تحریر: راجہ طارق
آزاد کشمیر کے ضلع باغ کا حلقہ غربی باغ اس جدید دور میں بھی بنیادی انسانی ضروریات کی سہولتوں سے محروم ہے ستر ہزار سے زاہد آبادی والے اس حلقے میں کوئی بڑا اسپتال ہے اور نہ ہی کوئی بڑا کالج اور یونیورسٹی سرکاری سکولوں کی حالت انتہائی خراب ہوچکی ہے ایک مین سڑک جو راولپنڈی سے براستہ کوہلہ دھیرکوٹ سے باغ سٹی تک جاتی ہے دور دراز کے علاقوں کو شہر سے ملانے والی سڑکیں سرے سے ہیں ہی نہیں اگر کہیں کسی جگہ لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت کو ئی سڑک بنائی تھی تو اس کی حالت بھی خراب ہو چکی ہے حیرت کی بات یہ ہے کہ یہ حلقہ کہیں بار آزادکشمیر کی صدارت اور وزارت کی میزبانی بھی کر چکا ہے سردار عبدالقیوم خان مرحوم اور ان کے فرزند سردار عتیق احمد خان کا تعلق بھی اسی حلقہ سے ہے یہ مختلف ادور میں صدارات اور مزارات عظمی کے عہدے پر بھی فائز رہے ہیں لیکن اس حلقے میں لوگوں کی مشکلات دیکھ کر لگتا ہے کہ یہ انتہائی پسماندہ کسی ملک کا حصہ ہے یہاں کے لوگ بنیادی سہولتیں نہ ہونے کی وجہ سے انتہائی مشکلات میں زندگیاں بسر کر رہے ہیںسڑکیں نہ ہونے کی وجہ سے اکثر مریض راستے میں ہی تڑپ تڑپ کر جان کی بازی ہار جاتے ہیں اچھے اور معیاری تعلیمی ادارے نہ ہونے کی وجہ سے ہزاروں کا نوجوانوں کا مستقبل تاریک ہو رہا ہے لیکن ارباب و اختیار کو پھر اس طرف سوچنے کا موقع نہ مل سکا حلقہ غربی باغ کے لوگ ہر پانچ سال بعد اس اُمید ہر اپنا نمائندہ چنتے ہیں کہ ان کے مسائل حل ہوں مگر الیکشن کے بعد کوئی اس حلقے کی طرف دیکھنا گوارا نہیں کرتا پچھلے ساٹھ سال سے اس حلقے سے ایک گھر یعنی سردار عبدالقیوم خان مرحوم کا خاندان ہی حاکم رہا ہے لیکن بدقسمتی سے کسی نے عوام کے مسائل پر توجہ نہیں دی ۔۔(راجہ طارق)۔۔