اسلام آباد کی عدالت کو طبی ماہر ڈاکٹر بشریٰ نے بیان دیتے ہوئے بتایا ہے کہ صحافی ایاز امیر کی مقتولہ بہو سارہ انعام کے سر پر متعدد فریکچر تھے۔ اسلام آباد کی سیشن جج عطاء ربانی کی عدالت میں سارہ انعام قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ دورانِ سماعت پراسیکیوٹر رانا حسن عباس اور مدعی کے وکیل راؤ عبدالرحیم عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت میں طبی ماہر ڈاکٹر بشریٰ نے بیان قلم بند کراتے ہوئے کہا کہ سارہ انعام کے ماتھے پر تقریباً 9 سینٹی میٹر جبکہ سر پر تقریباً 12 سینٹی میٹر کا زخم موجود تھا۔ سارہ انعام کے ماتھے، چہرے، بازو، ہاتھ، کمر اور کان کے پاس متعدد زخم تھے، مقتولہ کے سر پر متعدد فریکچر تھے۔سارہ انعام کے پھیپھڑوں اور پیٹ میں زہر یا منشیات کا مواد نہیں پایا گیا، طبی رپورٹ کے مطابق سارہ انعام کی موت سر پر چوٹ لگنے سے ہوئی۔ عدالت کو انہوں نے یہ بھی بتایا کہ سارہ انعام کی موت اور پوسٹ مارٹم کے درمیان 12 سے 24 گھنٹے کا وقت تھا۔ سارہ انعام قتل کیس میں ڈاکٹر بشریٰ اشرف کا بطور گواہ بیان قلم بند ہو گیا۔ عدالت میں مقتولہ سارہ انعام کے والد اور بھائی بھی موجود تھے۔ اس موقع پر مرکزی ملزم شاہ نواز امیر کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ سارہ انعام قتل کیس میں محرر جاوید نے بھی اپنا بیان قلم بند کرایا ہے۔ قلم بند کرائے گئے بیان میں محرر جاوید نے کہا ہے کہ جائے وقوع سے کالے رنگ کا ڈمبل پولیس نے قبضے میں لیا ہے، فارم ہاؤس کے بیڈ روم پر خون کے نشانات موجود تھے۔ انہوں نے بتایا کہ ایس ایم جی کی 19 گولیاں، ملزم شاہ نواز امیر کے 5 پاسپورٹ اور 5 موبائل فون جائے وقوع سے قبضے میں لیے گئے۔ محرر جاوید کے مطابق جائے وقوع سے شاہ نواز امیر کے بیرونِ ملک کے ٹکٹس، ملکی و غیر ملکی کرنسی، ایک مرسیڈیز گاڑی بھی قبضے میں لی گئی۔ عدالت میں قلم بند کرائے گئے بیان میں محرر جاوید کا یہ بھی کہنا ہے کہ جائے وقوع سے مقتولہ سارہ انعام کا لیپ ٹاپ، چشمہ، موبائل فون، ڈائری اور دیگر سامان بھی ملا ہے۔
ایازامیرکی بہوکی موت سر پر چوٹ سے ہوئی۔۔
Facebook Comments