں وزیراعظم کی پریس کانفرنس کے دوران ملک میں پریس فریڈم اور اظہار رائے کی آزادی پر قدغنوں کا سوال کیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ پریس کانفرنس کے بعد پی ٹی وی کی خصوصی ٹرانسمیشن میں شرکت کرنا تھا مگر پیغام دیا گیا کہ وہ اب اس کا حصہ نہیں ہوں گے۔اعظم چودھری کا کہنا تھا کہ اس کے بعد اُن کو باخبر پروگرام سے بھی آف ایئر کرنے کا بتایا گیا تاہم انہوں نے اس پر کوئی ردعمل نہ دیا کیونکہ معاملہ اُن کی ذات کا تھا۔انہوں نے کہا کہ وہ مستقل ملازمت میں نہیں تھے اور بطور تجزیہ کار پی ٹی وی میں اُن کو کسی باقاعدہ ریکروٹمنٹ کے تحت نہیں رکھا گیا بلکہ جیسا کہ عموما ہوتا ہے کہ سرکاری ٹی وی سے فون پر پوچھا جاتا ہے کہ کیا وہ کسی پروگرام کا حصہ بننا چاہتے ہیں تو اُن کو بھی ایسا ہی فون کیا گیا تھا۔خیال رہے کہ تحریک انصاف کے دورِ حکومت اور اس سے پہلے بھی پی ٹی وی پر سینیئر صحافیوں کو بطور تجزیہ کار بٹھا کر معقول معاوضہ دیا جاتا رہا ہے اور کسی وزیر کی ناراضی مول لینے والوں کو فارغ بھی کیا جانا معمول ہے۔
اعظم چودھری کو فی پروگرام 18 ہزار ملتے تھے۔۔
Facebook Comments