ayi re sardi | Syed Arif Mustafa

آئی رے سردی – (طنزومزاح)۔۔

تحریر: سید عارف مصطفیٰ

 ( میری اس مطبوعہ تحریر کے اہم منتخب جملے)

1-  سردی کب شروع ہوتی ہے اس بارے میں الگ الگ کئی اندازے ہیں لیکن اس پہ سب کا اتفاق ہے کہ جب لگنا شروع ہوجائے اسی دن سے سردی شروع ہوجاتی ہے

2-  دسمبر کو رومان پرور مہینہ باور کرکے یوں تو بہتیرے عاشق بہت بیتابی سے اسکے منتظر رہتے ہیں لیکن، حیف ان میں کئی نامرادوں کا عشق سرد موسم کے دو تین ٹھٹھراتے غسل ہی میں کافی ٹھنڈیا جاتا ہے

3-  کچھ ہونہار عاشق اس موسم میں محبوب گھر کے سامنے اکثر بڑے دھڑلے سے لکڑیاں جمع کرکے الاؤ روشن کرنے میں کامیاب رہتے ہیں ، یوں محبوب کا بھائی ہاتھ تاپتا ہے اور وہ دل تاپتے ہیں

4-  سردی کی کونپل چونکہ دسمبر میں سر ابھارتی ہے چنانچہ دافع سردی قسم کی گرم شاعری کی افزائش کا مہینہ بھی یہی ہےتاہم ادبی لحاظ سے دسمبری کلام  تاثیر کے لحاظ سے ٹھنڈے موسم سے بھی کہیں زیادہ ٹھنڈا ہوتا ہے، اتنا ٹھنڈا کہ تمام ردیف اور قافیے  اور اوزان وغیرہ بھی ٹھٹھر جاتے ہیں

 5- سردی کا موسم ہی درحقیقت سرد آہ بھرنے کا اصل موسم ہے۔ غیرمحتاط اور ناتجربہ کار عاشق گرم مہینوں میں سرد آہ کھیچنے کی کوشش میں اپنی بچی کھچی توانائی اور محبوبہ کا اعتبار کھوتے ہیں۔ سرد موسم میں سرد آہ بھرنے پہ کسی کو اعتراض بھی نہیں ہوسکتا کیونکہ پھر وہ بھاپ بن کے خارج ہوتی ہے اور ارد گرد کے ماحول کے لیے  راحت افزا ہوتی ہے-

6 – سردی اور بے عزتی کو جتنا محسوس کرو وہ اتنا ہی لگتی ہے ویسے کسی بندے کا اختیار تو دونوں پہ نہیں لیکن سردی کے احساس کو ختم کرنے کے لیے  گرم کپڑے لادنے پڑتے ہیں اور بے عزتی کے احساس کو ختم کرنے کے لیے  دوسروں کے کپڑے بھی اتارنے پڑتے ہیں-۔

 7- نجانے کیوں سب سے زیادہ سردی بھالو موٹےتازوں کو لگتی ہے ہے جبکہ  موسم سرد ہوتے ہی اکثر چھیچھڑا سی جسامت والےاپنے چند کلو والے منحنی وجود کا سپاٹ سینہ اس حد تک تانے و  نکالے ادھر سے ادھر لیفٹ رائٹ کرتے پھرتے ہیں کہ گویا : شمشیر سے باہر ہے دم شمشیر کا ۔۔۔

8 –  تاریخ شاہد ہے کہ سردی کے موسم نے ہمیشہ خواتین سے مات کھائی ہے ۔۔ اگر کسی کو یقین نہیں آئے تو ذرا اس موسم میں ہونے والی کسی تقریب میں شرکت کرکے خود دیکھ لے

 9 –  موسم سرما درحقیقت قدرت کی طرف سے کپکپانا سکھانے کا وہ سالانہ ٹریننگ پروگرام ہے جس سے ملازمت اور ازدواجی زندگی ، دونوں ہی کو خوش اسلوبی سے بھگتانے میں بڑی اخلاقی مدد ملتی ہے

10-  سردیوں کا خاص تحفہ لحاف  ہے جو کہ سردیوں میں یہ بے تحاشا نیند لانے کا جادوئی اور مجرب آلہ ہے اور اسے اوڑھ کے جو نیند آتی ہے ویسی  نیند صرف سرکاری ملازموں کو دفتر میں ہی آ پاتی ہے

