اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایگزیکٹ جعلی ڈگری کیس میں سزا کیخلاف اپیلوں کی سماعت 10مارچ تک ملتوی کر دی، سزا یافتہ مرکزی ملزم شعیب شیخ کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے 23 ملزمان کو سزا سنائی تین کو بری کیا چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ صرف تین نے اپیل فائل کی باقی کہاں گئے؟ لطیف کھوسہ نے کہا کہ باقی لوگ مفرور ہو گئے ، شعیب شیخ اور دیگر کی ٹرائل کورٹ سے سزاوں کیخلاف اپیل کی سماعت چیف جسٹس عامر فاروق نے کی ،لطیف کھوسہ نے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ نیو یارک ٹائمز میں ڈیکلن والش کا آرٹیکل شائع ہوا جس میں ایگزیکٹ کمپنی پر الزامات لگائے گئے ڈیکلن والش پاکستان میں ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث تھا اسلئے اسے ملک سے نکالا گیا ، شعیب شیخ نے ایگزیکٹ کا چینل 2014 میں شروع کرنے کیلئے میڈیا انڈسٹری میں قدم رکھا ، ایگزیکٹ پر پہلا کیس کراچی میں درج کیا گیا اسی الزام کے تحت اسلام آباد میں بھی مقدمہ بنایا گیا ، کراچی میں کیس زیر سماعت ہے اور حتمی دلائل چل رہے ہیں اسلام آباد کی ٹرائل کورٹ نے پہلے ملزمان کو بری کیا تھا مگر اپیل میں معاملہ ریمانڈ بیک ہو گیا، ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے کہا اس کیس میں دوبارہ ٹرائل نہیں ہوا ، پہلے سے ریکارڈ شہادتوں پر حتمی دلائل کے بعد دوبارہ فیصلہ سنایا گیا، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا کراچی میں اسی الزام کے تحت مقدمہ چل رہا ہے، لطیف کھوسہ نے کہا تفتیشی افسر نے خود بیان دیا ہے کہ اسی الزام کے تحت معاملہ کراچی میں بھی چل رہا ہے، اگر میرا موکل بری ہو گیا تو کیا ہو گا؟ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر واقعی ایک الزام پر دو ایف آئی آرز ہیں تو پھر وہاں ٹرائل نہیں ہونا چاہئے لطیف کھوسہ نے کہا کہ تفتیشی افسر کے مطابق انٹرنیشنل سطح پر رابطوں کے باوجود کوئی سامنے نہیں آیا ایف آئی آر میں جعلی یونیورسٹیوں کی بوگس ڈگریاں جاری کرنے کا الزام لگایا گیا شعیب شیخ اور دیگر کیخلاف دھوکہ دہی ، جعلسازی اور اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ٹرائل کورٹ نے ملزمان کو تمام دفعات میں سزا نہیں سنائی ،جعلسازی کا ذکر نہیں کیا کہ وہ کیسے کی گئی مگر فورجری میں سزا سنا دی گئی اس میں شہادتیں کیا آئی ہیں ، وہ بھی بہت دلچسپ ہے چیف جسٹس نے کہا آج ہم اتنے ہی دلائل سنیں گے اسکو آئندہ کیلئے ملتوی کرتے ہیں۔