خصوصی رپورٹ
جوڈیشل مجسٹریٹ عمر شبیر نے ایگزیکٹ جعلی ڈگری کیس کے سزا یافتہ شعیب شیخ کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کر دیا۔ جمعہ کو شعیب شیخ کو جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا،جنگ میں شائع ہونے رپورٹ کے مطابق شعیب شیخ کے وکیل لطیف کھوسہ عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیاکہ آج شعیب شیخ کی اسلام ہائیکورٹ میں سماعت تھی اور اسلام آباد ایئرپورٹ سے گرفتار کر لیا گیا،گذشتہ سماعت پر بھی یہ بات زیر بحث آئی تھی کہ یک ہی نوعیت کے دو مقدمات درج کیے گئے،اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت تھی اور ان ہی دفعات کے تحت درج مقدمہ میں کراچی ہائیکورٹ نے بری کیا،کراچی ہائیکورٹ کے فیصلہ کی کاپی عدالت پیش کر دیا گیا، شعیب شیخ پر الزام لگایا گیا کہ ملزم نے ایڈیشنل سیشن جج کو رشوت دے کر بریت حاصل کی،ایڈیشنل سیشن جج نے بیان دیا کہ میں نے ایسا کوئی بیان نہیں دیا کہ پیسے لے کر بری کیا،کوئی ثبوت نہیں،کوئی گواہ نہیں کہ شعیب شیخ نے پیسے دیے،جج صاحب کو بھی گرفتار نہیں کیا گیا نہ ہی دیگر 25 ملزمان کو گرفتار کیا گیا،صرف شعیب شیخ کو گرفتار کیا گیا،سچ بولنے پر میڈیا مالک کیخلاف کارروائی کی جارہی ہے،جو بیانیہ دکھایا جا رہا ہے وہ ان کے حق میں نہیں تو کارروائی کی جا رہی ہے،شعیب شیخ کے وکیل لطیف کھوسہ نے کیس سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہاکہ ساری رات شعیب شیخ کو سونے نہیں دیا گیا،شعیب شیخ مختلف بیماریوں میں مبتلا ہیں،میرا موکل عدالتوں کا احترام اور کیسز کا سامنا کرتا ہے، اس موقع پرعدالت نے ملزم کو پیش نہ کرنے جانے پر تفتیشی افسر پر برہمی کااظہار کیااور استفسار کیاکہ ملزم کہاں ہے، پراسیکیوٹر کے دلائل ملزم کے پیش کرنے پر سنیں گے، شعیب شیخ کے دوسرے وکیل شیر افضل مروت نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ پرویز القادر میمن کی بات پر سارا معاملہ اٹھایا گیا،ایڈیشنل سیشن جج جو ایک ایمان دار شخص تھا ،اس معاملے کے بعد وہ بدعنوان بھی ٹھہرا دیا گیا اور معطل بھی کر دیا گیا، ججز روز سیکڑوں فیصلے سناتے ہیں تو ایف آئی اے کہے کہ جج نے رشوت لے کر فیصلہ دیا،ہمیں اس عمل کو روکنا ہو گا،استدعا ہے کہ شعیب شیخ کو کیس سے ڈسچارج کیاجائے،اس موقع پرایف آئی اے نے گرفتار شعیب شیخ کو عدالت پیش کردیا، شعیب شیخ نے کہاکہ دہشتگردوں کی طرح منہ پر کپڑا ڈال کر ہتھکڑیاں لگا کر لایا گیا،عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیاکہ کیا مقدمہ سے قبل انکوائری کی؟ جس پر تفتیشی افسر نے کہاکہ جی انکوائری کی، جج کے بینک اکاؤنٹ میں ٹرانزیکشن ہوئی،اسلام آباد ہائیکورٹ نے شعیب شیخ کیخلاف انکوائری کا حکم دیا،جیل میں ہونے کے باوجود رشوت بھیجی گئی، ادارے کو بدنام کیاگیا،ابھی تفتیش کرنی ہے استدعا ہے کہ ملزم کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے،شعیب شیخ نے عدالت سے کہاکہ میرے ساتھ غیرانسانی سلوک ہوا، مجھ پر رشوت دینے کا الزام ہے،میرے خلاف انکوائری تھی، مجھے کچھ روز دیے جاتے ،انکوائری میں شامل ہونے کیلئے،تفتیشی افسر نے کہاکہ ایڈیشنل سیشن جج نے رشوت لینے کا اقرار نہیں کیا،عدالت نے استفسار کیاکہ کیا دیگر 25 ملزمان کو بھی شاملِ تفتیش کیا گیا؟ جس پر تفتیشی افسر نے بتایاکہ دیگر 25 ملزمان کو شاملِ تفتیش نہیں کیاگیا، لطیف کھوسہ نے سپیشل پراسیکیوٹر پر اعتراض کرتے ہوئے کہاکہ کوئی بھی پرائیویٹ وکیل سرکاری عہدہ رکھنے کا حق نہیں رکھتا،پراسیکیوٹر اشفاق نقوی نےدلائل دیتے ہوئے کہاکہ26 ملزمان کو مقدمے میں نامزد کیا گیا،ایڈیشنل سیشن جج کا بیان اسلام آباد ہائیکورٹ میں جاری اپیل کا حصہ تھا،دیگر شریکِ ملزمان کیساتھ ٹرائل کورٹ نے شعیب شیخ کو مجرم قرار دیاتھا،ملزم شیعب شیخ نے جیل جائے بغیر اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپیل کی، عدالت نےلطیف کھوسہ کو پراسیکوٹر کے دلائل دینے کے دوران بار بار بولنے پرروک دیا،پراسیکیوٹر نے کہاکہ ہائیکورٹ کے دو ججز کے سامنے سیشن جج نے رشوت لینے کا اعتراف کیا،پراسیکیوٹر نے ملزم شعیب شیخ کو کیس سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ 24 گھنٹے گرفتاری کو ہوئے نہیں، کیس سے ڈسچارج نہیں کیا جاسکتا،رشوت لینے والا ظاہر ہے تو کسی نے تو رشوت دی بھی ہو گی اور اس معاملہ کے بینیفشر ی سی ای او ایگزیکٹ شعیب شیخ ہیں،عدالت سے استدعا ہے اس سٹیج پر ڈسچارج کرنا نہیں بنتا، جسمانی ریمانڈ پر دیا جائے،ایف آئی اے تفتیشی افسر نے شعیب شیعب کا 10 روزی جسمانی ریمانڈ ر حوالے کرنے کی استدعا کر دی،جس کے بعدلطیف کھوسہ نے پراسیکیوٹر کے دلائل پر جواب الجواب دیتے ہوئے کہاکہ شعیب شیخ پر مزاحیہ الزامات لگائے گئے ہیں،انکوائری 2018ء میں ہوئی، پانچ سال بعد کیس کا خیال آیاہے؟،زبانی کلامی بیان اعتراف بیان نہیں مانا جاسکتا،شیر افضل مروت ایڈووکیٹ نے کہاکہ تفتیشی افسر سے پوچھا جائےٹرانزیکشن ہےکہاں؟، دونوں ججوں میں سے کسی کا بیان نہیں لیا گیا نہ انہوں نے دیا ہے، پراسیکیوشن نے تو بتایاہی نہیں کہ جسمانی ریمانڈ انہیں چاہیے کیوں؟، دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا، بعد ازاں عدالت نے پراسیکیوٹر کی جانب سے 10روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کردی اور شعیب شیخ کو تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرنے کاحکم سنادیا۔ ادھر بعد ازاں عدالت نے شعیب شیخ کے 3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا، عدالت کاکہناہے کہ یہ کوئی رشوت کی لین دین کا عام مقدمہ نہیں ، اس کیس کی کارروائی اسلام آباد ہائیکورٹ کی شکایت پر شروع ہوئی،الزامات کو بغیر تحقیقات کے خارج نہیں کیا جاسکتا، تحقیقات کیلئے تفتیشی افسر کو مناسب وقت فراہم کرنا ضروری ہے، ملزم شعیب شیخ کا 3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا جاتا ہے اور3 روز کیلئے ایف آئی اے کے حوالے کیا جاتا ہے،تفتیشی افسر شعیب شیخ کا میڈیکل کروائیں، شعیب شیخ کو 13 مارچ کو دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے۔(خصوصی رپورٹ)