11-  لحاف کو کمبل پہ یہ فوقیت ہے کہ اس کی روئی کئی نسلوں تک ساتھ دیتی ہے اور اس میں کئی بزرگوں کی بسی باس ہمیشہ ان کی یاد دلاتی رہتی ہے اور اسے آئندہ بھی یقینی بنائے رکھنے کے لیے  لحاف ترکے اور وراثت میں آگے منتقل ہوتے رہتےہیں

12-  لحاف خصوصی رومانویت کے حامل ہوتے ہیں کیونکہ ان کی تیاری کا اہم ترین عنصر ڈورے ڈالنے جیسا جذبات انگیز عمل ہے

13-  موسم سرما کا سب سے بڑا کھٹراگ یہ ہے کہ لقوے اور تقوے کو ایک ساتھ بیدار کرتا ہے اور زوجہ خواہ کتنی ہی حسین نازنین کیوں نہ ہو نہانے پہ مجبور کرنے والی سازش کا آلہ کار معلوم ہوتی ہے-

 14- کچھ لوگ سردیوں میں نہانے والی خالی بالٹی کی طرف نظر بھر کے بھی نہیں دیکھتے کیونکہ انہیں صرف اسے دیکھنے سے بھی بہت دیر تک ٹھنڈ لگتی رہتی ہے –

15-  سردی بیزار لوگ اس موسم میں جس روز نہاتے ہیں وہ موسم سرما کا گرم ترین دن ہوتا ہے لیکن پھر بھی ان کے غسل کی تیاری کا ماحول غسل میت سے صرف اسی حد تک کم ہوتا ہے کہ بیری کے پتے نہیں منگائے جاتے ۔

16-  سرد موسم میں ٹھنڈ کے ماروں سےملنے سے بچنا چاہیئے کیونکہ ان کو کپکپی چڑھی دیکھ کے ہی یکایک بہت سردی محسوس ہونے لگتی ہے

17-  سردی ایک ایسا مہربان موسم ہے جو اپنے خوبصورت سویٹروں اور جیکٹوں کے سہارے  پہاڑی بِجُو  کی سی شکل والوں کو بھی جیسے تیسے کہیں نہ کہیں سے قبول صورت بنا ہی دیتا ہے

18-  تحقیق یہ بتاتی ہے کہ زیادہ ترغلط بنے رومانی جوڑے سرد موسم کے ان غلط فہمی پروردلکش و حسین پہناوؤں کے بل پہ ہی بنتے ہیں اورپھر تاعمر آنسو بہاتے اور یخنی کی بھاپ جیسی گرم آہیں خارج کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

19-  سردی بھرپور پڑرہی ہو تو موم پھلی والے کو صرف دیکھنا تک بہت لذت بخش اور باعث گرمائش ہوتا ہے اور خود گرما گرم مونگ پھلی تو سراسر بہشتی میوہ معلوم ہوتی ہے-

20 – موسم سرما میں دکانوں اور ٹھیلوں پہ دستیاب گرم چکن دراصل اس مرغی کا غسل میت ہوتا ہے کہ جسے گاہک کے تصور کواشتہاء کے امکانات سے بھر دینے کے لیے  سوپ کے عین اوپر کئی دن سزایاب مسولینی کی مانند لٹکاکے رکھا جاتا ہے

21-  موسم سرماکی خوبیوں میں ایک نمایاں تر یہ بھی ہے کہ یہ کھانے پینےکے لیے  بہت سی ایسی چیزیں  حاضرکرتا ہے کہ  جن سےکسی بھی پوشیدہ و بیحد محتاط ندیدے کا پردہ بھی چاک ہوکے رہتا ہے –

22 – موسم سرما واضح طور پہ دولتمندوں کا موسم ہے کیونکہ اہل ثروت خشک میووں سے دل بہلاتے ہیں اور حسب کردار برانڈی  یا  قیمتی کافیاں پی پی کے اپنا خون گرماتے ہیں جبکہ غریب  کواس کا خون کھولانے کے لیے جورو کے طعنے ، باس کا وعظ اور بجلی کا بل ہی کافی رہتا ہےٓ۔۔(سید عارف مصطفیٰ)۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں